مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
وکالت کے بیان میں
वकालत के बारे में
اگر کسی وکیل کو یا کسی قوم کے حق شفعہ رکھنے والے کو کوئی چیز دیدے تو جائز ہے۔
حدیث نمبر: 1067
Save to word مکررات اعراب
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب قبیلہ ہوازن کے لوگ مسلمان ہو کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ان کے مال اور قیدی انھیں واپس کر دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے وہ بات پسند ہے جو سچی ہو، پس تم لوگ ایک بات اختیار کر لو یا قیدیوں کو واپس لے لو یا مال کو اور میں نے تو تمہارے انتظار میں مال غنیمت کی تقسیم دیر سے کی مگر تم اس وقت تک نہ آئے (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے لوٹے تو دس روز سے بھی کچھ زیادہ دن تک ان کا انتظار کیا) پس انھیں معلوم ہو گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں صرف ایک ہی چیز واپس دیں گے تو انھوں نے کہا کہ ہم اپنے قیدیوں کو واپس لیتے ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی جماعت میں کھڑے ہو گئے اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کی جس طرح اسے سزاوار ہے اس کے بعد فرمایا: امابعد! تمہارے یہ بھائی ہمارے پاس توبہ کر کے آئے ہیں اور میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ ان کے قیدی انہیں واپس دے دوں، لہٰذا جو خوشی سے دینا چاہے وہ خوشی سے دیدے اور جو اپنا حصہ قائم رکھنا چاہے اس طرح کہ اب جو پہلی فتح، اللہ ہم کو دے گا اس میں سے اس کا بدلہ لے لے تو وہ اسی شرط پر دیدے۔ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم بلامعاوضہ اس کو منظور کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ تم میں سے کس نے منظور کیا اور کس نے نامنظور کیا، لہٰذا تم لوگ لوٹ جاؤ اور تمہارے سردار تمہارا پیغام میرے پاس لائیں۔ پس سب لوگ واپس ہو گئے اور ان سے ان کے سرداروں نے گفتگو کی۔ اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ سب لوگ خوشی سے منظور کرتے ہیں۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.