فضائل مدینہ کے بیان میں मदीना की फ़ज़ीलत के बारे में مدینہ کے حرم کا بیان۔ “ मदीना कहाँ तक हरम है ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ یہاں (جبل عیر) سے وہاں (ثور) تک حرم ہے یہاں کا درخت نہ کاٹا جائے اور نہ یہاں کسی ظلم و بدعت کا ارتکاب کیا جائے۔ جو شخص یہاں ظلم و بدعت کی کوئی بات ایجاد کرے تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہو (ایک روایت میں ہے کہ جو بدعتی کو جگہ دے اس پر بھی)۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیان جو زمین ہے وہ میری زبان پر حرم ٹھہرائی گئی۔“ (مزید) کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنی حارثہ کے پاس تشریف لے گئے تو فرمایا: ”میں خیال کرتا ہوں کہ تم لوگ حرم سے باہر ہو گئے ہو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر ادھر دیکھا اور فرمایا: ”نہیں! تم حرم کے اندر ہو۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس میں انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے سوائے کتاب اللہ کے اور اس صحیفہ کے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ (اس میں یہ مضمون بھی ہے): ”مدینہ عائر (نامی پہاڑ) سے لے کر فلاں مقام (ثور) تک حرم ہے۔ جو شخص یہاں بدعت ایجاد کرے، اس پر عمل کرے یا بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت۔ اس کی نہ کوئی نفل عبادت قبول ہو گی اور نہ کوئی فرض عبادت۔“ اور فرمایا: ”تم مسلمانوں میں سے کسی ایک کا بھی عہد کافی ہے پھر جو کوئی کسی بھی مسلمان کا عہد توڑے اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت۔ اس کی نہ تو کوئی نفل عبادت ہی مقبول ہو گی اور نہ ہی کوئی فرض عبادت اور جو کوئی (غلام) اپنے مالک کو چھوڑ کر، بغیر اس کی اجازت کے کسی دوسرے کو مالک بنائے تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت۔ نہ اس سے کوئی نفل عبادت مقبول ہو گی نہ کوئی فرض عبادت۔“
|