(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، انه قال:" إنا كنا نفرح بيوم الجمعة، كانت لنا عجوز تاخذ من اصول سلق لنا كنا نغرسه في اربعائنا، فتجعله في قدر لها، فتجعل فيه حبات من شعير، لا اعلم إلا انه قال: ليس فيه شحم ولا ودك، فإذا صلينا الجمعة زرناها فقربته إلينا، فكنا نفرح بيوم الجمعة من اجل ذلك، وما كنا نتغدى ولا نقيل إلا بعد الجمعة".(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّا كُنَّا نَفْرَحُ بِيَوْمِ الْجُمُعَةِ، كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تَأْخُذُ مِنْ أُصُولِ سِلْقٍ لَنَا كُنَّا نَغْرِسُهُ فِي أَرْبِعَائِنَا، فَتَجْعَلُهُ فِي قِدْرٍ لَهَا، فَتَجْعَلُ فِيهِ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ، لَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: لَيْسَ فِيهِ شَحْمٌ وَلَا وَدَكٌ، فَإِذَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ زُرْنَاهَا فَقَرَّبَتْهُ إِلَيْنَا، فَكُنَّا نَفْرَحُ بِيَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ، وَمَا كُنَّا نَتَغَدَّى وَلَا نَقِيلُ إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ جمعہ کے دن ہمیں بہت خوشی (اس بات کی) ہوتی تھی کہ ہماری ایک بوڑھی عورت تھیں جو اس چقندر کو اکھاڑ لاتیں جسے ہم اپنے باغ کی مینڈوں پر بو دیا کرتے تھے۔ وہ ان کو اپنی ہانڈی میں پکاتیں اور اس میں تھوڑے سے جَو بھی ڈال دیتیں۔ ابوحازم نے کہا میں نہیں جانتا کہ سہل نے یوں کہا نہ اس میں چربی ہوتی نہ چکنائی۔ پھر جب ہم جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو ان کی خدمت میں حاضر ہوتے۔ وہ اپنا پکوان ہمارے سامنے کر دیتیں۔ اور اس لیے ہمیں جمعہ کے دن کی خوشی ہوتی تھی۔ اور ہم دوپہر کا کھانا اور قیلولہ جمعہ کے بعد کیا کرتے تھے۔
Narrated Sahl bin Sa`d: We used to be very happy on Friday as an old lady used to cut some roots of the Silq, which we used to plant on the banks of our small water streams, and cook them in a pot of her's, adding to them, some grains of barley. (Ya'qub, the sub-narrator said, "I think the narrator mentioned that the food did not contain fat or melted fat (taken from meat).") When we offered the Friday prayer we would go to her and she would serve us with the dish. So, we used to be happy on Fridays because of that. We used not to take our meals or the midday nap except after the Jumua prayer (i.e. Friday prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 539
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" يقولون إن ابا هريرة يكثر الحديث والله الموعد، ويقولون ما للمهاجرين، والانصار لا يحدثون مثل احاديثه، وإن إخوتي من المهاجرين كان يشغلهم الصفق بالاسواق، وإن إخوتي من الانصار كان يشغلهم عمل اموالهم، وكنت امرا مسكينا الزم رسول الله صلى الله عليه وسلم على ملء بطني، فاحضر حين يغيبون، واعي حين ينسون، وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يوما لن يبسط احد منكم ثوبه حتى اقضي مقالتي هذه، ثم يجمعه إلى صدره فينسى من مقالتي شيئا ابدا، فبسطت نمرة ليس علي ثوب غيرها حتى قضى النبي صلى الله عليه وسلم مقالته، ثم جمعتها إلى صدري، فوالذي بعثه بالحق ما نسيت من مقالته تلك إلى يومي هذا، والله لولا آيتان في كتاب الله ما حدثتكم شيئا ابد إن الذين يكتمون ما انزلنا من البينات والهدى إلى قوله الرحيم سورة البقرة آية 160".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" يَقُولُونَ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ، وَيَقُولُونَ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارِ لَا يُحَدِّثُونَ مِثْلَ أَحَادِيثِهِ، وَإِنَّ إِخْوَتِي مِنْ الْمُهَاجِرِينَ كَانَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ، وَإِنَّ إِخْوَتِي مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَ يَشْغَلُهُمْ عَمَلُ أَمْوَالِهِمْ، وَكُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، فَأَحْضُرُ حِينَ يَغِيبُونَ، وَأَعِي حِينَ يَنْسَوْنَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَوْمًا لَنْ يَبْسُطَ أَحَدٌ مِنْكُمْ ثَوْبَهُ حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي هَذِهِ، ثُمَّ يَجْمَعَهُ إِلَى صَدْرِهِ فَيَنْسَى مِنْ مَقَالَتِي شَيْئًا أَبَدًا، فَبَسَطْتُ نَمِرَةً لَيْسَ عَلَيَّ ثَوْبٌ غَيْرُهَا حَتَّى قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَالَتَهُ، ثُمَّ جَمَعْتُهَا إِلَى صَدْرِي، فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا نَسِيتُ مِنْ مَقَالَتِهِ تِلْكَ إِلَى يَوْمِي هَذَا، وَاللَّهِ لَوْلَا آيَتَانِ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُكُمْ شَيْئًا أَبَدً إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى إِلَى قَوْلِهِ الرَّحِيمُ سورة البقرة آية 160".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، آپ نے فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں ابوہریرہ بہت حدیث بیان کرتے ہیں۔ حالانکہ مجھے بھی اللہ سے ملنا ہے (میں غلط بیانی کیسے کر سکتا ہوں) یہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ مہاجرین اور انصار آخر اس کی طرح کیوں احادیث بیان نہیں کرتے؟ بات یہ ہے کہ میرے بھائی مہاجرین بازاروں میں خرید و فروخت میں مشغول رہا کرتے اور میرے بھائی انصار کو ان کی جائیداد (کھیت اور باغات وغیرہ) مشغول رکھا کرتی تھی۔ صرف میں ایک مسکین آدمی تھا۔ پیٹ بھر لینے کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت ہی میں برابر حاضر رہا کرتا۔ جب یہ سب حضرات غیر حاضر رہتے تو میں حاضر ہوتا۔ اس لیے جن احادیث کو یہ یاد نہیں کر سکتے تھے، میں انہیں یاد رکھتا تھا، اور ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تم میں سے جو شخص بھی اپنے کپڑے کو میری اس تقریر کے ختم ہونے تک پھیلائے رکھے پھر (تقریر ختم ہونے پر) اسے اپنے سینے سے لگا لے تو وہ میری احادیث کو کبھی نہیں بھولے گا۔ میں نے اپنی کملی کو پھیلا دیا۔ جس کے سوا میرا بدن پر اور کوئی کپڑا نہیں تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تقریر ختم فرمائی تو میں نے وہ چادر اپنے سینے سے لگا لی۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر مبعوث کیا، پھر آج تک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی ارشاد کی وجہ سے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث نہیں بھولا) اللہ گواہ ہے کہ اگر قرآن کی دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں تم سے کوئی حدیث کبھی بیان نہ کرتا آیت «إن الذين يكتمون ما أنزلنا من البينات» سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «الرحيم» تک۔ (جس میں) اس دین کے چھپانے والے پر، جسے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ دنیا میں بھیجا ہے، سخت لعنت کی گئی ہے۔
Narrated Abu Huraira: The people say that Abu Huraira narrates too many narrations. In fact Allah knows whether I say the truth or not. They also ask, "Why do the emigrants and the Ansar not narrate as he does?" In fact, my emigrant brethren were busy trading in the markets, and my Ansar brethren were busy with their properties. I was a poor man keeping the company of Allah's Apostle and was satisfied with what filled my stomach. So, I used to be present while they (i.e. the emigrants and the Ansar) were absent, and I used to remember while they forgot (the Hadith). One day the Prophet said, "Whoever spreads his sheet till I finish this statement of mine and then gathers it on his chest, will never forget anything of my statement." So, I spread my covering sheet which was the only garment I had, till the Prophet finished his statement and then I gathered it over my chest. By Him Who had sent him (i.e. Allah's Apostle) with the truth, since then I did not forget even a single word of that statement of his, until this day of mine. By Allah, but for two verses in Allah's Book, I would never have related any narration (from the Prophet). (These two verses are): "Verily! Those who conceal the clear signs and the guidance which we have sent down .....(up to) the Merciful.' (2.159-160)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 540