صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْوَكَالَةِ
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
The Book of Representation
5. بَابُ وَكَالَةُ الشَّاهِدِ وَالْغَائِبِ جَائِزَةٌ:
باب: حاضر اور غائب دونوں کو وکیل بنانا جائز ہے۔
(5) Chapter. It is permissible to depute a person whether he is present or absent.
حدیث نمبر: Q2305
Save to word اعراب English
وكتب عبد الله بن عمرو إلى قهرمانه وهو غائب عنه ان يزكي عن اهله الصغير والكبير.وَكَتَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِلَى قَهْرَمَانِهِ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهُ أَنْ يُزَكِّيَ عَنْ أَهَلَهُ الْصَغِيرِ وَالْكَبِيرِ.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے اپنے وکیل کو جو ان سے غائب تھا یہ لکھا کہ چھوٹے بڑے ان کے تمام گھر والوں کی طرف سے وہ صدقہ فطر نکال دیں۔
حدیث نمبر: 2305
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" كان لرجل على النبي صلى الله عليه وسلم سن من الإبل، فجاءه يتقاضاه، فقال: اعطوه، فطلبوا سنه، فلم يجدوا له إلا سنا فوقها، فقال: اعطوه، فقال: اوفيتني اوفى الله بك، قال النبي صلى الله عليه وسلم: إن خياركم احسنكم قضاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنَ الْإِبِلِ، فَجَاءَهُ يَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: أَعْطُوهُ، فَطَلَبُوا سِنَّهُ، فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ إِلَّا سِنًّا فَوْقَهَا، فَقَالَ: أَعْطُوهُ، فَقَالَ: أَوْفَيْتَنِي أَوْفَى اللَّهُ بِكَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ شخص تقاضا کرنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے صحابہ سے) فرمایا کہ ادا کر دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس عمر کا اونٹ تلاش کیا لیکن نہیں ملا۔ البتہ اس سے زیادہ عمر کا (مل سکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی انہیں دے دو۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ آپ نے مجھے پورا پورا حق دے دیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی پورا بدلہ دے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض وغیرہ کو پوری طرح ادا کر دیتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet owed somebody a camel of a certain age. When he came to demand it back, the Prophet said (to some people), "Give him (his due)." When the people searched for a camel of that age, they found none, but found a camel one year older. The Prophet said, "Give (it to) him." On that, the man remarked, "You have given me my right in full. May Allah give you in full." The Prophet said, "The best amongst you is the one who pays the rights of others generously."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 501


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.