كِتَاب الْإِجَارَةِ کتاب: اجرت کے مسائل کا بیان 20. بَابُ كَسْبِ الْبَغِيِّ وَالإِمَاءِ: باب: رنڈی اور فاحشہ لونڈی کی خرچی کا بیان۔
اور ابرہیم نخعی نے نوحہ کرنے والیوں اور گانے والیوں کی اجرت کو مکروہ قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ النور میں) یہ فرمان «ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء إن أردن تحصنا لتبتغوا عرض الحياة الدنيا ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم» ”اپنی باندیوں کو جب کہ وہ پاک دامنی چاہتی ہوں، زنا کے لیے مجبور نہ کرو تاکہ تم اس طرح دنیا کی زندگی کا سامان ڈھونڈو، لیکن اگر کوئی شخص انہیں مجبور کرتا ہے تو اللہ ان پر جبر کئے جانے کے بعد (انہیں) معاف کرنے والا، ان پر رحم کرنے والا ہے (قرآن کی آیت میں لفظ) «فتياتكم»، «إماؤكم.» کے معنی ہے (یعنی تمہاری باندیاں)۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے بیان کیا، ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ (کے زنا) کی خرچی اور کاہن کی مزدوری سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن حجادہ نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندیوں کی زنا کی کمائی سے منع فرمایا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|