غلام آزاد کرنے کا بیان ग़ुलाम को मुक्त करना رشتہ ولاء اسی کا ہے جو غلام آزاد کرے “ वलाअ का रिश्ता उसी का है जो ग़ुलाम आज़ाद करे ”
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں تین سنتیں ہیں ان تین میں سے ایک سنت یہ ہے کہ جب وہ آزاد کی گئیں تو انہیں اپنے خاوند کے بارے میں اختیار دیا گیا (جو کہ غلام تھے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتہَ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے اور (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گھر میں) داخل ہوئے تو ہانڈی گوشت کے ساتھ ابل رہی تھی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روٹی اور گھر کا سالن پیش کیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں نے وہ ہانڈی نہیں دیکھی تھی جس میں گوشت تھا؟“ (گھر والوں نے) کہا: جی ہاں یا رسول اللہ! لیکن یہ وہ گوشت ہے جو بریرہ کو صدقے میں دیا گیا ہے اور آپ صدقہ نہیں کھاتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس (بریرہ) کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «160- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 562/2 ح 1223، ك 29 ب 10 ح 25) التمهيد 48/3، الاستذكار:1143، و أخرجه البخاري (5279) ومسلم (1504/14) من حديث مالك به.»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا آئی تو کہا: میں نے اپنی آزادی کے لئے اپنے مالکوں سے نو (9) اوقیہ چاندی پر تحریری معاہدہ کر لیا ہے، میں انہیں ہر سال ایک اوقیہ دوں گی، آپ اس سلسلے میں میری امداد کریں تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر تمہارے مالک اس پر راضی ہوں تو میں انہیں نقد ادا کر دوں لیکن رشتہ ولاء میرا ہو گا۔ بریرہ اپنے مالکوں کے پاس گئی تو انہیں یہ بات بتائی۔ انہوں نے انکار کر دیا تو وہ اپنے مالکوں سے (عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے پاس) آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بھی وہاں) بیٹھے ہوئے تھے۔ اس نے کہا: میں نے انہیں یہ بات کہی ہے مگر انہوں نے انکار کر دیا ہے (اور کہا) کہ رشتہ ولایت انہی کا ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ سنا تو پوچھا: (کیا بات ہے؟) پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتا دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لے لو اور ان کا رشتہ ولایت مان لو کیونکہ رشتہ ولایت تو اسی کا ہو گا جو آزاد کرتا ہے۔“ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسی طرح کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہو گئے تو حمد و ثنا کے بعد فرمایا: اما بعد، کیا وجہ ہے کہ لوگ ایسی شرطیں مقرر کرتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں، جو شرط کتاب اللہ میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ وہ ایک سو شرطیں ہی کیوں نہ ہوں۔ اللہ کا فیصلہ سب سے زیادہ برحق ہے اور اللہ کی شرط سب سے زیادہ قوی ہے اور رشتہ ولاء تو اسی کا ہوتا ہے جو آزاد کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «470- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 780/2، 781 ح 1559، ك 38 ب 10 ح 17) التمهيد 160/22، 161، الاستذكار: 1488، و أخرجه البخاري (2168، 2729) من حديث مالك به، ورواه مسلم (1445/7) من حديث هشام بن عروة به.»
|