صدقات کا بیان सदक़ा के बारे में صدقہ دے کر واپس لینے کی وعید “ सदक़ह देकर वापस लेना ठीक नहीं ”
اور اسی سند کے ساتھ (اسلم) سے روایت ہے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے اللہ کے راستے میں ایک گھوڑا صدقہ کیا تو جس کے پاس یہ گھوڑا تھا اس نے (کمزور کر کے) ضائع کر دیا، پھر میں نے یہ ارادہ کیا کہ اسے اس سے خرید لوں کیونکہ میرا یہ خیال تھا کہ وہ اسے سستا بیچے گا، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے نہ خریدو اگرچہ وہ تمہیں ایک درہم کا ہی کیو ں نہ دے، کیونکہ اپنا صدقہ واپس لینے والا کتے کی مانند ہے جو اپنی قے (الٹی) کو چاٹ لیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «168- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 282/1 ح 629، ك 17 ب 26 ح 49) التمهيد 257/3، الاستذكار:580، و أخرجه البخاري (1490) ومسلم (1620) من حديث مالك به.»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ کے راستے میں ایک بہترین گھوڑا صدقہ کیا تھا، پھر دیکھا کہ وہ گھوڑا بیچا جا رہا ہے تو اسے خریدنے کا ارادہ کیا، پھر انہوں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے نہ خریدو اور اپنا صدقہ واپس نہ لو۔“
تخریج الحدیث: «214- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 282/1 ح 630، ك 17 ب 26 ح 50) التمهيد 74/14، الاستذكار:581، و أخرجه البخاري (2971) ومسلم (1621) من حديث مالك به.»
|