سجدہ تلاوت و سہو کا بیان सज्दा सहू और सज्दा तिलावत اگر آدمی نماز میں بھول جائے تو کیا کرے “ अगर नमाज़ी रकअत भूल जाए तो क्या करे ”
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھتا ہے تو اس کے پاس شیطان آ کر اس کی نماز کے بارے میں شک و شبہ ڈالتا ہے حتیٰ کہ اسے یہ پتا نہیں ہوتا کہ وہ کتنی نماز پڑھ چکا ہے۔ اگر تم میں سے کوئی شخص ایسی حالت پائے تو بیٹھے بیٹھے (آخری تشہد کے آخر میں) دو سجدے کرے۔“
تخریج الحدیث: «24- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 100/1 ح 220، ك 4 ب 1 ح 1) التمهيد 89/7، الاستذكار: 193 و أخرجه البخاري (1232) ومسلم 389/2 بعد ح 569) من حديث مالك به.»
سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے (اور تشہد کے لئے) نہ بیٹھے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی اور ہم آپ کے سلام کا انتظار کرنے لگے تو آپ نے تکبیر کہی اور دو سجدے سلام سے پہلے بیٹھے ہوئے کئے پھر آپ نے سلام پھیرا ۔
تخریج الحدیث: «81- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 96/1 ح 214، ك 3 ب 17 ح 65) التمهيد 183/10، الاستذكار: 184،185، و أخرجه البخاري (1224) ومسلم (570) من حديث مالك به.»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا تو (ایک صحابی) ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے آپ سے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) کہا: ”کیا ذوالیدین نے سچ کہا ہے؟“ تو لوگوں نے کہا: جی ہاں! پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور (ظہر یا عصر کی) آخری دو رکعتیں پڑھائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر تکبیر کہی تو اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے طویل سجدہ کیا پھر (تکبیر کہہ کر) سر اٹھایا پھر تکبیر کہی تو اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے طویل سجدہ کیا۔
تخریج الحدیث: «128- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 93/1 ح 206، ك 3 ب 15 ح 58) التمهيد 341/1، الاستذكار: 178، و أخرجه البخاري (1228) من حديث مالك به ورواه مسلم (573/97) من حديث أيوب السخنياني به.»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی تو دو رکعتوں پر سلام پھیر دیا، پھر ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پوچھا: یا رسول اللہ! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں میں سے کوئی بات بھی نہیں ہوئی۔“ ذوالیدین نے کہا: یا رسول اللہ! ان دونوں میں سے ایک بات ضرور ہوئی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف ر خ کر کے پوچھا: ”کیا زوالیدین نے سچ کہا: ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی رہ جانے والی نماز پوری کی پھر سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے۔
تخریج الحدیث: «156- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 94/1 ح 207، ك 3 ب 15 ح 59) التمهيد 311/2، الاستذكار:179 , 182، و أخرجه مسلم (1573/99) من حديث مالك به، من رواية يحييٰ بن يحييٰ وجاء فى الأصل: حميد.»
سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی دو رکعتوں کے بعد (تشہد میں) بیٹھے بغیر کھڑے ہو گئے۔ جب نماز مکمل ہوئی تو دو سجدے کئے پھر ان کے بعد سلام پھیرا۔
تخریج الحدیث: «489- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 96/1، 97 ح 215، ك 3 ب 17 ح 66) التمهيد 226/23، و أخرجه البخاري (1225) من حديث مالك به.»
|