(مرفوع) حدثنا علي بن حجر , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري , اخبرته عمرة , عن عائشة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان: " يقطع في ربع دينار فصاعدا " , قال ابو عيسى: حديث عائشة , حديث حسن صحيح , وقد روي هذا الحديث من غير وجه , عن عمرة , عن عائشة , مرفوعا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , أَخْبَرَتْهُ عَمْرَةُ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يَقْطَعُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ , حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنْ عَمْرَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , مَرْفُوعًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار ۱؎ اور اس سے زیادہ کی چوری پر ہاتھ کاٹتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث دوسری سندوں سے عمرہ کے واسطہ سے عائشہ رضی الله عنہا سے مرفوعاً آئی ہے، جب کہ بعض لوگوں نے اسے عمرہ کے واسطہ سے عائشہ رضی الله عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا الليث , عن نافع , عن ابن عمر , قال: " قطع رسول الله صلى الله عليه وسلم في مجن قيمته ثلاثة دراهم " , قال: وفي الباب , عن سعد , وعبد الله بن عمرو , وابن عباس , وابي هريرة , وايمن , قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم منهم , ابو بكر الصديق: قطع في خمسة دراهم , وروي عن عثمان , وعلي , انهما: قطعا في ربع دينار , وروي عن ابي هريرة , وابي سعيد , انهما قالا: تقطع اليد في خمسة دراهم , والعمل على هذا عند بعض فقهاء التابعين , وهو قول مالك بن انس , والشافعي , واحمد , وإسحاق , راوا القطع في ربع دينار فصاعدا , وقد روي عن ابن مسعود , انه قال: لا قطع إلا في دينار , او عشرة دراهم , وهو حديث مرسل , رواه القاسم بن عبد الرحمن , عن ابن مسعود , والقاسم لم يسمع من ابن مسعود , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم , وهو قول سفيان الثوري , واهل الكوفة , قالوا: لا قطع في اقل من عشرة دراهم , وروي عن علي , انه قال: لا قطع في اقل من عشرة دراهم , وليس إسناده بمتصل.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: " قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ سَعْدٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَيْمَنَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ , أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: قَطَعَ فِي خَمْسَةِ دَرَاهِمَ , وَرُوِي عَنْ عُثْمَانَ , وَعَلِيٍّ , أَنَّهُمَا: قَطَعَا فِي رُبُعِ دِينَارٍ , وَرُوِي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , أَنَّهُمَا قَالَا: تُقْطَعُ الْيَدُ فِي خَمْسَةِ دَرَاهِمَ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ , وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , وَالشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , رَأَوْا الْقَطْعَ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا , وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , أَنَّهُ قَالَ: لَا قَطْعَ إِلَّا فِي دِينَارٍ , أَوْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ , وَهُوَ حَدِيثٌ مُرْسَلٌ , رَوَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , وَالْقَاسِمُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَأَهْلِ الْكُوفَةِ , قَالُوا: لَا قَطْعَ فِي أَقَلَّ مِنْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ , وَرُوِي عَنْ عَلِيٍّ , أَنَّهُ قَالَ: لَا قَطْعَ فِي أَقَلَّ مِنْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ , وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری پر ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم ۱؎ تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سعد، عبداللہ بن عمرو، ابن عباس، ابوہریرہ اور ایمن رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان میں ابوبکر رضی الله عنہ بھی شامل ہیں، انہوں نے پانچ درہم کی چوری پر ہاتھ کاٹا، ۴- عثمان اور علی رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ ان لوگوں نے چوتھائی دینار کی چوری پر ہاتھ کاٹا، ۵- ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ پانچ درہم کی چوری پر ہاتھ کاٹا جائے گا، ۶- بعض فقہائے تابعین کا اسی پر عمل ہے، مالک بن انس، شافعی، احمد، اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں: چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ کی چوری پر ہاتھ کاٹا جائے گا، ۷- اور ابن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک دینار یا دس درہم کی چوری پر ہی ہاتھ کاٹا جائے گا، لیکن یہ مرسل (یعنی منقطع) حدیث ہے اسے قاسم بن عبدالرحمٰن نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے، حالانکہ قاسم نے ابن مسعود سے نہیں سنا ہے، بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، چنانچہ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں: دس درہم سے کم کی چوری پر ہاتھ نہ کاٹا جائے، ۸- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دس درہم سے کم کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، لیکن اس کی سند متصل نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 13 (6795)، صحیح مسلم/الحدود 1 (1686)، سنن ابی داود/ الحدود 11 (4385)، سنن النسائی/قطع السارق 8 (4912)، سنن ابن ماجہ/الحدود 22 (2584)، التحفة: 8278)، موطا امام مالک/الحدود 7 (21)، و مسند احمد (2/6، 54، 64، 80، 143)، سنن الدارمی/الحدود 4 (2347) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: آج کے وزن کے اعتبار سے ایک درہم (چاندی) تقریباً تین گرام کے برابر ہے، معلوم ہوا کہ چوتھائی دینار (سونا): یعنی تین درہم (چاندی) یا اس سے زیادہ کی مالیت کا سامان اگر کوئی چوری کرتا ہے تو اس کے بدلے اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔