صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْمَدِينَةِ
کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
The Book About The Virtues Or Al-Madina.
2. بَابُ فَضْلِ الْمَدِينَةِ، وَأَنَّهَا تَنْفِي النَّاسَ:
باب: مدینہ کی فضیلت اور بیشک مدینہ (برے) آدمیوں کو نکال باہر کرتا ہے۔
(2) Chapter. Superiority of Al-Madina. And that it expells (evil, vicious) persons.
حدیث نمبر: 1871
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت ابا الحباب سعيد بن يسار، يقول: سمعت ابا هريرةرضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت بقرية تاكل القرى، يقولون يثرب وهي المدينة، تنفي الناس كما ينفي الكير خبث الحديد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحُبَابِ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى، يَقُولُونَ يَثْرِبُ وَهِيَ الْمَدِينَةُ، تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوالحباب سعید بن یسار سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسے شہر (میں ہجرت) کا حکم ہوا ہے جو دوسرے شہروں کو کھا لے گا۔ (یعنی سب کا سردار بنے گا) منافقین اسے یثرب کہتے ہیں لیکن اس کا نام مدینہ ہے وہ (برے) لوگوں کو اس طرح باہر کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو نکال دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "I was ordered to migrate to a town which will swallow (conquer) other towns and is called Yathrib and that is Medina, and it turns out (bad) persons as a furnace removes the impurities of iron.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 95


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.