وقال عطاء: عن جابر رضي الله عنه، امر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه ان يجعلوها عمرة ويطوفوا ثم يقصروا ويحلوا.وَقَالَ عَطَاءٌ: عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً وَيَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا.
اور عطاء بن ابی رباح نے جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو یہ حکم دیا کہ حج کے احرام کو عمرہ سے بدل دیں اور طواف (بیت اللہ اور صفا و مروہ) کریں پھر بال ترشوا کر احرام سے نکل جائیں۔
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، عن جرير، عن إسماعيل، عن عبد الله بن ابي اوفى، قال:" اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم واعتمرنا معه، فلما دخل مكة طاف وطفنا معه، واتى الصفا والمروة واتيناها معه، وكنا نستره من اهل مكة ان يرميه احد، فقال له صاحب لي: اكان دخل الكعبة؟ , قال: لا.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ:" اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعْتَمَرْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ طَافَ وَطُفْنَا مَعَهُ، وَأَتَى الصَّفَا والمروة وَأَتَيْنَاهَا مَعَهُ، وَكُنَّا نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ أَنْ يَرْمِيَهُ أَحَدٌ، فَقَالَ لَهُ صَاحِبٌ لِي: أَكَانَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ؟ , قَالَ: لَا.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے جریر نے، ان سے اسماعیل نے، ان سے عبداللہ بن ابی اوفی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ بھی کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عمرہ کیا، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے (بیت اللہ کا) طواف کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی طواف کیا، پھر صفا اور مروہ آئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ والوں سے حفاظت کر رہے تھے کہ کہیں کوئی کافر تیر نہ چلا دے، میرے ایک ساتھی نے ابن ابی اوفی سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں اندر داخل ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں۔
Narrated Isma`il: `Abdullah bin Abu `Aufa said: "Allah's Apostle performed `Umra and we too performed `Umra along with him. When he entered Mecca he performed the Tawaf (of Ka`ba) and we too performed it along with him, and then he came to the As-Safa and Al-Marwa (i.e. performed the Sai) and we also came to them along with him. We were shielding him from the people of Mecca lest they may hit him with an arrow." A friend of his asked him (i.e. `Abdullah bin `Aufa), "Did the Prophet enter the Ka`ba (during that `Umra)?" He replied in the negative.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 19
(مرفوع) قال: فحدثنا ما قال لخديجة، قال: بشروا، خديجة ببيت من الجنة من قصب لا صخب فيه ولا نصب".(مرفوع) قَالَ: فَحَدِّثْنَا مَا قَالَ لِخَدِيجَةَ، قَالَ: بَشِّرُوا، خَدِيجَةَ بِبَيْتٍ مِنَ الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ".
کہا انہوں نے پھر پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ رضی اللہ عنہا کے متعلق کیا کچھ فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ آپ نے فرمایا تھا ”خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں ایک موتی کے گھر کی بشارت ہو، جس میں نہ کسی قسم کا شور و غل ہو گا نہ کوئی تکلیف ہو گی۔“
Then he said, "What did he (the Prophet ) say about Khadija?" He (Abdullah bin `Aufa) said, "(He said) 'Give Khadija the good tidings that she will have a palace made of Qasab in Paradise and there will be neither noise nor any trouble in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 19
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، قال: سالنا ابن عمر رضي الله عن رجل طاف بالبيت في عمرة ولم يطف بين الصفا والمروة، اياتي امراته؟ , فقال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت سبعا، وصلى خلف المقام ركعتين، وطاف بين الصفا والمروة سبعا، وقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ رَجُلٍ طَافَ بِالْبَيْتِ فِي عُمْرَةٍ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ؟ , فَقَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا، وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے کہا کہ ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو عمرہ کے لیے بیت اللہ کا طواف تو کرتا ہے لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کرتا، کیا وہ (صرف بیت اللہ کے طواف کے بعد) اپنی بیوی سے ہمبستر ہو سکتا ہے؟ انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ) تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا سات چکروں کے ساتھ طواف کیا، پھر مقام ابراہیم علیہ السلام کے قریب دو رکعت نماز پڑھی، اس کے بعد صفا اور مروہ کی سات مرتبہ سعی کی ”اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔“
Narrated `Amr bin Dinar: We asked Ibn `Umar whether a man who had performed the Tawaf of the Ka`ba but had not performed the Tawaf between As-Safa and Al-Marwa yet, was permitted to have sexual relation with his wife. He replied, "The Prophet arrived (at Mecca) and circumambulated the Ka`ba seven times and then offered a two rak`at prayer behind Maqam-lbrahim and then performed the going (Tawaf) between As-Safa and Al-Marwa (seven times) (and verily, in Allah's Apostle you have a good example."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 20
(مرفوع) قال: وسالنا جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، فقال: لا يقربنها حتى يطوف بين الصفا والمروة".(مرفوع) قَالَ: وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: لَا يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بھی اس کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی کے قریب بھی نہ جانا چاہئے۔
And we asked Jabir bin `Abdullah (the same question) and he replied, "He should not go near her till he has finished the going (Tawaf) between As-Safa and Al-Marwa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 20
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه , قال:" قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم بالبطحاء وهو منيخ، فقال: احججت؟ , قلت: نعم، قال: بما اهللت؟ , قلت: لبيك بإهلال كإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال: احسنت، طف بالبيت وبالصفا والمروة، ثم احل، فطفت بالبيت وبالصفا والمروة، ثم اتيت امراة من قيس ففلت راسي، ثم اهللت بالحج، فكنت افتي به حتى كان في خلافة عمر، فقال: إن اخذنا بكتاب الله فإنه يامرنا بالتمام، وإن اخذنا بقول النبي صلى الله عليه وسلم فإنه لم يحل حتى يبلغ الهدي محله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ وَهُوَ مُنِيخٌ، فَقَالَ: أَحَجَجْتَ؟ , قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: بِمَا أَهْلَلْتَ؟ , قُلْتُ: لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَحْسَنْتَ، طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَحِلَّ، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي، ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ، فَكُنْتُ أُفْتِي بِهِ حَتَّى كَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنْ أَخَذْنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، وَإِنْ أَخَذْنَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر بن محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا، ان سے طارق بن شہاب نے بیان کیا، اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطحاء میں حاضر ہوا آپ وہاں (حج کے لیے جاتے ہوئے اترے ہوئے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارا حج ہی کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اور احرام کس چیز کا باندھا ہے؟ میں نے کہا میں نے اسی کا احرام باندھا ہے، جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اچھا کیا، اب بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر لے پھر احرام کھول ڈال، چنانچہ میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی، پھر میں بنو قیس کی ایک عورت کے پاس آیا اور انہوں نے میرے سر کی جوئیں نکالیں، اس کے بعد میں نے حج کا احرام باندھا۔ میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد) اسی کے مطابق لوگوں کو مسئلہ بتایا کرتا تھا، جب عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں کتاب اللہ پر عمل کرنا چاہے کہ اس میں ہمیں (حج اور عمرہ) پورا کرنے کا حکم ہوا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنا چاہیے کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا تھا جب تک ہدی کی قربانی نہیں ہو گئی تھی۔ لہٰذا ہدی ساتھ لانے والوں کے واسطے ایسا ہی کرنے کا حکم ہے۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I came to the Prophet at Al-Batha' while his camel was kneeling down and he asked me, "Have you intended to perform the Hajj?" I replied in the affirmative. He asked me, 'With what intention have you assumed Ihram?" I replied, "I have assumed Ihram with the same intention as that of the Prophet. He said, "You have done well. Perform the Tawaf of the Ka`ba and (the Sai) between As-Safa and Al- Marwa and then finish the Ihram." So, I performed the Tawaf around the Ka`ba and the Sai) between As-Safa and Al-Marwa and then went to a woman of the tribe of Qais who cleaned my head from lice. Later I assumed the Ihram for Hajj. I used to give the verdict of doing the same till the caliphate of `Umar who said, "If you follow the Holy Book then it orders you to remain in the state of Ihram till you finish from Hajj, if you follow the Prophet then he did not finish his Ihram till the Hadi (sacrifice) had reached its place of slaughtering (Hajj-al-Qiran).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 21
(موقوف) حدثنا احمد بن عيسى، حدثنا ابن وهب، اخبرنا عمرو، عن ابي الاسود، ان عبد الله مولى اسماء بنت ابي بكر حدثه، انه كان يسمع اسماء، تقول: كلما مرت بالحجون صلى الله على رسوله محمد، لقد نزلنا معه ها هنا ونحن يومئذ خفاف قليل ظهرنا قليلة ازوادنا، فاعتمرت انا واختي عائشة والزبير وفلان وفلان، فلما مسحنا البيت احللنا، ثم اهللنا من العشي بالحج".(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَسْمَعُ أَسْمَاءَ، تَقُولُ: كُلَّمَا مَرَّتْ بِالحَجُونِ صَلَّى اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مُحَمَّدٍ، لَقَدْ نَزَلْنَا مَعَهُ هَا هُنَا وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ خِفَافٌ قَلِيلٌ ظَهْرُنَا قَلِيلَةٌ أَزْوَادُنَا، فَاعْتَمَرْتُ أَنَا وَأُخْتِي عَائِشَةُ وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَلَمَّا مَسَحْنَا البيت أَحْلَلْنَا، ثُمَّ أَهْلَلْنَا مِنَ الْعَشِيِّ بِالْحَجِّ".
ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، انہیں ابوالاسود نے کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کے غلام عبداللہ نے ان سے بیان کیا، انہوں نے اسماء رضی اللہ عنہا سے سنا تھا، وہ جب بھی حجون پہاڑ سے ہو کر گزرتیں تو یہ کہتیں رحمتیں نازل ہوں اللہ کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہیں قیام کیا تھا، ان دنوں ہمارے (سامان) بہت ہلکے پھلکے تھے، سواریاں اور زاد راہ کی بھی کمی تھی، میں نے، میری بہن عائشہ رضی اللہ عنہا نے، زبیر اور فلاں فلاں رضی اللہ عنہم نے عمرہ کیا اور جب بیت اللہ کا طواف کر چکے تو (صفا اور مروہ کی سعی کے بعد) ہم حلال ہو گئے، حج کا احرام ہم نے شام کو باندھا تھا۔
Narrated Al-Aswad: `Abdullah the slave of Asma bint Abu Bakr, told me that he used to hear Asma', whenever she passed by Al-Hajun, saying, "May Allah bless His Apostle Muhammad. Once we dismounted here with him, and at that time we were traveling with light luggage; we had a few riding animals and a little food ration. I, my sister, `Aisha, Az-Zubair and such and such persons performed `Umra, and when we had passed our hands over the Ka`ba (i.e. performed Tawaf round the Ka`ba and between As-Safa and Al- Marwa) we finished our lhram. Later on we assumed Ihram for Hajj the same evening."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 22