Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْعُمْرَةِ
کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
11. بَابُ مَتَى يَحِلُّ الْمُعْتَمِرُ:
باب: عمرہ کرنے والا احرام سے کب نکلتا ہے؟
حدیث نمبر: 1791
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ:" اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعْتَمَرْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ طَافَ وَطُفْنَا مَعَهُ، وَأَتَى الصَّفَا والمروة وَأَتَيْنَاهَا مَعَهُ، وَكُنَّا نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ أَنْ يَرْمِيَهُ أَحَدٌ، فَقَالَ لَهُ صَاحِبٌ لِي: أَكَانَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ؟ , قَالَ: لَا.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے جریر نے، ان سے اسماعیل نے، ان سے عبداللہ بن ابی اوفی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ بھی کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عمرہ کیا، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے (بیت اللہ کا) طواف کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی طواف کیا، پھر صفا اور مروہ آئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ والوں سے حفاظت کر رہے تھے کہ کہیں کوئی کافر تیر نہ چلا دے، میرے ایک ساتھی نے ابن ابی اوفی سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں اندر داخل ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1791 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1791  
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابن عباس ؓ کا موقف ہے کہ عمرہ کرنے والا جب بیت اللہ کا طواف مکمل کرے تو احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔
امام بخاری ؒ نے اس عنوان اور پیش کردہ احادیث سے ثابت کیا ہے کہ عمرہ کرنے والا اس وقت احرام کی پابندی سے آزاد ہو گا جب وہ بیت اللہ کے طواف کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان سعی مکمل کرے، چنانچہ حضرت ابن ابی اوفى ؓ نے فرمایا:
ہم نے بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان سعی بھی کی۔
(2)
واضح رہے کہ اس حدیث میں عمرۃ القضاء کا بیان ہے۔
اس وقت رسول اللہ ﷺ بیت اللہ میں داخل نہیں ہوئے تھے جیسا کہ اس حدیث میں صراحت ہے، نیز اس وقت ہنگامی حالات کے پیش نظر صحابۂ کرام ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی حفاظت و نگہداشت کا خصوصی اہتمام کرنا پڑا جیسا کہ حدیث میں اس کا ذکر ہے۔
(3)
علمائے امت کا اس پر اتفاق ہے کہ عمرہ کرنے والا اس وقت احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوتا ہے جب بیت اللہ کے طواف اور صفا و مروہ کی سعی سے فارغ ہو جائے مگر حضرت ابن عباس ؓ سے ایک شاذ قول منقول ہے کہ بیت اللہ کا طواف کرنے سے حلال ہو جاتا ہے۔
(فتح الباري: 772/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1791