كتاب الرقبى کتاب: رقبیٰ (یعنی زندگی سے مشروط ہبہ) کے احکام و مسائل 2. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي الزُّبَيْرِ باب: اس حدیث میں ابوالزبیر (راوی) پر رواۃ اختلاف کا ذکر۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مال کا رقبیٰ نہ کرو، اور جس نے کسی چیز کا رقبیٰ کیا تو وہ چیز اسی کی ہو گی جس کو وہ بطور رقبیٰ دی گئی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5756)، مسند احمد (1/250) و یأتي عند المؤلف بأرقام: 3712، 3713، 3714، 3715، 3716) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ ۱؎ لاگو ہو گا، اور وہ اسی کا حق ہو گا جسے وہ عمریٰ کیا گیا ہے، اور رقبیٰ لاگو ہو گا، اور یہ اسی کا ہو گا جسے وہ رقبیٰ کیا گیا ہو اور اپنا ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: زمانۂ جاہلیت کا عمریٰ یہ تھا کہ گھر یا زمین کسی کو صرف زندگی بھر کے لیے دی جاتی تھی، لیکن اسلام میں اب وہ اس کی موت کے بعد اس کے وارثین کے اندر منتقل ہو جائے گی، ہبہ کرنے والے کو واپس نہ ہو گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ دونوں برابر ہیں (ان میں کچھ فرق نہیں)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح مرفوعا)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مرفوعا
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ اور عمریٰ جائز نہیں ہیں ۱؎ لیکن اگر کسی نے کوئی چیز عمریٰ کسی کو دی تو وہ اسی کی ہو جائے گی جسے عمریٰ میں دی گئی ہے، اور جس نے کسی کو کوئی چیز رقبیٰ کی تو وہ چیز اس کی ہو جائے گی جسے اس نے رقبیٰ کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ایسا کرنا مصلحتا کسی کے لیے مناسب نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو جس کو دی ہے وہ چیز اسی کی ہو جائے گی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی (یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثہ کو ملے گی)۔ حنظلہ نے اس حدیث کو مرسلاً بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی کو رقبیٰ میں کوئی چیز دی گئی تو (وہ چیز اسی کی ہو گی اور) اس میں میراث نافذ ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، لیکن مرفوع روایات سے تقویت پاکر صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ میراث ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3721)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3748، 3750 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی گھر یا زمین جس کو بطور عمریٰ دی گئی ہے اس کے مرنے پر اس کے وارثین میں بطور وراثت منتقل ہو گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ وارث کا حق ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 89 (3559)، سنن ابن ماجہ/الہبات 4 (2381)، (تحفة الأشراف: 3700)، مسند احمد (5/182، 189) ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3747، 3749) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جو چیز کسی کو صرف اس کی زندگی بھر کے لیے دے دی گئی تو اس کے مرنے کے بعد وہ چیز اس کے ورثاء میں منتقل ہو جائے گی دینے والے کو واپس نہ ہو گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
زید بن ثابت رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ لاگو ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3746 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
زید بن ثابت رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ وارث کا حق ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3745 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ وارث کا حق ہے“، واللہ اعلم (اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3746 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
|