زکوٰۃ کے احکام و مسائل زکوٰۃ ادا نہ کرنے میں سخت وعید کے ابواب کا مجموعہ 1557. (2) بَابُ الْبَيَانِ أَنَّ إِيتَاءَ الزَّكَاةِ مِنَ الْإِيمَانِ؛ إِذِ الْإِيمَانُ وَالْإِسْلَامُ اسْمَانِ لِمَعْنًى وَاحِدٍ اس بات کا بیان کہ زکاۃ ایمان کا جُز ہے کیونکہ ایمان اور اسلام ایک ہی (چیز) کے دو نام ہیں
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، یہ ربیعہ قبیلے کے لوگ ہیں اور ہمارے اور آپ کے درمیان مضر قبیلے کے کافر حائل ہیں اور ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینے میں ہی آسکتے ہیں تو آپ ہمیں کوئی ایسی چیز بتادیں جس پرہم خود عمل پیرا ہوں اور اپنے پیچھے رہ جانے والے افراد کو اُس کی دعوت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں چارکاموں کا حُکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں۔ میں تمہیں اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور اس بات کی گواہی دینے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور تمہیں جو غنیمت حاصل ہو اُس میں سے خمس ادا کرنے کا حُکم دیتا ہوں اور میں تمہیں کدو کے برتن، سبزرنگ کے گھڑے، لکڑی کرید کربنائے گئے برتن اور تارکول لگے ہوئے برتن سے منع کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا۔ پھر مذکورہ بالا کی طرح روایت بیان کی۔ اور فرمایا: ”اللہ پر ایمان لانا“ پھر اُنہیں اس کی تفسیر یہ بتائی کہ اس سے مراد یہ گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی سچامعبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔“ پھر لمبی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
|