چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ 1323. اس بات کا بیان کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ”حتّیٰ کہ صبح کی سفید دھاری تمہارے لئے سیاہ دھاری سے واضح ہو جائے“ سے اللہ تعالیٰ کی مراد رات کے بعد دن کی سفیدی کا ظاہر ہونا ہے۔
تخریج الحدیث:
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت «وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ» [ سورة البقرة: 187 ] ”اور تم کھاؤ اور پیو حتّیٰ کہ تمہارے لئے صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح ہو جائے“ اُتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک یہ رات کی سیاہی سے دن کی سفیدی کا نمایاں ہونا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول سیاہ دھاگے اور سفید دھاگے سے کیا مراد ہے؟ کیا یہ دو دھاگے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تم چوڑی گُدی والے ہو۔“ مجھے بتاؤ کیا تم نے کبھی دو دھاگے دیکھے ہیں؟ پھر فرمایا: ”نہیں، بلکہ اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے ـ“
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
|