صحيح ابن خزيمه
چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ
1323.
اس بات کا بیان کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ”حتّیٰ کہ صبح کی سفید دھاری تمہارے لئے سیاہ دھاری سے واضح ہو جائے“ سے اللہ تعالیٰ کی مراد رات کے بعد دن کی سفیدی کا ظاہر ہونا ہے۔
حدیث نمبر: 1926
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا جَرِيرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ؟ أَهُمَا الْخَيْطَانِ؟ قَالَ:" إِنَّكَ لَعَرِيضُ الْقَفَا، أَرَأَيْتَ أَبْصَرْتَ الْخَيْطَيْنِ قَطُّ"؟ ثُمَّ قَالَ:" لا بَلْ هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَبَيَاضُ النَّهَارِ"
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول سیاہ دھاگے اور سفید دھاگے سے کیا مراد ہے؟ کیا یہ دو دھاگے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تم چوڑی گُدی والے ہو۔“ مجھے بتاؤ کیا تم نے کبھی دو دھاگے دیکھے ہیں؟ پھر فرمایا: ”نہیں، بلکہ اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے ـ“
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق