الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَمَّامِ کتاب: حمامات (اجتماعی غسل خانوں) سے متعلق مسائل 3. باب مَا جَاءَ فِي التَّعَرِّي باب: ننگے ہونے کا بیان۔
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک بھاری پتھر اٹھائے ہوئے چل رہا تھا کہ اسی دوران میرا کپڑا (تہبند میرے جسم سے کھل کر) گر پڑا تو مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا کپڑا اٹھا کر باندھ لو اور ننگے نہ چلو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 19 (341)، (تحفة الأشراف: 11266) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنا ستر کس سے چھپائیں اور کس سے نہ چھپائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ستر سب سے چھپاؤ سوائے اپنی بیوی اور اپنی لونڈیوں کے“ وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب لوگ ملے جلے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم سے ہو سکے کہ تمہارا ستر کوئی نہ دیکھے تو اسے کوئی نہ دیکھے“ وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی تنہا خالی جگہ میں ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کے بہ نسبت اللہ زیادہ حقدار ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔“
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الطہارة قبیل حدیث (278 تعلیقًا)، سنن الترمذی/الأدب 39 (2794)، سنن ابن ماجہ/النکاح 28 (1920)، (تحفة الأشراف: 11380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/3، 4) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مرد کسی مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کے ستر کو نہ دیکھے اور نہ کوئی مرد کسی مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے اور نہ کوئی عورت کسی عورت کے کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے۔“
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 17 (338)، النکاح 21 (1437)، سنن الترمذی/الأدب 38 (2793)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 137 (661)، (تحفة الأشراف: 4115) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مرد کسی مرد کے ساتھ (ایک کپڑے میں) ہرگز نہ لیٹے اور نہ کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ لیٹے سوائے بیٹے اور باپ کے“۔ راوی کہتے ہیں: آپ نے تیسرے کا بھی ذکر کیا لیکن میں اسے بھول گیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (2174)، (تحفة الأشراف: 15486) (ضعیف)» (سند میں طفاوی مبہم راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|