سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو بنایا تو اپنی کتاب میں لکھا اور وہ کتاب اس کے پاس ہے عرش کے اوپر کہ میری رحمت غضب پر غالب ہو گی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میری رحمت میرے غصہ سے آگے بڑھ گئی ہے۔“(یعنی رحمت زیادہ ہے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ مخلوقات کو بنا چکا تو اپنی کتاب میں لکھا اپنے اوپر، وہ کتاب اس کے پاس رکھی ہے کہ میری رحمت غالب ہو گی میرے غصہ پر۔“
حدثنا حرملة بن يحيى التجيبي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ان سعيد بن المسيب اخبره، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " جعل الله الرحمة مائة جزء، فامسك عنده تسعة وتسعين وانزل في الارض جزءا واحدا، فمن ذلك الجزء تتراحم الخلائق حتى ترفع الدابة حافرها عن ولدها خشية ان تصيبه ".حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ، فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا، فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ تَتَرَاحَمُ الْخَلَائِقُ حَتَّى تَرْفَعَ الدَّابَّةُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے کیے ہیں تو ننانوے حصے تو اپنے پاس رکھے اور زمین میں ایک حصہ اتارا اسی حصہ سے خلقت ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ جانور اپنا کھر اٹھا لیتا ہے کہ بچے کو نہ لگ جائے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں تو ایک ان میں سے اپنی مخلوقات کو دی اور ایک کم سو اپنے پاس چھپا رکھیں۔“
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن لله مائة رحمة انزل منها رحمة واحدة بين الجن والإنس والبهائم والهوام، فبها يتعاطفون، وبها يتراحمون، وبها تعطف الوحش على ولدها واخر الله تسعا وتسعين رحمة يرحم بها عباده يوم القيامة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ، فَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ، وَبِهَا يَتَرَاحَمُونَ، وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَى وَلَدِهَا وَأَخَّرَ اللَّهُ تِسْعًا وَتِسْعِينَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں ان میں سے ایک رحمت اتاری جنوں، آدمیوں، جانوروں اور کیڑوں میں۔ اسی ایک رحمت کی وجہ سے آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور رحم کرتے ہیں اور اسی رحمت کی وجہ سے جانور وحشی اپنے بچے سے محبت کرتا ہے اور ننانوے رحمتیں اللہ تعالیٰ نے اٹھا رکھیں جو اپنے بندوں پر کرے گا قیامت کے دن۔“
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں تو ایک رحمت کی وجہ سے خلق اللہ آپس میں رحم کرتے ہیں اور باقی رحمتیں قیامت کے لیے ہیں۔“
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابو معاوية ، عن داود بن ابي هند ، عن ابي عثمان ، عن سلمان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله خلق يوم خلق السماوات والارض مائة رحمة، كل رحمة طباق ما بين السماء والارض، فجعل منها في الارض رحمة، فبها تعطف الوالدة على ولدها والوحش والطير بعضها على بعض، فإذا كان يوم القيامة اكملها بهذه الرحمة ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِائَةَ رَحْمَةٍ، كُلُّ رَحْمَةٍ طِبَاقَ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَجَعَلَ مِنْهَا فِي الْأَرْضِ رَحْمَةً، فَبِهَا تَعْطِفُ الْوَالِدَةُ عَلَى وَلَدِهَا وَالْوَحْشُ وَالطَّيْرُ بَعْضُهَا عَلَى بَعْضٍ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَكْمَلَهَا بِهَذِهِ الرَّحْمَةِ ".
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جس دن آسمان اور زمین بنائے اس دن سو رحمتیں پیدا کیں۔ ہر ایک رحمت اتنی بڑی ہے جتنا فاصلہ آسمان اور زمین میں ہے تو ان میں سے ایک رحمت زمین میں کی جس کی وجہ سے ماں بچے سے محبت کرتی ہے اور وحشی جانور اور پرندے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، پھر قیامت کا دن ہو گا۔ تو اللہ تعالیٰ اس کو پورا کرے گا اس رحمت سے۔“
حدثني الحسن بن علي الحلواني ، ومحمد بن سهل التميمي واللفظ لحسن، حدثنا ابن ابي مريم ، حدثنا ابو غسان ، حدثني زيد بن اسلم ، عن ابيه ، عن عمر بن الخطاب ، انه قال: قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبي، فإذا امراة من السبي تبتغي إذا وجدت صبيا في السبي اخذته، فالصقته ببطنها وارضعته، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اترون هذه المراة طارحة ولدها في النار؟ "، قلنا " لا والله وهي تقدر على ان لا تطرحه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لله ارحم بعباده من هذه بولدها ".حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ وَاللَّفْظُ لِحَسَنٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْيٍ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ تَبْتَغِي إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ، فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَرَوْنَ هَذِهِ الْمَرْأَةَ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ؟ "، قُلْنَا " لَا وَاللَّهِ وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیدی آئے، ایک عورت ان میں سے کسی کو ڈھونڈھتی تھی، جب اس نے ایک بچے کو پایا ان قیدیوں میں سے تو اس کو اٹھایا اور پیٹ سے لگایا اور دودھ پلایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم فرمایا: ”کیا سمجھتے ہو یہ عورت اپنے بچے کو انگار میں ڈال دے گی؟“ ہم نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم وہ کبھی ڈال نہ سکے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”البتہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر زیادہ مہربان ہے اس سے جتنی یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مومن کو معلوم ہو جو اللہ کے پاس عذاب ہے البتہ جنت کی طمع کوئی نہ کرے اور کافر کو اگر معلوم ہو جو اللہ کے پاس رحمت ہے البتہ اس کی جنت سے کوئی ناامید نہ ہو۔“
حدثني محمد بن مرزوق بن بنت مهدي بن ميمون حدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " قال رجل: لم يعمل حسنة قط لاهله إذا مات فحرقوه ثم اذروا نصفه في البر، ونصفه في البحر، فوالله لئن قدر الله عليه ليعذبنه عذابا لا يعذبه احدا من العالمين، فلما مات الرجل فعلوا ما امرهم، فامر الله البر فجمع ما فيه، وامر البحر فجمع ما فيه، ثم قال: لم فعلت هذا؟ قال: من خشيتك يا رب وانت اعلم فغفر الله له ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقِ بْنِ بِنْتِ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " قَالَ رَجُلٌ: لَمْ يَعْمَلْ حَسَنَةً قَطُّ لِأَهْلِهِ إِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ ثُمَّ اذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ، وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ، فَلَمَّا مَاتَ الرَّجُلُ فَعَلُوا مَا أَمَرَهُمْ، فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ، وَأَمَرَ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ يَا رَبِّ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی، وہ جو مرنے لگا تو اپنے لوگوں سے بولا: مجھے جلا کر راکھ کر دینا، پھر آدھی راکھ جنگل میں اڑا دینا اور آدھی سمندر میں، کیونکہ اللہ کی قسم! اگر اللہ مجھ کو پائے گا تو ایسا عذاب کرے گا کہ ویسا عذاب دنیا میں کسی کو نہیں کرنے کا۔ جب وہ شخص مر گیا اس کے لوگوں نے ایسا ہی کیا، اللہ تعالیٰ نے جنگل کو حکم دیا اس نے سب راکھ اکھٹی کر دی پھر سمندر کو حکم دیا اس نے بھی اکٹھی کر دی، پھر پروردگار نے اس شخص سے فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ وہ بولا: تیرے ڈر سے اے پروردگار اور تو خوب جانتا ہے، پروردگار نے اس کو بخشش دیا۔“
حدثنا محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال عبد: اخبرنا، وقال ابن رافع واللفظ له: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، قال: قال لي الزهري : الا احدثك بحديثين عجيبين؟، قال الزهري اخبرني حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اسرف رجل على نفسه، فلما حضره الموت اوصى بنيه، فقال: إذا انا مت فاحرقوني ثم اسحقوني ثم اذروني في الريح في البحر، فوالله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا ما عذبه به احدا، قال: ففعلوا ذلك به، فقال للارض: ادي ما اخذت، فإذا هو قائم، فقال له: ما حملك على ما صنعت؟، فقال: خشيتك يا رب او قال مخافتك فغفر له بذلك " ,حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبد: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: قَالَ لِي الزُّهْرِيُّ : أَلَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثَيْنِ عَجِيبَيْنِ؟، قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَى بَنِيهِ، فَقَالَ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ فِي الْبَحْرِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبُنِي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ بِهِ أَحَدًا، قَالَ: فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ، فَقَالَ لِلْأَرْضِ: أَدِّي مَا أَخَذْتِ، فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ لَهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟، فَقَالَ: خَشْيَتُكَ يَا رَبِّ أَوَ قَالَ مَخَافَتُكَ فَغَفَرَ لَهُ بِذَلِكَ " ,
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے گناہ کیے تھے جب مرنے لگا تو اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ مرنے کے بعد مجھ کو جلانا، پھر میری راکھ باریک پیسنا، پھر دریا میں، ہوا میں اڑا دینا کیونکہ اللہ کی قسم! اگر پروردگار نے تنگ پکرا مجھ کو تو ایسا عذاب کرے گا کہ ویسا عذاب کسی کو نہ کیا ہو گا، اس کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا، اللہ تعالیٰ نے زمین سے فرمایا: جو تو نے اس کی خاک لی ہے وہ اکھٹی کر دے، پھر وہ پورا ہو کر کھڑا ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ وہ بولا: تیرے ڈر سے اے پروردگار، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔
قال الزهري، وحدثني حميد، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " دخلت امراة النار في هرة ربطتها، فلا هي اطعمتها ولا هي ارسلتها تاكل من خشاش الارض حتى ماتت هزلا "، قال الزهري: ذلك لئلا يتكل رجل ولا يياس رجل،قَالَ الزُّهْرِيُّ، وَحَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ هَزْلًا "، قَالَ الزُّهْرِيُّ: ذَلِكَ لِئَلَّا يَتَّكِلَ رَجُلٌ وَلَا يَيْأَسَ رَجُلٌ،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب سے جس کو اس نے باندھ دیا تھا پھر نہ کھانا دیا اس کو، نہ چھوڑا اس کو کہ وہ زمین کے کیڑے کھاتی، یہاں تک کہ وہ مر گئی۔“ زہری رحمہ اللہ نے کہا: ان دونوں حدیثوں سے یہ نکلتا ہے کہ انسان کو اپنے نیک اعمال پر مغرور نہ ہونا چاہیے، نہ برائیوں کی وجہ سے مایوس ہونا چاہیے۔
حدثني عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، سمع عقبة بن عبد الغافر ، يقول: سمعت ابا سعيد الخدري يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ان رجلا فيمن كان قبلكم راشه الله مالا وولدا، فقال لولده: لتفعلن ما آمركم به او لاولين ميراثي غيركم إذا انا مت، فاحرقوني واكثر علمي، انه قال: ثم اسحقوني واذروني في الريح، فإني لم ابتهر عند الله خيرا، وإن الله يقدر علي ان يعذبني، قال: فاخذ منهم ميثاقا، ففعلوا ذلك به وربي، فقال الله: ما حملك على ما فعلت؟، فقال مخافتك، قال: فما تلافاه غيرها "،حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ رَجُلًا فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَاشَهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا، فَقَالَ لِوَلَدِهِ: لَتَفْعَلُنَّ مَا آمُرُكُمْ بِهِ أَوْ لَأُوَلِّيَنَّ مِيرَاثِي غَيْرَكُمْ إِذَا أَنَا مُتُّ، فَأَحْرِقُونِي وَأَكْثَرُ عِلْمِي، أَنَّهُ قَالَ: ثُمَّ اسْحَقُونِي وَاذْرُونِي فِي الرِّيحِ، فَإِنِّي لَمْ أَبْتَهِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا، وَإِنَّ اللَّهَ يَقْدِرُ عَلَيَّ أَنْ يُعَذِّبَنِي، قَالَ: فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا، فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ وَرَبِّي، فَقَالَ اللَّهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ؟، فَقَالَ مَخَافَتُكَ، قَالَ: فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا "،
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ حدیث بیان کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ تم سے پہلے ایک شخص تھا کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مال اور اولاد دیا تھا۔ اس نے اپنی اولاد سے کہا: تم وہ کام کرنا جو میں حکم دیتا ہوں ورنہ میں اپنے مال کا وارث اور کسی کو کر دوں گا، جب میں مر جاؤں تو مجھ کو جلانا اور مجھ کو بہت یاد ہے کہ یہ بھی کہا: پھر پیسنا اور ہوا میں اڑا دینا کیونکہ میں نے اللہ کے پاس کوئی نیکی آگے نہیں بھیجی اور اللہ مجھ پر قدرت پائے گا، تو مجھ کو عذاب کرے گا، پھر اس نے اس بات کا اقرار اپنی اولاد سے لیا۔ انہوں نے ایسا ہی کیا (جب وہ مر گیا) میرے رب کی قسم! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ وہ بولا: تیرے ڈر سے، اللہ تعالیٰ نے اس کو اور کچھ عذاب نہ دیا۔
قتادہ سے دوسری رویت ایسی ہی ہے اس میں بجائے «راشه الله» کے «رغسه الله» یعنی دیا تھا اس کو اللہ تعالیٰ نے اور «لم ابتھر» کے بدلے لم «يبتئر» ہے یعنی کوئی نیکہ نہیں جمع کی اور «ما ابتار» اور «ما امتار» اور معنی وہی ہے جو اوپر گزرا۔ باب: بار بار گناہ کرے اور باربار توبہ تو بھی قبول ہو گی