الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب السَّلَامِ سلامتی اور صحت کا بیان 33. باب لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ وَلاَ نَوْءَ وَلاَ غُولَ وَلاَ يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ: باب: بیماری لگ جانا اور بدشگونی، ہامہ، صفر، اور نوء غول یہ سب لغو ہیں، اور بیمار کو تندرست کے پاس نہ رکھیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیماری کا لگنا کوئی چیز نہیں اور صفر اور ہامہ کی کوئی اصل نہیں، تو ایک گنوار بولا: یا رسول اللہ! اونٹوں کا کیا حال ہے ریت میں ایسے صاف ہوتے ہیں جیسے کہ ہرن پھر ایک خارشی اونٹ آتا ہے اور ان میں جاتا ہے اور سب کو خارشی کر دیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر پہلے اونٹ کو کس نے خارشی کیا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں یہ زیادہ ہے کہ بدشگونی بھی کوئی چیز نہیں ہے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیماری نہیں لگتی۔“ اور ابوسلمہ یہ حدیث بھی بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ لایا جائے بیمار اونٹ تندرست اونٹ کے پاس۔“ سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان دونوں حدیثوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے، پھر بعد اس کے انہوں نے یہ حدیث کہ بیماری نہیں لگتی اس کو چھوڑ دیا بیان کرنا اور یہ بیان کرتے رہے نہ لایا جائے بیمار اونٹ تندرست اونٹ پر۔ تو حارث بن ابی ذہاب نے جو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے چچازاد بھائی تھا ان سے کہا: اے ابوہریرہ! ہم سنا کرتے تھے تم اس حدیث کے ساتھ دوسری ایک حدیث بھی بیان کرتے تھے اب تم اس کو نہیں بیان کرتے، وہ یہ حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیماری نہیں لگتی“۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انکار کیا اور کہا میں اس حدیث کو نہیں پہچانتا۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”نہ لایا جائے بیمار اونٹ تندرست اونٹ کے اوپر۔“ حارث نے ان سے جھگڑا کیا اس میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ غصے ہوئے انہوں نے حبش کی زبان میں کچھ کہا، پھر حارث سے پوچھا تم سمجھتے ہو میں نے کیا کہا۔ حارث نے کہا نہیں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے یہی کہا کہ میں انکار کرتا ہوں اس حدیث کے بیان کرنے کا۔ ابوسلمہ نے کہا: میری عمر کی قسم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہم سے اس حدیث کو بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیماری لگنا کوئی چیز نہیں“ پھر معلوم نہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کو بھول گئے یا ایک حدیث سے دوسری حدیث کو انہوں نے منسوخ سمجھا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
زہری سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیماری لگتی ہے، نہ ہامہ ہے، نہ نوء ہے، نہ صفر۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیماری لگتی ہے، نہ شگون کوئی چیز ہے، نہ غول کوئی چیز ہے۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیماری کا لگنا کچھ ہے اور نہ غول کوئی چیز ہے اور نہ صفر کچھ ہے۔“
سیدنا ابوالزبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بیماری کا لگنا کچھ نہیں، سفر کچھ نہیں، غول کچھ نہیں۔“ ابن جریج نے کہا میں نے ابوالزبیر سے سنا، وہ کہتے تھے جابر نے «وَلَا صَفَرَ» کی تفسیر کی۔ ابوالزبیر نے کہا: صفر پیٹ کو کہتے ہیں۔ جابر سے کہا گیا: کیونکر؟ انہوں نے کہا: لوگ کہتے تھے صفر پیٹ کے کیڑے ہیں اور «غول» کی تفسیر بیان نہیں کی۔ ابوزبیر نے کہا: «غول» یہی جو ہلاک کرتا ہے مسافر کو۔
|