الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ لباس اور زینت کے احکام 33. باب تَحْرِيمِ فِعْلِ الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ وَالنَّامِصَةِ وَالْمُتَنَمِّصَةِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ: باب: بالوں میں جوڑا لگانا اور لگوانا، گودنا اور گدانا اور منہ کی روئیں نکالنا اور نکلوانا، دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنا حرام ہے۔
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ایک عورت آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا، یا رسول اللہ! میری بیٹی دلہن ہوئی ہے اور اس کے چیچک نکلی ہے بال گر گئے ہیں۔ کیا میں جوڑ لگا دوں اس کے بالوں میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لعنت کی اللہ نے جوڑ لگانے والی اور لگوانے والی پر۔“
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ایک عورت آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا، میں نے شادی کی ہے اپنی بیٹی کی۔ اس کے بال گر گئے ہیں اور اس کا خاوند بالوں کو پسند کرتا ہے کیا میں جوڑ لگا دوں اس کے بالوں میں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اس کو۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انصار کی ایک لڑکی نے نکاح کیا پھر وہ بیمار ہوئی اس کے بال گر گئے، لوگوں نے قصد کیا ان میں جوڑ لگانے کا تو پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی جوڑ لگانے والی اور لگوانے والی پر۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انصار کی ایک عورت نے اپنی لڑکی کا نکاح کیا پھر وہ لڑکی بیمار ہوئی اس کے بال گر گئے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا اس کا خاوند قصد کرتا ہے اس کا، کیا میں جوڑ لگا دوں اس کے بالوں میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لعنت ہے جوڑ لگانے والوں پر۔“
اس حدیث میں جوڑ لگوانے والیوں پر لعنت کا ذکر ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی جوڑ لگانے والی اور لگوانے والی پر اور گودنے والی پر اور گدانے والی پر۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لعنت کی اللہ نے گودنے والیوں اور گدانے والیوں پر اور منہ کے بال نکالنے والیوں پر اور نکلوانے والیوں پر اور دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں پر خوبصورتی کے لیے (تاکہ کمسن معلوں ہوں) اللہ کی خلقت بدلنے والیوں پر، پھر یہ خبر بنی اسد کی ایک عورت کو پہنچی جس کا نام ام یعقوب تھا، وہ قرآن پڑھا کرتی تھی، وہ آئی سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس اور بولی: مجھے کیا خبر پہنچی ہے کہ آپ نے لعنت کی گودنے اور گدانے اور منہ کے بال اکھاڑنے اور اکھڑوانے اور دانتوں کو کشادہ کرنے اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں کیوں لعنت نہ کروں اس پر جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور یہ تو اللہ کی کتاب میں موجود ہے، وہ عورت بولی میں تو دو جلدوں میں جس قدر پر قرآن تھا پڑھ ڈالا مجھے نہیں ملا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تو پڑھتی (جیسا چاہیے تھا غور کر کے) تو تجھ کو ملتا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا» (۵۹-الحشر:۷) ”جو رسول تم کو بتلا دے اس کو تھامے رہو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو۔“ وہ عورت بولی ان باتوں میں سے بعض بات تمہاری عورت بھی کرتی ہے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جا دیکھ، وہ گئی ان کی عورت کے پاس تو کچھ نہ پایا پھر لوٹ آئی اور کہنے لگی: ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں دیکھی۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر وہ ایسا کرتی تو ہم اسے سے صحبت نہ کرتے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو اپنے سر میں جوڑ لگانے سے۔
حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف سے روایت ہے، انہوں نے سنا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے، جس سال حج کیا تو منبر پر کہا اور ایک بالوں کا چوٹلا اپنے ہاتھ میں لیا جو غلام کے پاس تھا، اے مدینہ والو! تمہارے عالم کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے منع کرتے تھے اس سے (یعنی جوڑ لگانے سے) اور فرماتے تھے: ”بنی اسرائیل اسی طرح تباہ ہوئے جب ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا۔“ (اور عیش و عشرت شہوت پرستی میں پڑ گئے لڑائی سے دل چرانے لگے)۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں آئے انہوں نے خطبہ سنایا ہم کو اور ایک گچھا بالوں کا نکالا پھر کہا: میں یہ سمجھتا تھا یہ کام کوئی نہ کرے گا سوائے یہود کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ زور ہے۔“ (یعنی مکاری اور دغا بازی)۔
سیدنا سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن کہا: تم لوگوں نے بری بات نکالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زور سے۔ ایک شخص آیا ایک لکڑی لے کر، اس کی نوک پر چیتھڑا لگا تھا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ زور ہے۔ قتادہ نے کہا: مراد یہ ہے کہ عورتیں چیتھڑے لگا کر اپنے بال بہت کر لیتی ہیں۔
|