الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَضَاحِيِّ قربانی کے احکام و مسائل 1. باب وَقْتِهَا: باب: قربانی کا وقت کیا ہے۔
سیدنا جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں عیدالاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی نماز نہیں پڑھی تھی اور نماز سے فارغ نہیں ہوئے تھے اور سلام نہیں کیا تھا کہ دیکھا قربانیوں کا گوشت اور وہ ذبح ہو چکی تھیں، نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے قربانی ذبح کی اپنی نماز سے پہلے ہی یا ہماری نماز سے پہلے (یہ شک ہے راوی کا) وہ دوسری قربانی کرے (کیونکہ پہلے قربانی درست نہیں ہوئی) اور جس نے نہیں ذبح کی وہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر ذبح کرے۔“
سیدنا جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں عیدالاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو بکریوں کو دیکھا وہ کٹ گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز سے پہلے ذبح کیا وہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا ہے وہ اللہ کا نام ہے کر ذبح کرے۔“
سیدنا اسود بن قیس رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ ابوالاحوص کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
سیدنا جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں عیدالاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، عیدالاضحٰی کے دن، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر خطبہ پڑھا پھر فرمایا: ”جس نے نماز سے پہلے قربانی کی ہو وہ دوبارہ کرے اور جس نے نہیں کی وہ اللہ تعالیٰ کے نام پر ذبح کرے۔“
شعبہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے ماموں ابوبردہ نے نماز سے پہلے قربانی کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو گوشت کی بکری ہوئی۔“ (یعنی قربانی کا ثواب نہیں ہے)۔ سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک چھ مہینے کا بچہ ہے بکری کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کی قربانی کر اور تیرے سوا اور کسی کے لیے یہ درست نہیں۔“ (بلکہ بکری ایک برس یا زیادہ کی ضروری ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز سے پہلے قربانی کرے اس نے اپنی ذات کے لیے ذبح کیا (یعنی گوشت کھانے کے لیے قربانی کا ثواب نہیں ملتا) اور جو شخص نماز کے بعد ذبح کرے اس کی قربانی پوری ہوئی اور وہ پا گیا مسلمانوں کی سنت کو۔“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان کے ماموں ابوبردہ بن نیاز رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کرنے سے پہلے قربانی کر لی تو کہنے لگا: یا رسول اللہ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کی خواہش رکھنا برا ہے (یعنی قربانی نہ کرنا اور بال بچوں کے دل میں گوشت کی خواہش باقی رکھنا اس دن برا ہے۔ اور بعض نسخوں میں مکروہ کے بدلے مقروم ہے تو ترجمہ یہ ہو گا یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کی طلب ہوتی ہے) اور میں نے اپنی قربانی جلد کی تاکہ کھلاؤں میں اپنے بال بچوں اور ہمسایوں کے گھر والوں کو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر قربانی کر۔“ وہ بولا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک دودھ والی کمسن بکری ہے (ایک برس سے کم عمر کی اس کو عربی میں عناق کہتے ہیں) اور وہ میرے نزدیک گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بہتر ہے تیری دونوں قربانیوں میں۔“ (اگرچہ پہلی بکری قربانی نہ تھی مگر چونکہ ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے اس کو نیت خیر سے ذبح کیا تھا اس وجہ سے اس میں بھی ثواب ہوا) اور اب تیرے بعد ایک برس سے کم کی بکری کسی کے لیے درست نہ ہو گی۔“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو خطبہ سنایا یوم النحر کو تو فرمایا: ”کوئی قربانی نہ کرے نماز سے پہلے۔“ میرے ماموں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کی خواہش باقی رکھنا برا ہے۔ پھر بیان کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہماری طرح نماز پڑھے اور ہمارے قبلے کی طرف منہ کرے اور ہماری طرح قربانی کرے (یعنی مسلمان ہو) وہ قربانی نہ کرے جب تک ہم نماز نہ پڑھ لیں۔“ میرے ماموں نے کہا: یا رسول اللہ! میں تو اپنے بیٹے کی طرف سے قربانی کر چکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں تو نے جلدی کی اپنے گھر والوں کے لئے۔“ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میرے پاس ایک بکری ہے جو دو بکریوں سے بہتر ہے۔ (نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس سے معلوم ہوا کہ قربانی میں گوشت کی کثرت افضل نہیں ہے بلکہ گوشت کی عمدگی، تو ایک فربہ بکری دو دبلی بکریوں سے بہتر ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قربانی کر اس کی وہ تیری دونوں قربانیوں میں سے بہتر ہے۔“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پہلے جو کام ہم اس دن کرتے ہیں وہ یہ کہ نماز پڑھتے ہیں (عید کی پھر گھر کو) لوٹ کر قربانی کرتے ہیں، تو جو کوئی ایسا کرے وہ ہمارے طریقہ پر چلا اور جو (نماز سے پہلے) ذبح کرے تو وہ گوشت ہے جس کو اس نے تیار کیا اپنے گھر والوں کے لیے قربانی نہ ہو گی۔“ اور سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ بن نیاز نے ذبح کر لیا تھا پھر بولا کہ میرے پاس ایک جذعہ ہے (ایک برس سے کم کا) جو بہتر ہے مسنہ سے (ایک برس سے زیادہ عمر کا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ذبح کر اس کو اور تیرے بعد اور کسی کو درست نہیں۔“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث مبارکہ کی طرح نقل کی ہے۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کو نماز (عید) کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا۔ پھر آگے حدیث اسی طرح ذکر کی۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو خطبہ سنایا یوم النحر کو تو فرمایا: ”نماز سے پہلے کوئی قربانی نہ کرے۔“ ایک شخص بولا: میرے پاس ایک دودھ والی (یعنی کمسن ابھی دودھ پیتی تھی) ایک برس سے کم کی بکری ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کی قربانی کر اور تیرے بعد پھر کسی کو جذعہ کی قربانی درست نہ ہو گی۔“ (یعنی بکری کا جذعہ)۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے نماز سے پہلے ذبح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے بدل دوسری قربانی کر۔“ وہ بولا یا رسول اللہ! میرے پاس تو جذعہ کے سوا اور کچھ نہیں: شعبہ نے کہا: میں سمجھتا ہوں اس نے یہ بھی کہا کہ وہ جذعہ مسنہ سے بہتر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اسی کو ذبح کر اور تیرے بعد کسی کو کافی نہ ہو گا۔“
شعبہ سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں شک ذکر نہیں ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دسویں تاریخ) یوم النحر کو فرمایا: ”جس نے میری نماز سے پہلے ذبح کیا ہو وہ دوبارہ ذبح کرے۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کی خواہش ہوتی ہے اور اپنے ہمسایوں کی محتاجی کا حال بیان کیا۔ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سچا کہا، پھر وہ شخص بولا: میرے پاس ایک بکری ہے ایک برس سے کم کی (یعنی جذعہ) جو گوشت کی دو بکریوں سے زیادہ مجھ کو پسند ہے کیا میں اس کو ذبح کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اجازت دی۔ راوی نے کہا: اب نہیں معلوم کہ یہ اجازت اوروں کو بھی ہوئی یا نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھکے دو مینڈھوں پر ان کو ذبح کیا (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے ہاتھ سے قربانی کرنا افضل ہے) پھر لوگ کھڑے ہوئے اور بکریوں کو بانٹ لیا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی پھر خطبہ دے کر حکم فرمایا کہ جس آدمی نے نماز (عید) سے پہلے قربانی ذبح کر لی ہے وہ دوبارہ قربانی ذبح کر لے۔ پھر ابن علیہ کی حدیث کی طرح حدیث مبارکہ ذکر کی۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو خطبہ سنایا عیدالاضحی کے روز، پھر گوشت کی بو پائی اور منع کیا ان کو ذبح کرنے سے (نماز سے پہلے) اور فرمایا: ”جو ذبح کر چکا ہو وہ پھر ذبح کرے۔“ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔
|