الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفَرَائِضِ وراث کے مقررہ حصوں کا بیان 4. باب مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ: باب: متروکہ مال ورثاء کے لیے ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جنارہ آتا تھا۔ اور وہ قرض دار ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: ”کیا اس نے اتنا مال چھوڑا ہے، جو اس کے قرضہ کو کافی ہو؟“ اگر لوگ کہتے: ہاں چھوڑا ہے تو نماز پڑھتے اور نہیں تو لوگوں سے فرما دیتے: ”تم اپنے ساتھی پر نماز پڑھ لو۔“ پھر جب اللہ تعالیٰ نے کھول دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مال کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں زیادہ عزیز ہوں مؤمنوں کا خود ان کی جانوں سے (یہ انتہائی محبت ہے کہ خود ان سے زیادہ ان کے دوست ہوئے) اب جو کوئی قرضدار مرے تو اس کا قرض کا ادا کرنا میرے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے زمین پر کوئی ایسا مؤمن نہیں جس کے ساتھ سب سے زیادہ میں قریب نہ ہوں تو جو کوئی تم میں سے قرضہ یا بال بچے چھوڑ جائے میں اس کا مددگار ہوں (یعنی اس کا قرض ادا کرنا اس کے بال بچوں کی پرورش میرے ذمہ ہے) اور جو کوئی تم میں سے مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارث کا ہے جو کوئی ہو۔“
ہمام بن منبہ سے روایت ہے وہ یہ ہے جو حدیث بیان کی ہم سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور بیان کیں کئی حدیثیں ان میں ایک یہ بھی تھی کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”میں نزدیک زیادہ ہوں ان مؤمنوں کا خود ان کی جانوں سے اللہ تعالیٰ کی کتاب کے بموجب اس آیت «النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ» (۳۳-الأحزاب:۶) پھر جو تم میں سے قرض یا بال بچے چھوڑ جائے مجھ کو بلاؤ میں ان کا ذمہ دار ہوں اور جو کوئی تم میں سے مال چھوڑ جائے تو وہ اس کا عصبہ لے لے جو کوئی ہو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی مال چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جو کوئی بوجھ چھوڑ جائے (قرض یا بال بچے)وہ ہماری طرف ہے۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
|