الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْبُيُوعِ لین دین کے مسائل 18. باب كِرَاءِ الأَرْضِ بِالطَّعَامِ: باب: اناج کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کا بیان۔
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم محاقلہ کیا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تو کرایہ پر دیتے زمین کو ثلث اور ربع پیدوار پر اور معین اناج کے اوپر۔ ایک روز ہمارے پاس کوئی چچاؤں میں سے آیا اور کہنے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہم کو اس کام سے جس میں ہمارا فائدہ تھا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی خوشی میں ہم کو زیادہ فائدہ ہے، منع کیا ہم کو محاقلہ سے یعنی زمین کو کرایہ پر چلانے سے ثلث یا ربع پیداوار پر اور حکم فرمایا:”زمین کا مالک خود اس میں کھیتی کرے یا دوسرے کو کھیتی کے لیے دے“ اور برا جانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرایہ پر دینا یا اور کسی طرح پر۔
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم محاقلہ کیا کرتے تھے یعنی کرایہ پر دیتے تھے زمین کو ثلث یا ربع پیداوار پر پھر بیان کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
مندرجہ بالا حدیث اس سند سے بھی نقل کی گئی ہے۔
رافع سے روایت ہے، ظہیر بن رافع نے ان سے ایک حدیث بیان کی اور ظہیر رافع کے چچا تھے۔ رافع نے کہا: ظہیر بن رافع میرے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ایسے کام سے جس میں ہمارا فائدہ تھا۔ میں نے کہا: وہ کیا ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا وہ حق ہے۔ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا:”تم اپنے کھیتوں کو کیا کرتے ہو۔“ ہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کو کرایہ پر چلاتے ہیں اور وہ کرایہ یہ ہے کہ نہر پر جو پیداوار ہو اس کو لیتے ہیں یا چند وسق کھجور کے یا جو کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ایسا مت کرو یا تم خود ان میں کھیتی کرو یا دوسروں کو کھیتی کے لئے دو بلا کرایہ یا یوں ہی رہنے دو۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
|