Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ
لین دین کے مسائل
18. باب كِرَاءِ الأَرْضِ بِالطَّعَامِ:
باب: اناج کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3946
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ بِالْأَرْضِ، فَنُكْرِيهَا عَلَى الثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.
سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنی زمینیں کرائے پر دیتے تھے حتی کہ انہیں یہ بات پہنچی کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ زمین کو کرائے پر دینے سے منع کرتے ہیں، چنانچہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ملاقات کی اور کہا: ابن خدیج! آپ زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا بیان کرتے ہیں؟ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے اپنے دو چچاؤں سے سنا اور وہ دونوں بدر میں شریک ہوئے تھے، وہ اپنے گھرانے کے لوگوں کو حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بخوبی جانتا تھا کہ زمین کرائے پر دی جاتی تھی۔ پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو خوف ہوا کہ (ممکن ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں کوئی نیا حکم جاری کیا ہو جس کا انہیں علم نہ ہوا ہو، لہذا انہوں نے زمین کو کرائے پر دینا چھوڑ دیا
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم کھیت بٹائی پر دیتے تھے تو ہم ان کا کرایہ (حصہ) تہائی اور چوتھائی پیداوار کی صورت میں لیتے تھے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»