الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل 6. باب تَحْرِيمِ الْخِطْبَةِ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَأْذَنَ أَوْ يَتْرُكَ: باب: ایک بھائی کے پیغام کا جب تک جواب نہ مل جائے تب تک پیغام دینا روا نہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیچے کوئی دوسرے کی بکی ہوئی چیز پر اور نہ پیغام دے کوئی دوسرے کے پیغام پر۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیچے کوئی کسی کی بیع پر اور نہ پیغام نکاح دے کسی کے پیغام پر مگر جب اجازت دے وہ پیغام دینے والا کسی کو۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اس سے کہ شہر والا مال بیچ دے گاؤں والے کا اور منع فرمایا اس سے کہ آپس میں لاڑھیا پن کرو اور اس سے کہ پیغام نکاح دے کوئی اپنے بھائی کے پیغام پر یا بیچے کوئی اپنے بھائی کی بیع پر اور نہ مانگے طلاق اپنی بہن کی کوئی عورت تاکہ انڈیل لے جو اس کی رکابی میں ہے۔ زیادہ کیا عمرو نے اپنی روایت میں کہ اور نہ بھاؤ کرے کوئی اپنے بھائی کے بھاؤ پر۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ آپس میں قیمت نہ بڑھاؤ اور کسی کی بیع پر بیع نہ کرو اور شہری گاؤں والے کا مال نہ بیچے اور نہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجو اور نہ ہی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو کچھ اس کے برتن میں ہے وہ اپنے لیے انڈیل لے۔“
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔ سوائے اس کے کہ اس میں یہ زیادہ ہے کہ کوئی بھائی اپنے بھائی کی بیع پر بولی نہ بڑھائے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مسلمان اپنے بھائی کی بولی پر بولی نہ لگائے اور نہ ہی اس کے پیغام نکاح پر پیغام دے۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں چند الفاظ کے اختلاف کے ساتھ۔
عبدالرحمٰن بن شماسہ نے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ منبر پر کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ مؤمن مؤمن کا بھائی ہے سو روا نہیں کسی مؤمن کو کہ بیچے کسی مؤمن کی بیع پر اور نہ یہ روا ہے کہ خطبہ دے یعنی پیغام کسی بھائی کے پیغام پر جب تک وہ چھوڑ نہ دیے۔“
|