عمرو ناقد، زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی۔ زہیر نے کہا: سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے سودا بیچے یا لوگ (خریداری کی نیت کے بغیر) بڑھ چڑھ کر قیمت لگائیں یا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر نکاح کا پیغام بھیجے، یا کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے۔ اور نہ ہی کوئی عورت (اس غرض سے) اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے کہ جو کچھ اس کے برتن میں ہے یا اس کی پلیٹ میں ہے وہ اسے (اپنے لیے) انڈیل لے۔ عمرو نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: اور نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے کیے جانے سودے پر سودا بازی کرے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، جنگلی (بدوی) کے لیے شہری سودا کرے، یا کوئی شخص، خریدنے کی نیت کے بغیر بھاؤ چڑھائے، یا کوئی شخص اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی کرے یا بھائی کے سودا پر سودا کرے، اور نہ کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے، تاکہ جو کچھ اس کے برتن یا پلیٹ میں ہے، اپنے لیے انڈیل لے، عمرو کی روایت میں یہ اضافہ ہے، نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے نرخ پر نرخ کرے۔