الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 34. باب اسْتِحْبَابِ التَّبْكِيرِ بِالْعَصْرِ: باب: عصر اول وقت پڑھنے کا بیان۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے تھے اور سورج بلند رہتا تھا اور اس میں گرمی ہوتی تھی اور جانے والا اونچے کناروں تک جاتا تھا اور وہاں پہنچ جاتا تھا اور آفتاب بلند رہتا تھا۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں اونچے کناروں کا ذکر نہیں کیا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت اس سند سے بھی بیان کی ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نماز عصر پڑھ کر قبا کو جاتے تھے اور وہاں پہنچنے پر بھی آفتاب بلند رہتا تھا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ ہم عصر کی نماز پڑھ چکتے تھے۔ پھر آدمی بنی عمرو بن عوف کے محلہ جاتا تھا اور ان کو عصر کی نماز پڑھتے ہوئے پاتا۔
علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر ظہر پڑھ کر گئے اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا گھر مسجد کے پاس تھا۔ پھر جب ہم لوگ ان کے یہاں گئے تو انہوں نے کہا: تم عصر پڑھ چکے؟ ہم نے کہا: ہم تو ابھی ظہر پڑھ کر آئے ہیں تو انہوں نے کہا: عصر پڑھ لو۔ پھر جب عصر پڑھ چکے تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”یہ نماز منافق کی ہے کہ بیٹھا سورج کو دیکھتا ہے پھر جب وہ شیطان کے دونوں سینگوں میں ہو جاتا ہے تو اٹھ کر چار ٹھونگیں مارتا ہے اس میں اللہ کو یاد نہیں کرتا مگر تھوڑا۔“
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو ان کو عصر کی نماز پڑھتے دیکھا تو میں نے کہا: اے میرے چچا! یہ کون سی نماز ہے؟ انہوں نے فرمایا: عصر کی اور یہ وہ نماز ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھا کرتے تھے (یعنی مسنون وقت یہی ہے)۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی۔ پھر جب فارغ ہوچکے تو بنی سلمہ کا ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ہم اپنا ایک اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اور آرزو رکھتے ہیں کہ آپ بھی تشریف لائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے اور اونٹ ابھی ذبح نہیں ہوا تھا، پھر وہ ذبح ہوا اور کاٹا گیا اور پکایا اور ہم نے اس میں سے آفتاب غروب ہونے سے پہلے کھایا۔
سیدنا رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھتے تھے اور پھر اونٹ ذبح ہوتا تھا اور اس کے دس حصے تقسیم ہوتے تھے اور وہ پکایا جاتا تھا اور قبل غروب آفتاب کے ہم پختہ گوشت کھا لیتے تھے۔
اوزاعی نے اسی اسناد سے یہ روایت کی اس میں فقط اتنا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم اونٹ کو ذبح کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بعد عصر کے اور یہ نہیں کہا کہ ہم نماز ان کے ساتھ پڑھتے تھے۔
|