صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
34. باب اسْتِحْبَابِ التَّبْكِيرِ بِالْعَصْرِ:
باب: عصر اول وقت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1414
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ عَمْرٌو : أَخْبَرَنَا وقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ مُوسَى بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيّحَدَّثَهُ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، أَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُرِيدُ أَنْ نَنْحَرَ جَزُورًا لَنَا، وَنَحْنُ نُحِبُّ أَنْ تَحْضُرَهَا، قَالَ: نَعَمْ، فَانْطَلَقَ، وَانْطَلَقْنَا مَعَه، فَوَجَدْنَا الْجَزُورَ لَمْ تُنْحَرْ، فَنُحِرَتْ، ثُمَّ قُطِّعَتْ، ثُمَّ طُبِخَ مِنْهَا، ثُمَّ أَكَلْنَا قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ "، وقَالَ الْمُرَادِيُّ : حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ ، وَعَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
عمرو بن سواد عامری، محمد بن سلمہ مرادی اور احم د بن عیسیٰ نےہمیں حدیث بیان کی۔ اس سب کے الفاظ ملتے جلتے ہیں۔ عمرو نے کیا: ہمیں خبر دی اور باقی دونوں نے کہا: ہمیں حدیث سنائی ابن وہب نے، کہا: مجھے عمرو بن حارث نے یزید بن ابی حبیب سے خبر دی کہ موسیٰ بن سعد انصاری نےانھیں حدیث بیان کی، انھوں نے حفص بن عبید اللہ سے اورانھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھا ئی تو جب آپ فارغ ہوئے، آپ کے پاس بنو سلمہ کا ایک آدمی آیا اور کہا: اللہ کے رسول! ہم اپنا اونٹ نحر کرنے کا اردہ رکھتے ہیں۔ اور ہم چاہتے ہیں آپ بھی اس موقع پر موجود ہوں۔ آپ نے فرمایا: ” اچھا۔“ آپ نکل پڑے، ہم بھی آپ کے ساتھ چل پڑے، ہم نے دیکھا، اونٹ ابھی ذبح نہیں کیا گیا تھا، اسے ذبح کیا گیا، پھر اس کا گوشت کاٹا گیا، پھر اس میں سے کچھ پکایا گیا، پھر ہم نے سورج غروب ہونے سے پہلے (اسے) کھا لیا۔مرادی کا قول ہے کہ ہمیں یہ حدیث ابن وہب نے ابن لہیعہ اورعمروبن حارث دونوں سے روایت کرتے ہوئے سنائی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنو سلمہ کا ایک آدمی آیا اور کہا اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اپنا اونٹ نحر کرنا چاہتے ہیں اور ہماری چاہت ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم اس موقع پر موجود ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا“، آپصلی اللہ علیہ وسلم چلے اور ہم بھی ساتھ ہو گئے تو ہم نے دیکھا کہ اونٹ ابھی نحر نہیں کیا گیا تھا تو اسے نحر کیا گیا پھر اس کا گوشت کاٹا گیا، پھر اس سے کچھ پکایا گیا، پھر ہم نے سورج غروب ہونے سے پہلے کھا لیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1414 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1414
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بنو سلمہ مسجد نبوی سے کچھ فاصلہ پر ہے آپﷺ وہاں تشریف لے گئے آپﷺ کے جانے کے بعد اونٹ ذبح کیا گیا پھر اس کا گوشت کاٹا گیا اس کے بعد اس کو پکا کر مغرب سے پہلے پہلے کھا لیا گیا یہ اس بات کی صریح دلیل ہے کہ آپﷺ عصر کی نماز وقت ہوتے ہی پڑھ لیتے تھے اور وہ وقت مثل اول تھا کیونکہ نماز پڑھ کر عوالی میں ایسے وقت پہنچنا کہ آفتاب ابھی بلند ہو اس کے بغیر ممکن نہیں اسی طرح اونٹ نحر کر کے اس کا گوشت پکا کر شام سے پہلے کھانا جلد نماز پڑے بغیر ممکن نہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1414