الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 42. باب مَا يُقَالُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ: باب: رکوع اور سجدہ میں کیا کہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ سجدہ میں اپنے پروردگار سے بہت نزدیک ہوتا ہے تو سجدہ میں بہت دعا کرو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں یہ دعا کرتے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى ذَنْبِى كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ وَعَلاَنِيَتَهُ وَسِرَّهُ» آخر تک یعنی: ”اے اللہ! بخش دے میرے سب گناہوں کو تھوڑے ہوں یا بہت، اول ہوں یا آخر، چھپے ہوں یا کھلے۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں اکثر یہ فرماتے تھے: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى» قرآن پر عمل کرتے ہوئے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات سے پہلے اکثر فرماتے تھے: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کیا کلمے ہیں جن کو آپ نے نکالا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہی کو کہا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے میرے لیے ایک نشانی مقرر کر دی ہے میری امت میں، جب میں اس کو دیکھتا ہوں تو ان کلموں کو کہتا ہوں: «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» آخر سورۃ تک۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب سے سورۂ «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» اتری، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو دعا کرتے اور فرماتے: «سُبْحَانَكَ رَبِّى وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى» یعنی ”پاک ہے تو میرے رب، اور شکر ہے تیرا، یا اللہ بخش دے مجھ کو۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ فرماتے تھے: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» کہتی ہیں کہ پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» زیادہ کہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے میرے رب نے بیان کیا کہ تو اپنی امت میں ایک نشانی دیکھے گا۔ پھر جب اس نشانی کو دیکھتا ہوں تو تسبیح کہتا ہوں یعنی «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» کہتا ہوں۔ وہ نشانی یہ ہے «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» آخر تک یعنی اللہ کی مدد آ گئی اور مکہ فتح ہو گیا اور لوگ اللہ کے دین میں جوق در جوق شریک ہونے لگے، تو اللہ کی تعریف کر، پاکی بول اور بخشش مانگ اس سے، وہ بخشنے والا ہے۔
ابن جریج سے روایت ہے کہ میں نے عطاء سے کہا: تم رکوع میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» تو مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے روایت کیا: انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک رات اپنے پاس نہ پایا تو میں سمجھی شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور بی بی کے پاس گئے ہیں اور میں نے ڈھونڈا، پھر لوٹی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع یا سجدہ میں تھے اور فرما رہے تھے: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر صدقے ہوں میں کس خیال میں تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس کام میں مصروف ہیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات بچھونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا۔ میں ڈھونڈا تو میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوے پر پڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں تھے اور دونوں پاؤں کھڑے تھے اور فرماتے تھے: «اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ أُحْصِى ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ» آخر تک یعنی ”اے میرے اللہ! پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیرے غصہ سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مجھے تیری تعریف کرنے کی طاقت نہیں تو ایسا ہی ہے جیسی تو نے خود اپنی تعریف کی۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں کہتے تھے: «سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلاَئِكَةِ وَالرُّوحِ» یعنی ”پاک ہے وہ اللہ برکت والا، پروردگار فرشتوں کا اور روح کا۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے۔
|