الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 31. باب التَّوَسُّطِ فِي الْقِرَاءَةِ فِي الصَّلاَةِ الْجَهْرِيَّةِ بَيْنَ الْجَهْرِ وَالإِسْرَارِ إِذَا خَافَ مِنَ الْجَهْرِ مَفْسَدَةً: باب: جب فتنہ کا اندیشہ ہو تو جہری نمازوں میں قراءت درمیانی آواز سے کرنے کا بیان۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: درمیانی آواز سے نماز پڑھنے کی آیت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوف کی وجہ سے ایک گھر میں پوشیدہ تھے۔ واقعہ یہ ہے کہ مشرک جب قرآن کریم کی آواز سنتے تو قرآن کریم، اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا کہ آپ اتنے زور سے قرآن کریم نہ پڑھئیے جسے مشرک سن سکیں اور اتنی آہستہ بھی نہ پڑھیے کہ اصحاب نہ سن سکیں بلکہ درمیانی آواز سے قرآن پڑھیے۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ حکم الہٰی «وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا» دعا کے بارے میں نازل ہوا ہے۔ (یعنی دعا نہ بہت زور سے مانگئیے نہ بہت آہستہ)۔
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔
|