الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 11. باب وُجُوبِ قِرَاءَةِ الْفَاتِحَةِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَإِنَّهُ إِذَا لَمْ يُحْسِنِ الْفَاتِحَةَ وَلاَ أَمْكَنَهُ تَعَلُّمُهَا قَرَأَ مَا تَيَسَّرَ لَهُ مِنْ غَيْرِهَا: باب: ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا وجوب، اور جو شخص سورہ فاتحہ نہ پڑھ سکتا ہو، اس کے لیے قرآن میں اس کے علاوہ جو آسان ہو اس کوپڑھنے کا بیان۔
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو کوئی سورۂ فاتحہ نہ پڑھے تو اس کی نماز ہی نہیں ہوتی۔“
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بیان کیا: ” جس نے ام القرآن یعنی سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوتی۔“
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے ام القرآن سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوئی۔“
اور معمر نے اتنا زیادہ بیان کیا پس زائد۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز پوری نہیں ہوئی بلکہ اس کی نماز ناقص رہی۔“ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا۔ لوگوں نے پوچھا کہ جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواباً کہا: اس وقت تم لوگ آہستہ سورۂ فاتحہ پڑھ لیا کرو۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل کا یہ قول فرماتے سنا ہے: ”نماز میرے اور میرے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم ہو چکی ہے۔ اور میرا بندہ جو سوال کرتا ہے وہ پورا کیا جاتا ہے۔ جب کوئی شخص «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی۔ اور نمازی جب «الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ» کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندہ نے میری توصیف کی۔ اور نمازی جب «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور یوں بھی کہتا ہے کہ میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دیے ہیں۔ اور نمازی جب «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» پڑھتا ہے۔ تو اللہ عزوجل فرماتا ہے یہ میرے اور میرے بندے کا درمیانی معاملہ ہے میرا بندہ جو سوال کرے گا وہ اس کو ملے گا۔ پھر جب نمازی اپنی نماز میں «اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے کہ یہ سب میرے اس بندے کیلئے ہے اور یہ جو کچھ طلب کرے گا وہ اسے دیا جائے گا۔“ سفیان رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میری دریافت پر یہ حدیث مجھ سے علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب نے اس وقت بیان کی جب کہ وہ بیمار تھے اور میں ان کی عیادت کیلئے ان کے گھر گیا تھا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث دوسری سند کے ساتھ روایت کی گئی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس نے نماز پڑھی اس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی۔ بقیہ حدیث سفیان کی حدیث کی طرح ہے اور ان دونوں میں یہ لفظ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”میں نے تقسیم کر دیا نماز کو اپنے اور بندے کے درمیان آدھا، آدھا نصف میرے لئے اور نصف میرے بندے کے لئے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز نامکمل ہے۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بیان کیا کہ بغیر قرأت کے نماز درست نہیں ہوتی۔ اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز باآواز بلند پڑھی ہم نے بھی بآواز بلند پڑھی اور جو نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر جہری پڑھی اسے ہم نے بھی ویسے ہی ادا کیا۔
عطاء رحمۃ اللہ علیہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول بیان کیا کہ نماز کی ہر رکعت میں قرأت کرنی چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس نماز میں ہم کو قرأت سنائی، ویسی ہی ہم نے تم کو سنا دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز غیر جہری پڑھی ویسی ہی ہم نے بھی پڑھ کے تم کو بتا دی جس پر ایک آدمی نے کہا کہ اگر میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ کچھ اور نہ پڑھوں تو کیا حرج ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا۔ سورۂ فاتحہ کے بعد قرآن کریم کی مزید آیات پڑھو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر صرف سورۂ الحمد پڑھو تو وہ بھی کافی ہے۔
عطاء رحمۃ اللہ علیہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول بیان کیا کہ ہر نماز میں قرأت ہے اور نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند قرأت کر کے ہمیں اس کی تعلیم دی ویسی ہی ہم نے تم کو سنا دی۔ اور جو نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر جہری ادا فرمائی ویسی ہی ہم نے تم کو ادا کر کے بتا دی۔ جس نے سورۂ فاتحہ پڑھی اس کی نماز پوری ہوئی اور جس نے اس پر مزید کسی سورت یا آیات کا اضافہ کیا تو یہ بہتر ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اتنے میں ایک آدمی آیا اس نے نماز پڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا: ” جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پرھی۔“ تو اس نے واپس ہو کر پہلے کی طرح نماز پڑھی اور لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعلیکم السلام کہتے ہوئے فرمایا: ”جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز ادا نہیں کی۔“ چنانچہ اسی طرح وہ نماز پڑھتا اور لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے: ”جاؤ نماز پڑھو تم نے ادا نہیں کی۔“ آخر اس شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو برحق بنایا ہے، میں اس سے زیادہ اچھے طریقے کے علاوہ مزید کسی چیز سے ناوقف ہوں۔ براہ کرم آپ ہی مجھے بتا دیجئے؟ تو ارشاد ہوا: ”تم جب نماز کے لیے کھڑے ہو تو پہلے اللہ اکبر کہو اور پھر جتنا قرآن کریم تم باآسانی پڑھ سکتے ہو وہ پڑھو اس کے بعد رکوع کرو اور پھر بہ آرام بالکل سیدھے کھڑے ہو جاؤ اور اس کے بعد بہ اطمینان سجدہ کرو اور پھر بہ اطمینان قعدہ میں بیٹھو اور اسی طرح اپنی پوری نماز میں کیا کرو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے گوشہ میں تشریف فرما تھے۔ اس کے بعد پوری حدیث متذکرہ بالا بیان کرتے ہوئے اس کے آخر میں فرمایا: ”تم جب نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہو تو اچھی طرح وضو کرو پھر قبلہ رو کھڑے ہو اور اس کے بعد تکبیر کہو۔“
|