الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 8. باب فَضْلِ الأَذَانِ وَهَرَبِ الشَّيْطَانِ عِنْدَ سَمَاعِهِ: باب: اذان کی فضیلت اور اذان سن کر شیطان کے بھاگنے کا بیان۔
طلحہ بن یحییٰ نے اپنے چچا کی زبانی بیان کیا کہ وہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں انہیں مؤذن نماز کے لئے بلانے آیا، جس پر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”قیامت کے دن مؤذن کی گردن سب سے لمبی ہو گی۔“
اس سند سے بھی مذکور بالا حدیث آئی ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ”نماز کیلئے اذان کے الفاظ سن کر شیطان اتنی دور بھاگ جاتا ہے جیسے روحاء۔“ اعمش نے کہا: میں نے ابوسفیان سے پوچھا: روحاء کہاں ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ مدینہ سے چھتیس میل کے فاصلے پر روحاء کی آبادی واقع ہے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان کی آواز سنتے ہی شیطان پادتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان کے کلمات نہ سن سکے اور اذان ختم ہو جاتی ہے تو شیطان پھر لوٹ آتا ہے اور لوگوں کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور تکبیر اقامت کے وقت پھر چل دیتا ہے تاکہ اقامت کی آواز سنائی نہ دے۔ اور جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو پھر لوٹ کر لوگوں کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مؤذن جب اذان دیتا ہے تو شیطان وہاں سے پیٹھ موڑ کر دوڑتا ہوا بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔“
سہیل کا بیان ہے کہ مجھے میرے والد نے بنو حارثہ کے پاس روانہ کیا۔ جاتے وقت میرے ساتھ ایک لڑکا یا ایک آدمی بھی تھا۔ چنانچہ دوران مسافت ایک باغ کے احاطہ میں سے کسی نے اس کا نام لے کر اسے آواز دی اور میرے ساتھی نے دیکھا کہ باغ میں کوئی نہ تھا۔ اس واقعہ کی میں نے اپنے والد کو اطلاع دی تو انہوں نے کہا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم اس واقعہ سے دوچار ہو گے تو میں تم کو ہرگز نہ بھیجتا۔ اب آئندہ کے لیے یاد رکھو کہ اگر تم اس قسم کی آواز سنو (اور آواز دینے والا تم کو دکھائی نہ دے) تو یقین کر لینا کہ وہ شیطان ہے اور اس وقت اسی طرح اذان دینا جس طرح نماز کیلئے اذان دی جاتی ہے۔ کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان وہاں سے پادتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کے پادتا ہوا بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے اور اذان کے بعد پھر لوٹ آتا ہے اور جب تکبیر اقامت کہی جاتی ہے تو پھر بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور تکبیر اقامت کے بعد پھر واپس آ جاتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے اور ان کو وہ وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو نماز سے پہلے اس شخص کے خیال میں بھی نہ تھیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نمازی کو یاد ہی رہتا کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ بالا حدیث کی طرح فرمایا: ”آدمی کو خیال ہی نہیں رہتا کہ اس نے کیوں کر نماز پڑھی۔“ (یعنی اس کے منتشر خیالات میں اس کا دھیان بٹ جاتا ہے)۔
|