الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 72. باب بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِي لاَ يُقْبَلُ فِيهِ الإِيمَانُ: باب: اس زمانے کا بیان جب ایمان مقبول نہ ہو گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہو گی جب تک آفتاب پچھّم سے نہ نکلے پھر جب آفتاب پچھّم سے نکلے، اس وقت سب آدمی ایمان لائیں گے (اللہ پر اتنی بڑی نشانی دیکھ کر) لیکن اس دن کا ایمان فائدہ نہ دے گا اس شخص کو جو پہلے ایمان نہیں لایا یا اس نے ایمان کے ساتھ نیکی نہیں کی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13988)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مزید کئی سندوں سے مذکورہ حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: ﴿ قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ ﴾ برقم (4635) وابوداود في ((سننه)) في الملاحم، باب: امارات الساعة برقم (4312) وابن ماجه في ((سننه)) في الفتن، باب: طلوع الشمس من مغربها برقم (4068) انظر ((التحفة)) برقم (14897)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین باتیں جب ظاہر ہو جائیں تو اس وقت کسی کو ایمان لانے سے فائدہ نہ ہو گا اس کو جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا نیک کام نہیں کیا۔ ایک تو نکلنا آفتاب کا جدھر سے ڈوبتا ہے، دوسرے دجال کا نکلنا، تیسرے دابۃ الارض کا نکلنا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: ومن سورة الانعام برقم (3072) انظر ((التحفة)) برقم (13421)»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے ایک دن فرمایا: ”تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟“ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں فرمایا: ”یہ چلا جاتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے تلے آتا ہے وہاں سجدہ میں گرتا ہے (اس سجدہ کا مفہوم اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے) پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو حکم ہوتا ہے اونچا ہو جا اور جا جہاں سے آیا ہے وہ لوٹ آتا ہے اور اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ پھر چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ عرش تلے آتا ہے اور سجدہ کرتا ہے پھر اسی حال میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے اونچا ہو جا اور لوٹ جا جہاں سے آیا ہے۔ وہ نکلتا ہے اپنے نکلنے کی جگہ سے پھر چلتا ہے اسی طرح ایک بار اسی طرح چلے گا اور لوگوں کو کوئی فرق اس کی چال میں معلوم نہ ہو گا یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر آئے گا عرش کے تلے اس وقت اس سے کہا جائے گا اونچا ہو جا اور نکل جا پچھّم کی طرف سے جدھر تو ڈوبتا ہے وہ نکلے گا پچھّم کی طرف سے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جانتے ہو یہ کب ہو گا (یعنی آفتاب کا پچھّم کی طرف سے نکلنا) یہ اس وقت ہو گا جب کسی کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گا، جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو اس نے نیک کام نہ کئے ہوں اپنے ایمان میں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في بدء الخلق، باب: صفة الشمس والقمر برقم (3199) وفي التفسير، باب: ﴿ وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴾ برقم (4802 و 4803) مختصراً - وفى التوحيد، باب: ﴿ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ ﴾، ﴿ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ﴾ برقم (7424) وفى باب: قول الله تعالى: ﴿ تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ ﴾ برقم (7433) وابوداؤد في ((سننه)) في الحروف والقرات، باب: برقم (4002) والترمذي في ((جامعه)) في الفتن، باب: ما جاء فى طلوع الشمس من مغربها برقم (2186) والترمذي في ((جامعه)) في الفتن، باب: ما جاء فى طلوع الشمس من مغربها برقم (2186) وفي، باب: من سورة يٰس برقم (3227) وقال: هذا حديث حسن صحيح - انظر ((التحفة)) برقم (11994)»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟“ باقی الفاظ گزشتہ حدیث کی مثل۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں مسجد میں گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے۔ جب آفتاب ڈوب گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! تو جانتا ہے آفتاب کہاں جاتا ہے؟“، میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جاتا ہے اور اجازت مانگتا ہے سجدے کی۔ پھر اس کو اجازت ملتی ہے۔ ایک بار اس سے کہا جائے گا لوٹ جا جہاں سے آیا ہے تو وہ نکل آئے گا مغرب کی طرف سے۔“ پھر عبداللہ کی قراءت کے موافق یوں پڑھا «وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا» یعنی وہ مقام ٹھہرنے کا ہے آفتاب کے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اس آیت کے بارے میں «وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا» ”آفتاب چلا جا رہا ہے اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر جانے کیلئے“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ٹھہرنے کی جگہ عرش کے تلے ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»
|