وصیت، صدقہ اور ہبہ وغیرہ کے متعلق جس نے اپنی ساری اولاد میں سے ایک کو کچھ عطیہ دیا۔
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد رضی اللہ عنہ نے اپنا کچھ مال مجھے ہبہ کیا۔ میری ماں عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہ بولی کہ میں اس پر اس وقت خوش ہوں گی کہ تو اس (مال کے ہبہ کرنے) پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ کر دے۔ میرے والد بشیر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس مال پر گواہ بنانے کے لئے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تو نے اپنی سب اولاد کو ایسا ہی (مال) دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اپنی اولاد میں انصاف کرو۔ پھر میرے والد واپس آئے اور وہ ہبہ واپس لیا۔ (ہبہ کا معنی تحفہ ہے)۔
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد رضی اللہ عنہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر لے گئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! گواہ رہئیے کہ میں نے (اپنے بیٹے) نعمان کو فلاں فلاں چیز اپنے مال میں سے ہبہ کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا سب بیٹوں کو تو نے ایسا ہی دیا ہے جیسا نعمان کو دیا ہے؟ میرے والد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو مجھ کو گواہ نہ کر اور کسی کو کر لے۔ اس کے بعد فرمایا کہ کیا تجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ سب تیرے ساتھ نیکی کرنے میں برابر ہوں؟ میرے والد نے کہا کہ ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو ایسا مت کر (یعنی ایک کو دے اور باقی کو نہ دے)۔
|