تفسیر القرآن الکریم

سورة القلم
فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَلَاوَمُونَ[30]
پھر ان کا ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوا،آپس میں ملامت کرتے تھے۔[30]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 30تا32) فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ …: يَتَلَاوَمُوْنَ لَامَ يَلُوْمُ سے باب تفاعل ہے جس کے معنی میں تشارک ہوتا ہے، ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے۔ طٰغِيْنَ طَغٰي يَطْغٰي (ف) سے اسم فاعل کی جمع ہے۔ اب ان میں سے ہر ایک نے دوسرے کو ملامت شروع کر دی، کوئی کسی کو قصور وار ٹھہراتا تو کوئی کسی کو، پھر خود ہی کہنے لگے کہ ہائے ہماری بربادی! ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھے کہ اللہ کے مال کو اپنا مال سمجھ بیٹھے اور حق دار کو محروم کرنے کے منصوبے بنانے لگے۔ اب ہم توبہ کرتے ہیں، اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اپنے رب سے امید رکھتے ہیں کہ وہ ہمیں اس کے بدلے میں اس سے بہتر عطا فرمائے گا۔