تفسیر القرآن الکریم

سورة القمر
نِعْمَةً مِنْ عِنْدِنَا كَذَلِكَ نَجْزِي مَنْ شَكَرَ[35]
اپنی طرف سے انعام کرتے ہوئے، اسی طرح ہم بدلہ دیتے ہیں اسے جو شکر کرے۔[35]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 35) نِعْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا......: اس میں اپنی نعمت کی عظمت کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے۔ لوط علیہ السلام اور ان کے گھر والوں کو اس عذاب سے بچانا ہماری خاص نعمت تھی۔ اس سے اگلے جملے كَذٰلِكَ نَجْزِيْ مَنْ شَكَرَ سے ان کی اس نعمت کا اہل بننے کی وجہ بھی معلوم ہو رہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والے تھے: اس لیے ہم نے انہیں اس عظیم نعمت سے نوازا، جیسا کہ فرمایا «لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ» [ابراہیم: ٧] بے شک اگر تم شکر کر و گے تو میں ضرور ہی تمہیں زیادہ دوں گا۔ اور صرف انہی کو نہیں بلکہ جو بھی ہماری نعمتوں کی قدر کرے ہم اسے ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔