تفسیر القرآن الکریم

سورة القمر
وَلَقَدْ أَنْذَرَهُمْ بَطْشَتَنَا فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ[36]
اور بلاشبہ یقینا اس نے انھیں ہماری پکڑ سے ڈرایا تو انھوں نے ڈرانے میں شک کیا۔[36]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 36) وَ لَقَدْ اَنْذَرَهُمْ بَطْشَتَنَا فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ: تَمَارٰي يَتَمَارٰي تَمَارِيًا (تفاعل) شک کرنا، جھگڑنا۔ لام اور قَدْ کے ساتھ تاکید قسم کے مفہوم کی قوت رکھتی ہے، یعنی قسم ہے کہ لوط علیہ السلام نے انھیں ہماری گرفت سے ڈرایا تھا، مگر انھوں نے اس ڈرانے پر یقین نہیں کیا، بلکہ شک میں پڑے رہے اور اس کے متعلق بحث اور جھگڑا ہی کرتے رہے۔