تفسیر القرآن الکریم

سورة النحل
ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا مِنْ بَعْدِ مَا فُتِنُوا ثُمَّ جَاهَدُوا وَصَبَرُوا إِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ[110]
پھر بے شک تیرا رب ان لوگوں کے لیے جنھوں نے وطن چھوڑا، اس کے بعد کہ فتنے میں ڈالے گئے، پھر انھوں نے جہاد کیا اور صبر کیا، یقینا تیرا رب اس کے بعد ضرور بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔[110]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت110) ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِيْنَ هَاجَرُوْا …: مکہ کے بعض مسلمان کافروں کے مظالم سے تنگ آ کر بظاہر کچھ لچک کھا گئے، یا بعض ناجائز الفاظ منہ سے کہنے پر مجبور ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت نہ کر سکے، مگر اس کے بعد انھوں نے ایمان کے تقاضے ممکن حد تک پورے کیے، یعنی ہجرت کی، جہاد میں حصہ لیا اور اپنے موقف پر خوب ڈٹے رہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کی وہ غلطی معاف فرما دی۔