جن لوگوں نے فتنوں میں ڈالے جانے کے بعد ہجرت کی پھر جہاد کیا اور صبر کا ثبوت دیا بیشک تیرا پروردگار ان باتوں کے بعد انھیں بخشنے والا اور مہربانیاں کرنے والا ہے (1)۔[110]
110۔ 1 یہ مکہ کے ان مسلمانوں کا تذکرہ ہے جو کمزور تھے اور قبول اسلام کی وجہ سے کفار کے ظلم وستم کا نشانہ بنے رہے۔ بالآخر انھیں ہجرت کا حکم دیا گیا تو اپنے خویش و اقارب، وطن مالوف اور مال جائداد سب کچھ چھوڑ کر حبشہ یا مدینہ چلے گئے، پھر جب کفار کے ساتھ معرکہ آرائی کا مرحلہ آیا تو مردانہ وار لڑے اور جہاد میں بھرپور حصہ لیا اور پھر اس کی راہ کی شدتوں اور الم ناکیوں کو صبر کے ساتھ برداشت کیا۔ ان تمام باتوں کے بعد یقیناً تیرا رب ان کے لئے غفور ورحیم ہے یعنی رب کی مغفرت و رحمت کے حصول کے لئے ایمان اور اعمال صالح کی ضرورت ہے، جیسا کہ مذکورہ مہاجرین نے ایمان وعمل کا عمدہ نمونہ پیش کیا تو رب کی رحمت و مغفرت سے وہ شاد کام ہوئے۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَ رَضُو ا عَنْہُ۔