تفسیر احسن البیان

سورة يوسف
يَا بَنِيَّ اذْهَبُوا فَتَحَسَّسُوا مِنْ يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَيْأَسُوا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ[87]
میرے پیارے بچو ! تم جاؤ اور یوسف ؑ کی اور اس کے بھائی کی پوری طرح تلاش کرو (1) اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ یقیناً رب کی رحمت سے ناامید وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں (2)۔[87]
تفسیر احسن البیان
87۔ 1 چناچہ اس یقین سے سرشار ہو کر انہوں نے اپنے بیٹوں کو یہ حکم دیا۔ 87۔ 2 جس طرح دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا (قَالَ وَمَنْ يَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَةِ رَبِّهٖٓ اِلَّا الضَّاۗلُّوْنَ) 15۔ الحجر:56) ' گمراہ لوگ ہی اللہ کی رحمت سے ناامید ہوتے ہیں ' اس کا مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان کو سخت حالات میں بھی صبر و رضا کا اور اللہ کی رحمت واسعہ کی امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیئے۔