نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | يَا بُنَيَّ |
وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَبْ مَعَنَا وَلَا تَكُنْ مَعَ الْكَافِرِينَ [11-هود:42]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه کشتی انہیں پہاڑوں جیسی موجوں میں لے کر جا رہی تھی اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے لڑکے کو جو ایک کنارے پر تھا، پکار کر کہا کہ اے میرے پیارے بچے ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں میں شامل نہ ره
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ ان کو لے کر (طوفان کی) لہروں میں چلنے لگی۔ (لہریں کیا تھیں) گویا پہاڑ (تھے) اس وقت نوح نے اپنے بیٹے کو کہ جو (کشتی سے) الگ تھا، پکارا کہ بیٹا ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں میں شامل نہ ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ انھیں لے کر پہاڑوں جیسی موج میں چلی جاتی تھی، اور نوح نے اپنے بیٹے کو آواز دی اور وہ ایک علیحدہ جگہ میں تھا، اے میرے چھوٹے بیٹے! ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں کے ساتھ (شامل) نہ ہو۔ |
|
2 | يَا بُنَيَّ |
قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَى إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوٌّ مُبِينٌ [12-يوسف:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یعقوب علیہ السلام نے کہا پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وه تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں، شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
انہوں نے کہا کہ بیٹا اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا نہیں تو وہ تمہارے حق میں کوئی فریب کی چال چلیں گے۔ کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اے میرے چھوٹے بیٹے! اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا، ورنہ وہ تیرے لیے تدبیر کریں گے، کوئی بری تدبیر۔ بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ |
|
3 | يَا بُنَيَّ |
وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ [31-لقمان:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب کہ لقمان نے وعﻆ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا بھاری ﻇلم ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (اُس وقت کو یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا خدا کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ شرک تو بڑا (بھاری) ظلم ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا، جب کہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا اے میرے چھوٹے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا، بے شک شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے۔ |
|
4 | يَا بُنَيَّ |
يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِنْ تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ فَتَكُنْ فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ [31-لقمان:16]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پیارے بیٹے! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو پھر وه (بھی) خواه کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں ہو اسے اللہ تعالیٰ ضرور ﻻئے گا اللہ تعالیٰ بڑا باریک بین اور خبردار ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(لقمان نے یہ بھی کہا کہ) بیٹا اگر کوئی عمل (بالفرض) رائی کے دانے کے برابر بھی (چھوٹا) ہو اور ہو بھی کسی پتھر کے اندر یا آسمانوں میں (مخفی ہو) یا زمین میں۔ خدا اُس کو قیامت کے دن لاموجود کرے گا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا باریک بین (اور) خبردار ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے میرے چھوٹے بیٹے! بے شک کوئی چیز اگر رائی کے دانے کے وزن کی ہو ، پس کسی چٹان میں ہو، یا آسمانوں میں، یا زمین میں تو اسے اللہ لے آئے گا ، بلاشبہ اللہ بڑا باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔ |
|
5 | يَا بُنَيَّ |
يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاصْبِرْ عَلَى مَا أَصَابَكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ [31-لقمان:17]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم رکھنا، اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آجائے صبر کرنا (یقین مانو) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا۔ بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے میرے چھوٹے بیٹے! نماز قائم کر اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کر اور اس (مصیبت) پر صبر کر جو تجھے پہنچے، یقینا یہ ہمت کے کاموں سے ہے۔ |
|
6 | يَا بُنَيَّ |
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرَى قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ [37-الصافات:102]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر جب وه (بچہ) اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے، تو اس (ابراہیم علیہ السلام) نے کہا میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے؟ بیٹے نے جواب دیا کہ ابا! جو حکم ہوا ہے اسے بجا ﻻئیے انشاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ (گویا) تم کو ذبح کر رہا ہوں تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابا جو آپ کو حکم ہوا ہے وہی کیجیئے خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پایئے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ اس کے ساتھ دوڑ د ھوپ کی عمر کو پہنچ گیا تو اس نے کہا اے میرے چھوٹے بیٹے! بلاشبہ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، تو دیکھ تو کیا خیال کرتا ہے ؟ اس نے کہا اے میرے باپ! تجھے جو حکم دیا جا رہا ہے کر گزر، اگر اللہ نے چاہا تو تو ضرور مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائے گا ۔ |