قرآن پاک لفظ وَالْآخِرَةِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
وَالْآخِرَةِ
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ وَصَدٌّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَكُفْرٌ بِهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ أَهْلِهِ مِنْهُ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ وَلَا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّى يَرُدُّوكُمْ عَنْ دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ [2-البقرة:217]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لوگ آپ سے حرمت والے مہینوں میں لڑائی کی بابت سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ ان میں لڑائی کرنا بڑا گناه ہے، لیکن اللہ کی راه سے روکنا، اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا، اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناه ہے یہ فتنہ قتل سے بھی بڑا گناه ہے، یہ لوگ تم سے لڑائی بھڑائی کرتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہوسکے تو تمہیں تمہارے دین سے مرتد کردیں اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اور اسی کفر کی حالت میں مریں، ان کے اعمال دنیوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہوں گے اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں ہی رہیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے محمدﷺ) لوگ تم سے عزت والے مہینوں میں لڑائی کرنے کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان میں لڑنا بڑا (گناہ) ہےاور خدا کی راہ سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ میں جانے) سے (بند کرنا) ۔ اور اہل مسجد کو اس میں سے نکال دینا (جو یہ کفار کرتے ہیں) خدا کے نزدیک اس سے بھی زیادہ (گناہ) ہے۔ اور فتنہ انگیزی خونریزی سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور یہ لوگ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر مقدور رکھیں تو تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں۔ اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر کر (کافر ہو) جائے گا اور کافر ہی مرے گا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہوجائیں گے اور یہی لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں جس میں ہمیشہ رہیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ تجھ سے حرمت والے مہینے کے متعلق اس میں لڑنے کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دے اس میں لڑنا بہت بڑا ہے اور اللہ کے راستے سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام سے (روکنا) اور اس کے رہنے والوں کو اس سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ بڑا ہے اور فتنہ قتل سے زیادہ بڑا ہے۔ اور وہ تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے، یہاں تک کہ تمھیں تمھارے دین سے پھیر دیں، اگر کر سکیں، اور تم میں سے جو اپنے دین سے پھر جائے، پھر اس حال میں مرے کہ وہ کافر ہو تو یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور یہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
2
وَالْآخِرَةِ
فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلَاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَعْنَتَكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ [2-البقرة:220]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
دنیا اور آخرت کے امور کو۔ اور تجھ سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیئے کہ ان کی خیرخواہی بہتر ہے، تم اگر ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وه تمہارے بھائی ہیں، بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یعنی) دنیا اور آخرت (کی باتوں) میں (غور کرو) ۔ اور تم سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان کی (حالت کی) اصلاح بہت اچھا کام ہے۔ اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا (یعنی خرچ اکھٹا رکھنا) چاہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون۔ اور اگر خدا چاہتا تو تم کو تکلیف میں ڈال دیتا۔بےشک خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
دنیا اور آخرت کے بارے میں۔ اور وہ تجھ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے ان کے لیے کچھ نہ کچھ سنوارتے رہنا بہتر ہے اور اگر تم انھیں ساتھ ملا لو تو تمھارے بھائی ہیں اور اللہ بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمھیں ضرور مشقت میں ڈال دیتا۔ بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔
3
وَالْآخِرَةِ
أُولَئِكَ الَّذِينَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ مِنْ نَاصِرِينَ [3-آل عمران:22]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان کے اعمال دنیا وآخرت میں غارت ہیں اور ان کا کوئی مددگار نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ ایسے لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہیں اور ان کا کوئی مددگار نہیں (ہوگا)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور ان کی مدد کرنے والے کوئی نہیں۔
4
وَالْآخِرَةِ
إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ [3-آل عمران:45]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب فرشتوں نے کہا اے مریم اللہ تعالیٰ تجھے اپنے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذیعزت ہے اور وه میرے مقربین میں سے ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب فرشتوں نے (مریم سے کہا) کہ مریم خدا تم کو اپنی طرف سے ایک فیض کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح (اور مشہور) عیسیٰ ابن مریم ہوگا (اور) جو دنیا اور آخرت میں باآبرو اور (خدا کے) خاصوں میں سے ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک اللہ تجھے اپنی طرف سے ایک کلمے کی بشارت دیتا ہے، جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہے، دنیا اور آخرت میں بہت مرتبے والا اور مقرب لوگوں سے ہوگا۔
5
وَالْآخِرَةِ
فَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَأُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ مِنْ نَاصِرِينَ [3-آل عمران:56]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر کافروں کو تو میں دنیا اور آخرت میں سخت تر عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یعنی جو کافر ہوئے ان کو دنیا اور آخرت (دونوں) میں سخت عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جن لوگوں نے تو کفر کیا سو میں انھیں دنیا اور آخرت میں عذاب دوں گا، بہت سخت عذاب اور کوئی ان کی مدد کرنے والے نہیں۔
6
وَالْآخِرَةِ
مَنْ كَانَ يُرِيدُ ثَوَابَ الدُّنْيَا فَعِنْدَ اللَّهِ ثَوَابُ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا بَصِيرًا [4-النساء:134]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو شخص دنیا کا ﺛواب چاہتا ہو تو (یاد رکھو کہ) اللہ تعالیٰ کے پاس تو دنیا اور آخرت (دونوں) کا ﺛواب موجود ہے اور اللہ تعالیٰ بہت سننے واﻻ اور خوب دیکھنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو شخص دنیا (میں عملوں) کی جزا کا طالب ہو تو خدا کے پاس دنیا اور آخرت (دونوں) کے لئے اجر (موجود) ہیں۔ اور خدا سنتا دیکھتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو شخص دنیا کا بدلہ چاہتا ہو تو اللہ ہی کے پاس دنیا اور آخرت کا بدلہ ہے اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔
7
وَالْآخِرَةِ
كَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ كَانُوا أَشَدَّ مِنْكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا فَاسْتَمْتَعُوا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِخَلَاقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُوا أُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ [9-التوبة:69]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مثل ان لوگوں کے جو تم سے پہلے تھے، تم میں سے وه زیاده قوت والے تھے اور زیاده مال واوﻻد والے تھے پس وه اپنا دینی حصہ برت گئے پھر تم نے بھی اپنا حصہ برت لیا جیسے تم سے پہلے کے لوگ اپنے حصے سے فائده مند ہوئے تھے اور تم نے بھی اسی طرح مذاقانہ بحﺚ کی جیسے کہ انہوں نے کی تھی۔ ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں غارت ہوگئے۔ یہی لوگ نقصان پانے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(تم منافق لوگ) ان لوگوں کی طرح ہو، جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں۔ وہ تم سے بہت زیادہ طاقتور اور مال و اولاد میں کہیں زیادہ تھے تو وہ اپنے حصے سے بہرہ یاب ہوچکے۔ سو جس طرح تم سے پہلے لوگ اپنے حصے سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ اسی طرح تم نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھا لیا۔ اور جس طرح وہ باطل میں ڈوبے رہے اسی طرح تم باطل میں ڈوبے رہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے۔ اور یہی نقصان اٹھانے والے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ان لوگوں کی طرح جو تم سے پہلے تھے، وہ قوت میں تم سے زیادہ سخت اور اموال اور اولاد میں بہت زیادہ تھے۔ تو انھوں نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا، پھر تم نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا، جس طرح ان لوگوں نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا جو تم سے پہلے تھے اور تم نے فضول باتیں کیں، جس طرح انھوں نے فضول باتیں کیں۔ یہ لوگ! ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور یہی خسارہ اٹھانے والے ہیں۔
8
وَالْآخِرَةِ
يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنْ يَتُوبُوا يَكُ خَيْرًا لَهُمْ وَإِنْ يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ [9-التوبة:74]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے نہیں کہا، حاﻻنکہ یقیناً کفر کا کلمہ ان کی زبان سے نکل چکا ہے اور یہ اپنے اسلام کے بعد کافر ہوگئے ہیں اور انہوں نے اس کام کا قصد بھی کیا جو پورا نہ کر سکے۔ یہ صرف اسی بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے اور اس کے رسول ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ نے دولت مند کردیا، اگر یہ اب بھی توبہ کر لیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے، اور اگر منھ موڑے رہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں دنیا وآخرت میں دردناک عذاب دے گا اور زمین بھر میں ان کا کوئی حمایتی اور مددگار نہ کھڑا ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (تو کچھ) نہیں کہا حالانکہ انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور یہ اسلام لانے کے بعد کافر ہوگئے ہیں اور ایسی بات کا قصد کرچکے ہیں جس پر قدرت نہیں پاسکے۔ اور انہوں نے (مسلمانوں میں) عیب ہی کون سا دیکھا ہے سوا اس کے کہ خدا نے اپنے فضل سے اور اس کے پیغمبر نے (اپنی مہربانی سے) ان کو دولت مند کر دیا ہے۔ تو اگر یہ لوگ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہوگا۔ اور اگر منہ پھیر لیں تو ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب دے گا اور زمین میں ان کا کوئی دوست اور مددگار نہ ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انھوں نے بات نہیں کہی، حالانکہ بلاشبہ یقینا انھوں نے کفر کی بات کہی اور اپنے اسلام کے بعد کفر کیا اور اس چیز کا ارادہ کیا جو انھوں نے نہیں پائی اور انھوں نے انتقام نہیں لیا مگر اس کا کہ اللہ اور اس کے رسول نے انھیں اپنے فضل سے غنی کر دیا۔ پس اگر وہ توبہ کر لیں تو ان کے لیے بہتر ہوگا اور اگر منہ پھیر لیں تو اللہ انھیں دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب دے گا اور ان کے لیے زمین میں نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مدد گار۔
9
وَالْآخِرَةِ
رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ [12-يوسف:101]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے میرے پروردگار! تو نے مجھے ملک عطا فرمایا اور تو نے مجھے خواب کی تعبیر سکھلائی۔ اے آسمان وزمین کے پیدا کرنے والے! تو ہی دنیا وآخرت میں میرا ولی (دوست) اور کارساز ہے، تو مجھے اسلام کی حالت میں فوت کر اور نیکوں میں ملا دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(جب یہ سب باتیں ہولیں تو یوسف نے خدا سے دعا کی کہ) اے میرے پروردگار تو نے مجھ کو حکومت سے بہرہ دیا اور خوابوں کی تعبیر کا علم بخشا۔ اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کارساز ہے۔ تو مجھے (دنیا سے) اپنی اطاعت (کی حالت) میں اٹھائیو اور (آخرت میں) اپنے نیک بندوں میں داخل کیجیو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے میرے رب! بے شک تو نے مجھے حکومت سے حصہ دیا اور باتوں کی اصل حقیقت میں سے کچھ سکھایا، آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے! دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا یار و مددگار ہے، مجھے مسلم ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔
10
وَالْآخِرَةِ
مَنْ كَانَ يَظُنُّ أَنْ لَنْ يَنْصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنْظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ [22-الحج:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس کا یہ خیال ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی مدد دونوں جہان میں نہ کرے گا وه اونچائی پر ایک رسہ باندھ کر (اپنے حلق میں پھنده ڈال کر اپنا گلا گھونٹ لے) پھر دیکھ لے کہ اس کی چاﻻکیوں سے وه بات ہٹ جاتی ہے جو اسے تڑپا رہی ہے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مدد نہیں دے گا تو اس کو چاہیئے کہ اوپر کی طرف (یعنی اپنے گھر کی چھت میں) ایک رسی باندھے پھر (اس سے اپنا) گلا گھونٹ لے۔ پھر دیکھے کہ آیا یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کردیتی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو شخص یہ گمان کرتا ہو کہ اللہ دنیا اور آخرت میں کبھی اس کی مدد نہیں کرے گا تو وہ ایک رسی آسمان کی طرف لٹکائے، پھر کاٹ دے، پھر دیکھے کیا واقعی اس کی تدبیر اس چیز کو دور کر دے گی جو اسے غصہ دلاتی ہے۔