قرآن پاک لفظ أَنَّ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
71
أَنَّ
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُزْجِي سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ جِبَالٍ فِيهَا مِنْ بَرَدٍ فَيُصِيبُ بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَيَصْرِفُهُ عَنْ مَنْ يَشَاءُ يَكَادُ سَنَا بَرْقِهِ يَذْهَبُ بِالْأَبْصَارِ [24-النور:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کو چلاتا ہے، پھر انہیں ملاتا ہے پھر انہیں تہہ بہ تہہ کر دیتا ہے، پھر آپ دیکھتے ہیں کہ ان کے درمیان میں سے مینہ برستا ہے۔ وہی آسمان کی جانب سے اولوں کے پہاڑ میں سے اولے برساتا ہے، پھر جنہیں چاہے ان کے پاس انہیں برسائے اور جن سے چاہے ان سے انہیں ہٹا دے۔ بادل ہی سے نکلنے والی بجلی کی چمک ایسی ہوتی ہے کہ گویا اب آنکھوں کی روشنی لے چلی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی بادلوں کو چلاتا ہے، اور ان کو آپس میں ملا دیتا ہے، پھر ان کو تہ بہ تہ کردیتا ہے، پھر تم دیکھتے ہو کہ بادل میں سے مینہ نکل (کر برس) رہا ہے اور آسمان میں جو (اولوں کے) پہاڑ ہیں، ان سے اولے نازل کرتا ہے تو جس پر چاہتا ہے اس کو برسا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ہٹا دیتا ہے۔ اور بادل میں جو بجلی ہوتی ہے اس کی چمک آنکھوں کو خیرہ کرکے بینائی کو اُچکے لئے جاتی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ بادل کو چلاتا ہے، پھر اسے آپس میں ملاتا ہے، پھر اسے تہ بہ تہ کر دیتا ہے، پھر تو بارش کو دیکھتا ہے کہ اس کے درمیان سے نکل رہی ہے اور وہ آسمان سے ان پہاڑوں میں سے جو اس میں ہیں، کچھ اولے اتارتا ہے، پھر انھیں جس کے پاس چاہتا ہے پہنچا دیتا ہے اور انھیں جس سے چاہتا ہے پھیر دیتا ہے۔ قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک نگاہوں کو لے جائے۔
72
أَنَّ
أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ إِنْ هُمْ إِلَّا كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلًا [25-الفرقان:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا آپ اسی خیال میں ہیں کہ ان میں سے اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں۔ وه تو نرے چوپایوں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی زیاده بھٹکے ہوئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ان میں اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں (نہیں) یہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یا تو گمان کرتا ہے کہ ان کے اکثر سنتے ہیں یا سمجھتے ہیں، وہ نہیں ہیں مگر چوپائوں کی طرح ، بلکہ وہ راستے کے اعتبار سے زیادہ گمراہ ہیں۔
73
أَنَّ
فَلَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ [26-الشعراء:102]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ملتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کاش ہمیں (دنیا میں) پھر جانا ہو تم ہم مومنوں میں ہوجائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کاش کہ ہمارے لیے واپس جانے کا ایک موقع ہو، توہم مومنوں میں سے ہو جائیں۔
74
أَنَّ
وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ [27-النمل:82]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب ان کے اوپر عذاب کا وعده ﺛابت ہو جائے گا، ہم زمین سے ان کے لیے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہوگا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب اُن کے بارے میں (عذاب) کا وعدہ پورا ہوگا تو ہم اُن کے لئے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بیان کر دے گا۔ اس لئے کہ لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہیں لاتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان پر بات واقع ہو جائے گی تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے، جو ان سے کلام کرے گا کہ فلاں فلاں لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے۔
75
أَنَّ
فَرَدَدْنَاهُ إِلَى أُمِّهِ كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ [28-القصص:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس ہم نے اسے اس کی ماں کی طرف واپس پہنچایا، تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور آزرده خاطر نہ ہو اور جان لے کہ اللہ تعالی کا وعده سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو ہم نے (اس طریق سے) اُن کو ان کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا تاکہ اُن کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کھائیں اور معلوم کریں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے لیکن یہ اکثر نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ہم نے اسے اس کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا، تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور وہ غم نہ کرے اور تاکہ وہ جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچ ہے اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔
76
أَنَّ
وَنَزَعْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا فَقُلْنَا هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ [28-القصص:75]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم ہر امت میں سے ایک گواه الگ کرلیں گے کہ اپنی دلیلیں پیش کرو پس اس وقت جان لیں گے کہ حق اللہ تعالیٰ کی طرف ہے، اور جو کچھ افترا وه جوڑتے تھے سب ان کے پاس سے کھو جائے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم ہر ایک اُمت میں سے گواہ نکال لیں گے پھر کہیں گے کہ اپنی دلیل پیش کرو تو وہ جان لیں گے کہ سچ بات خدا کی ہے اور جو کچھ وہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے جاتا رہے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ نکالیں گے، پھر ہم کہیں گے لاؤ اپنی دلیل، تو وہ جان لیں گے کہ بے شک سچ بات اللہ کی ہے اور ان سے گم ہو جائے گا جو وہ گھڑا کرتے تھے۔
77
أَنَّ
قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَى عِلْمٍ عِنْدِي أَوَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَهْلَكَ مِنْ قَبْلِهِ مِنَ الْقُرُونِ مَنْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَأَكْثَرُ جَمْعًا وَلَا يُسْأَلُ عَنْ ذُنُوبِهِمُ الْمُجْرِمُونَ [28-القصص:78]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
قارون نے کہا یہ سب کچھ مجھے میری اپنی سمجھ کی بنا پر ہی دیا گیا ہے، کیا اسے اب تک یہ نہیں معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے پہلے بہت سے بستی والوں کو غارت کر دیا جو اس سے بہت زیاده قوت والے اور بہت بڑی جمع پونجی والے تھے۔ اور گنہگاروں سے ان کے گناہوں کی باز پرس ایسے وقت نہیں کی جاتی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بولا کہ یہ (مال) مجھے میری دانش (کے زور) سے ملا ہے کیا اس کو معلوم نہیں کہ خدا نے اس سے پہلے بہت سی اُمتیں جو اس سے قوت میں بڑھ کر اور جمعیت میں بیشتر تھیں ہلاک کر ڈالی ہیں۔ اور گنہگاروں سے اُن کے گناہوں کے بارے میں پوچھا نہیں جائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا مجھے تو یہ ایک علم کی بنا پر دیا گیا ہے، جو میرے پاس ہے۔ اور کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ اس سے پہلے کئی نسلیں ہلاک کر چکا ہے جو اس سے زیادہ طاقت ور اور زیادہ جماعت والی تھیں اور مجرموں سے ان کے گناہوں کے بارے میں پوچھا نہیں جاتا۔
78
أَنَّ
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ [30-الروم:37]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے کشاده روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ، اس میں بھی ان لوگوں کے لئے جو ایمان ﻻتے ہیں نشانیاں ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی جس کے لئے چاہتا ہے رزق فراخ کرتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کرتا ہے۔ بیشک اس میں ایمان لانے والوں کے لئے نشانیاں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ رزق فراخ کر دیتا ہے جس کے لیے چاہتا ہے اور تنگ کر دیتا ہے، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان رکھتے ہیں۔
79
أَنَّ
أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُنِيرٍ [31-لقمان:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین وآسمان کی ہر چیز کو ہمارے کام میں لگا رکھا ہے اور تمہیں اپنی ﻇاہری وباطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی ہیں، بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑا کرتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو خدا نے تمہارے قابو میں کر دیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کردی ہیں۔ اور بعض لوگ ایسے ہیں کہ خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں نہ علم رکھتے ہیں اور نہ ہدایت اور نہ کتاب روشن
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے جو کچھ آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے تمھاری خاطر مسخر کر دیا اور تم پر اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں پوری کر دیں، اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم اور بغیر کسی ہدایت اور بغیر کسی روشن کتاب کے جھگڑا کرتا ہے۔
80
أَنَّ
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى وَأَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ [31-لقمان:29]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا آپ نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن میں اور دن کو رات میں کھپا دیتا ہے، سورج چاند کو اسی نے فرماں بردار کر رکھا ہے ہر ایک مقرره وقت تک چلتا رہے، اللہ تعالیٰ ہر اس چیز سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اُسی نے سورج اور چاند کو (تمہارے) زیر فرمان کر رکھا ہے۔ ہر ایک ایک وقتِ مقرر تک چل رہا ہے اور یہ کہ خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر دیا ہے، ہر ایک ایک مقرر وقت تک چل رہا ہے اور یہ کہ اللہ اس سے جو تم کرتے ہو پورا باخبر ہے۔