قرآن پاک لفظ فِي کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
541
فِي
قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ مَا لَهُمْ مِنْ دُونِهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا [18-الكهف:26]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہہ دیں اللہ ہی کو ان کے ٹھہرے رہنے کی مدت کا بخوبی علم ہے، آسمانوں اور زمینوں کا غیب صرف اسی کو حاصل ہے وه کیا ہی اچھا دیکھنے سننے واﻻ ہے۔ سوائے اللہ کے ان کا کوئی مددگار نہیں، اللہ تعالیٰ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ دو کہ جتنی مدّت وہ رہے اسے خدا ہی خوب جانتا ہے۔ اسی کو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں (معلوم) ہیں۔ وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے۔ اس کے سوا ان کا کوئی کارساز نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی شریک کو کرتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے اللہ زیادہ جاننے والا ہے جتنی مدت وہ رہے، اسی کے پاس آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی باتیں ہیں، وہ کس قدر دیکھنے والا اور کس قدر سننے والا ہے، نہ اس کے سوا ان کا کوئی مددگار ہے اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے۔
542
فِي
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا [18-الكهف:54]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے اس قرآن میں ہر ہر طریقے سے تمام کی تمام مثالیں لوگوں کے لئے بیان کردی ہیں لیکن انسان سب سے زیاده جھگڑالو ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے طرح طرح کی مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ لیکن انسان سب چیزوں سے بڑھ کر جھگڑالو ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر مثال پھیر پھیر کر بیان کی ہے اور انسان ہمیشہ سے سب چیزوں سے زیادہ جھگڑنے والا ہے۔
543
فِي
فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا [18-الكهف:61]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب وه دونوں دریا کے سنگم پر پہنچے، وہاں اپنی مچھلی بھول گئے جس نے دریا میں سرنگ جیسا اپنا راستہ بنالیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب ان کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے تو اس نے دریا میں سرنگ کی طرح اپنا رستہ بنالیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو جب وہ دونوں ان کے آپس میں ملنے کے مقام پر پہنچے تو وہ دونوں اپنی مچھلی بھول گئے، تو اس نے اپنا راستہ دریا میں سرنگ کی صورت بنالیا۔
544
فِي
قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا [18-الكهف:63]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس نے جواب دیا کہ کیا آپ نے دیکھا بھی؟ جب کہ ہم پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کر رہے تھے وہیں میں مچھلی بھول گیا تھا، دراصل شیطان نے ہی مجھے بھلا دیا کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں۔ اس مچھلی نے ایک انوکھے طور پر دریا میں اپنا راستہ بنالیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اس نے) کہا کہ بھلا آپ نے دیکھا کہ جب ہم نے پتھر کے ساتھ آرام کیا تھا تو میں مچھلی (وہیں) بھول گیا۔ اور مجھے (آپ سے) اس کا ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا۔ اور اس نے عجب طرح سے دریا میں اپنا رستہ لیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا کیا تو نے دیکھا جب ہم اس چٹان کے پاس جاکر ٹھہرے تھے تو بے شک میں مچھلی بھول گیا اور مجھے وہ نہیں بھلائی مگر شیطان نے کہ میں اس کا ذکر کروں اور اس نے اپنا راستہ دریا میں عجیب طرح سے بنالیا۔
545
فِي
فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا [18-الكهف:71]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر وه دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے، تو اس نے کشتی کے تختے توڑ دیئے، موسیٰ نے کہا کیا آپ اسے توڑ رہے ہیں تاکہ کشتی والوں کو ڈبو دیں، یہ تو آپ نے بڑی (خطرناک) بات کردی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو دونوں چل پڑے۔ یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) کشتی کو پھاڑ ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کیا آپ نے اس لئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کردیں یہ تو آپ نے بڑی (عجیب) بات کی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
سو دونوں چل پڑے، یہاں تک کہ جب وہ کشتی میں سوار ہوئے تو اس نے اسے پھاڑ دیا۔ کہا کیا تو نے اسے اس لیے پھاڑ دیا ہے کہ اس کے سواروں کو غرق کر دے، بلاشبہ یقینا تو ایک بہت بڑے کام کو آیا ہے۔
546
فِي
أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَاءَهُمْ مَلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا [18-الكهف:79]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کشتی تو چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں کام کاج کرتے تھے۔ میں نے اس میں کچھ توڑ پھوڑ کرنے کا اراده کر لیا کیونکہ ان کے آگے ایک بادشاه تھا جو ہر ایک (صحیح سالم) کشتی کو جبراً ضبط کر لیتا تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(کہ وہ جو) کشتی (تھی) غریب لوگوں کی تھی جو دریا میں محنت (کرکے یعنی کشتیاں چلا کر گذارہ) کرتے تھے۔ اور ان کے سامنے (کی طرف) ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں (تاکہ وہ اسے غصب نہ کرسکے)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
رہی کشتی تو وہ چند مسکینوں کی تھی، جو دریا میں کام کرتے تھے، تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر کشتی چھین کر لے لیتا تھا۔
547
فِي
وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنْزٌ لَهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَنْ يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنْزَهُمَا رَحْمَةً مِنْ رَبِّكَ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ذَلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا [18-الكهف:82]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
دیوار کا قصہ یہ ہے کہ اس شہر میں دو یتیم بچے ہیں جن کا خزانہ ان کی اس دیوار کے نیچے دفن ہے، ان کا باپ بڑا نیک شخص تھا تو تیرے رب کی چاہت تھی کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کی عمر میں آکر اپنا یہ خزانہ تیرے رب کی مہربانی اور رحمت سے نکال لیں، میں نے اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کیا، یہ تھی اصل حقیقت ان واقعات کی جن پر آپ سے صبر نہ ہو سکا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ جو دیوار تھی سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی (جو) شہر میں (رہتے تھے) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ (مدفون) تھا اور ان کا باپ ایک نیک بخت آدمی تھا۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور (پھر) اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی ہے۔ اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کئے۔ یہ ان باتوں کا راز ہے جن پر تم صبر نہ کرسکے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رہ گئی دیوار تو وہ شہر میں دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لیے ایک خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک تھا تو تیرے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور اپنا خزانہ نکال لیں، تیرے رب کی طرف سے رحمت کے لیے اور میں نے یہ اپنی مرضی سے نہیں کیا۔ یہ ہے اصل حقیقت ان باتوں کی جن پر تو صبر نہیں کرسکا۔
548
فِي
إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ سَبَبًا [18-الكهف:84]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے اسے زمین میں قوت عطا فرمائی تھی اور اسے ہر چیز کے سامان بھی عنایت کردیے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ہم نے اس کو زمین میں بڑی دسترس دی تھی اور ہر طرح کا سامان عطا کیا تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک ہم نے اسے زمین میں اقتدار دیا اور اسے ہر چیز میں سے کچھ سامان عطا کیا۔
549
فِي
حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِنْدَهَا قَوْمًا قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَنْ تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَنْ تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا [18-الكهف:86]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہاں تک کہ سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچ گیا اور اسے ایک دلدل کےچشمے میں غروب ہوتا ہوا پایا اور اس چشمے کے پاس ایک قوم کو بھی پایا، ہم نے فرما دیا کہ اے ذوالقرنین! یا تو تو انہیں تکلیف پہنچائے یا ان کے بارے میں تو کوئی بہترین روش اختیار کرے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو اسے ایسا پایا کہ ایک کیچڑ کی ندی میں ڈوب رہا ہے اور اس (ندی) کے پاس ایک قوم دیکھی۔ ہم نے کہا ذوالقرنین! تم ان کو خواہ تکلیف دو خواہ ان (کے بارے) میں بھلائی اختیار کرو (دونوں باتوں میں تم کو قدرت ہے)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہاں تک کہ جب وہ سورج غروب ہونے کے مقام پر پہنچا تو اسے پایا کہ وہ دلدل والے چشمے میں غروب ہو رہا ہے اور اس کے پاس ایک قوم کو پایا۔ ہم نے کہا اے ذوالقرنین! یا تو یہ ہے کہ تو (انھیں) سزا دے اور یا یہ کہ تو ان کے بارے میں کوئی نیک سلوک اختیار کرے۔
550
فِي
قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَى أَنْ تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا [18-الكهف:94]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہوں نے کہا اے ذوالقرنین! یاجوج ماجوج اس ملک میں (بڑے بھاری) فسادی ہیں، تو کیا ہم آپ کے لئے کچھ خرچ کا انتظام کر دیں؟ (اس شرط پر کہ) آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنادیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان لوگوں نے کہا ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا ہم آپ کے لئے خرچ (کا انتظام) کردیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
انھوں نے کہا اے ذوالقرنین! بے شک یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد کرنے والے ہیں، تو کیا ہم تیرے لیے کچھ آمدنی طے کر دیں، اس (شرط) پر کہ تو ہمارے درمیان اور ان کے درمیان ایک دیوار بنادے۔