قرآن پاک لفظ فِي کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
391
فِي
فَمَا آمَنَ لِمُوسَى إِلَّا ذُرِّيَّةٌ مِنْ قَوْمِهِ عَلَى خَوْفٍ مِنْ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَنْ يَفْتِنَهُمْ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الْأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ [10-يونس:83]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس موسیٰ (علیہ السلام) پر ان کی قوم میں سے صرف قدرے قلیل آدمی ایمان ﻻئے وه بھی فرعون سے اور اپنے حکام سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں ان کو تکلیف پہنچائے اور واقع میں فرعون اس ملک میں زور رکھتا تھا، اور یہ بھی بات تھی کہ وه حد سے باہر ہو جاتا تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو موسیٰ پر کوئی ایمان نہ لایا۔ مگر اس کی قوم میں سے چند لڑکے (اور وہ بھی) فرعون اور اس کے اہل دربار سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں وہ ان کو آفت میں نہ پھنسا دے۔ اور فرعون ملک میں متکبر ومتغلب اور (کبر وکفر) میں حد سے بڑھا ہوا تھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو موسیٰ پر اس کی قوم کے چند لڑکوںکے سواکوئی ایمان نہ لایا، (وہ بھی) فرعون اور ان کے سرداروں کے خوف کے باوجود کہ وہ انھیں آزمائش میں ڈال دے گا اور بے شک فرعون یقینا زمین میں سرکش ہے اور بے شک وہ یقینا حد سے گزرنے والوں سے ہے۔
392
فِي
وَقَالَ مُوسَى رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَنْ سَبِيلِكَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ [10-يونس:88]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے ہمارے رب! تو نے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو سامان زینت اور طرح طرح کے مال دنیاوی زندگی میں دیئے۔ اے ہمارے رب! (اسی واسطے دیئے ہیں کہ) وه تیری راه سے گمراه کریں۔ اے ہمارے رب! ان کے مالوں کو نیست ونابود کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کردے سو یہ ایمان نہ ﻻنے پائیں یہاں تک کہ دردناک عذاب کو دیکھ لیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور موسیٰ نے کہا اے ہمارے پروردگار تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں (بہت سا) سازو برگ اور مال وزر دے رکھا ہے۔ اے پروردگار ان کا مال یہ ہے کہ تیرے رستے سے گمراہ کردیں۔ اے پروردگار ان کے مال کو برباد کردے اور ان کے دلوں کو سخت کردے کہ ایمان نہ لائیں جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور موسیٰ نے کہا اے ہمارے رب! بے شک تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں بہت سی زینت اور اموال عطا کیے ہیں، اے ہمارے رب! تاکہ وہ تیرے راستے سے گمراہ کریں، اے ہمارے رب! ان کے مالوں کو مٹا دے اور ان کے دلوں پر سخت گرہ لگا دے، پس وہ ایمان نہ لائیں، یہاں تک کہ دردناک عذاب دیکھ لیں۔
393
فِي
فَإِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ [10-يونس:94]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر اگر آپ اس کی طرف سے شک میں ہوں جس کو ہم نے آپ کے پاس بھیجا ہے تو آپ ان لوگوں سے پوچھ دیکھیے جو آپ سے پہلی کتابوں کو پڑھتے ہیں۔ بیشک آپ کے پاس آپ کے رب کی طرف سے سچی کتاب آئی ہے۔ آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اگر تم کو اس (کتاب کے) بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اُتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر اگر تو اس کے بارے میں کسی شک میں ہے جو ہم نے تیری طرف نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لے جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھتے ہیں، بلاشبہ یقینا تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے حق آیا ہے، سو تو ہرگز شک کرنے والوں سے نہ ہو۔
394
فِي
فَلَوْلَا كَانَتْ قَرْيَةٌ آمَنَتْ فَنَفَعَهَا إِيمَانُهَا إِلَّا قَوْمَ يُونُسَ لَمَّا آمَنُوا كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ [10-يونس:98]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
چنانچہ کوئی بستی ایمان نہ ﻻئی کہ ایمان ﻻنا اس کو نافع ہوتا سوائے یونس ﴿علیہ السلام﴾ کی قوم کے۔ جب وه ایمان لے آئے تو ہم نے رسوائی کے عذاب کو دنیوی زندگی میں ان پر سے ٹال دیا اور ان کو ایک وقت (خاص) تک کے لیے زندگی سے فائده اٹھانے (کا موقع) دیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو کوئی بستی ایسی کیوں نہ ہوئی کہ ایمان لاتی تو اس کا ایمان اسے نفع دیتا ہاں یونس کی قوم۔ جب ایمان لائی تو ہم نے دنیا کی زندگی میں ان سے ذلت کا عذاب دور کردیا اور ایک مدت تک (فوائد دنیاوی سے) ان کو بہرہ مند رکھا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
سو کوئی ایسی بستی کیوں نہ ہوئی جو ایمان لائی ہو، پھر اس کے ایمان نے اسے نفع دیا ہو، یونس کی قوم کے سوا، جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے ذلت کا عذاب دنیا کی زندگی میں ہٹا دیا اور انھیں ایک وقت تک سامان دیا۔
395
فِي
وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَنْ فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا أَفَأَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّى يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ [10-يونس:99]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر آپ کا رب چاہتا تو تمام روئے زمین کے لوگ سب کے سب ایمان لے آتے، تو کیا آپ لوگوں پر زبردستی کرسکتے ہیں یہاں تک کہ وه مومن ہی ہوجائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو جتنے لوگ زمین پر ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔ تو کیا تم لوگوں پر زبردستی کرنا چاہتے ہو کہ وہ مومن ہوجائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر تیرا رب چاہتا تو یقینا جو لوگ زمین میں ہیں سب کے سب اکٹھے ایمان لے آتے۔ تو کیا تو لوگوں کو مجبور کرے گا، یہاں تک کہ وہ مومن بن جائیں؟
396
فِي
قُلِ انْظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَا يُؤْمِنُونَ [10-يونس:101]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہہ دیجئے کہ تم غور کرو کہ کیا کیا چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ ایمان نہیں ﻻتے ان کو نشانیاں اور دھمکیاں کچھ فائده نہیں پہنچاتیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(ان کفار سے) کہو دیکھو تو زمین اور آسمانوں میں کیا کچھ ہے۔ مگر جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ان کی نشانیاں اور ڈرواے کچھ کام نہیں آتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ تم دیکھو آسمانوں اور زمین میں کیا کچھ موجود ہے۔ اور نشانیاں اور ڈرانے والی چیزیں ان لوگوں کے کام نہیں آتیں جو ایمان نہیں لاتے۔
397
فِي
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنْ كُنْتُمْ فِي شَكٍّ مِنْ دِينِي فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَعْبُدُ اللَّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ [10-يونس:104]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! اگر تم مرے دین کی طرف سے شک میں ہو تو میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو، لیکن ہاں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری جان قبض کرتا ہے۔ اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں ایمان ﻻنے والوں میں سے ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے پیغمبر) کہہ دو کہ لوگو اگر تم کو میرے دین میں کسی طرح کا شک ہو تو (سن رکھو کہ) جن لوگوں کی تم خدا کے سوا عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا۔ بلکہ میں خدا کی عبادت کرتا ہوں جو تمھاری روحیں قبض کرلیتا ہے اور مجھ کو یہی حکم ہوا ہے کہ ایمان لانے والوں میں ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے اے لوگو! اگر تم میرے دین کے بارے میں کسی شک میں ہو تو میں ان کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو اور لیکن میں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمھیں قبض کرتا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان والوں سے ہو جاؤں۔
398
فِي
وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُبِينٍ [11-هود:6]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالیٰ پر ہیں وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہےاور ان کے سونپے جانے کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا نہیں مگر اس کا رزق خدا کے ذمے ہے وہ جہاں رہتا ہے، اسے بھی جانتا ہے اور جہاں سونپا جاتا ہے اسے بھی۔ یہ سب کچھ کتاب روشن میں (لکھا ہوا) ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور زمین میں کوئی چلنے والا (جاندار) نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی پر ہے اور وہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ اور اس کے سونپے جانے کی جگہ کو جانتا ہے، سب کچھ ایک واضح کتاب میں درج ہے۔
399
فِي
وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُبِينٍ [11-هود:6]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالیٰ پر ہیں وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہےاور ان کے سونپے جانے کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا نہیں مگر اس کا رزق خدا کے ذمے ہے وہ جہاں رہتا ہے، اسے بھی جانتا ہے اور جہاں سونپا جاتا ہے اسے بھی۔ یہ سب کچھ کتاب روشن میں (لکھا ہوا) ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور زمین میں کوئی چلنے والا (جاندار) نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی پر ہے اور وہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ اور اس کے سونپے جانے کی جگہ کو جانتا ہے، سب کچھ ایک واضح کتاب میں درج ہے۔
400
فِي
وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَلَئِنْ قُلْتَ إِنَّكُمْ مَبْعُوثُونَ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ [11-هود:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ ہی وه ہے جس نے چھ دن میں آسمان وزمین کو پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا تاکہ وه تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے عمل واﻻ کون ہے، اگر آپ ان سے کہیں کہ تم لوگ مرنے کے بعد اٹھا کھڑے کئے جاؤ گے تو کافر لوگ پلٹ کر جواب دیں گے کہ یہ تو نرا صاف صاف جادو ہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا اور (اس وقت) اس کا عرش پانی پر تھا۔ (تمہارے پیدا کرنے سے) مقصود یہ ہے کہ وہ تم کو آزمائے کہ تم میں عمل کے لحاظ سے کون بہتر ہے اور اگر تم کہو کہ تم لوگ مرنے کے بعد (زندہ کرکے) اٹھائے جاؤ گے تو کافر کہہ دیں گے کہ یہ تو کھلا جادو ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا، تاکہ وہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ اچھا ہے۔ اور یقینا اگر توکہے کہ بے شک تم موت کے بعد اٹھائے جانے والے ہو تو وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ضرور ہی کہیں گے یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔