قرآن پاک لفظ يَعْلَمُونَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
31
يَعْلَمُونَ
وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِنْ مِصْرَ لِامْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَنْ يَنْفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَكَذَلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ [12-يوسف:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مصر والوں میں سے جس نے اسے خریدا تھا اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اسے بہت عزت واحترام کے ساتھ رکھو، بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں فائده پہنچائے یا اسے ہم اپنا بیٹا ہی بنا لیں، یوں ہم نے مصر کی سرزمین میں یوسف کا قدم جما دیا کہ ہم اسے خواب کی تعبیر کا کچھ علم سکھا دیں۔ اللہ اپنے ارادے پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ بے علم ہوتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور مصر میں جس شخص نے اس کو خریدا اس نے اپنی بیوی سے (جس کا نام زلیخا تھا) کہا کہ اس کو عزت واکرام سے رکھو عجب نہیں کہ یہ ہمیں فائدہ دے یا ہم اسے بیٹا بنالیں۔ اس طرح ہم نے یوسف کو سرزمین (مصر) میں جگہ دی اور غرض یہ تھی کہ ہم ان کو (خواب کی) باتوں کی تعبیر سکھائیں اور خدا اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جس شخص نے اسے مصر سے خریدا اس نے اپنی بیوی سے کہا اس کی رہائش باعزت رکھ، ہوسکتا ہے کہ ہمیں فائدہ دے، یا ہم اسے بیٹا بنا لیں۔ اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جگہ دی اور تاکہ ہم اسے باتوں کی اصل حقیقت میں سے کچھ سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
32
يَعْلَمُونَ
مَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ [12-يوسف:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس کے سوا تم جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو وه سب نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہی گھڑ لئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی، فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے، اس کا فرمان ہے کہ تم سب سوائے اس کے کسی اور کی عبادت نہ کرو، یہی دین درست ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جن چیزوں کی تم خدا کے سوا پرستش کرتے ہو وہ صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں۔ خدا نے ان کی کوئی سند نازل نہیں کی۔ (سن رکھو کہ) خدا کے سوا کسی کی حکومت نہیں ہے۔ اس نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تم اس کے سوا عبادت نہیں کرتے مگر چند ناموں کی، جو تم نے اور تمھارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں، اللہ نے ان کے بارے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ حکم اللہ کے سوا کسی کا نہیں، اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا اور کسی کی عبادت مت کرو، یہی سیدھا دین ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
33
يَعْلَمُونَ
يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ [12-يوسف:46]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے یوسف! اے بہت بڑے سچے یوسف! آپ ہمیں اس خواب کی تعبیر بتلایئے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالکل سبز خوشے ہیں اور سات ہی دوسرے بالکل خشک ہیں، تاکہ میں واپس جاکر ان لوگوں سے کہوں کہ وه سب جان لیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(غرض وہ یوسف کے پاس آیا اور کہنے لگا) یوسف اے بڑے سچے (یوسف) ہمیں اس خواب کی تعبیر بتایئے کہ سات موٹی گائیوں کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں۔ اور سات خوشے سبز ہیں اور سات سوکھے تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جا (کر تعبیر بتاؤں) ۔ عجب نہیں کہ وہ (تمہاری قدر) جانیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یوسف! اے نہایت سچے! ہمیں سات موٹی گائیوں کی تعبیر بتا، جنھیں سات دبلی کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشوں اور دوسرے خشک خوشوں کی بھی، تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں، تاکہ وہ جان لیں۔
34
يَعْلَمُونَ
وَلَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُمْ مَا كَانَ يُغْنِي عَنْهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ [12-يوسف:68]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب وه انہی راستوں سے جن کا حکم ان کے والد نے انہیں دیا تھا، گئے۔ کچھ نہ تھا کہ اللہ نے جو بات مقرر کر دی ہے وه اس سے انہیں ذرا بھی بچا لے۔ مگر یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں ایک خیال (پیدا ہوا) جسے اس نے پورا کر لیا، بلاشبہ وه ہمارے سکھلائے ہوئے علم کا عالم تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب وہ ان ان مقامات سے داخل ہوئے جہاں جہاں سے (داخل ہونے کے لیے) باپ نے ان سے کہا تھا تو وہ تدبیر خدا کے حکم کو ذرا بھی نہیں ٹال سکتی تھی ہاں وہ یعقوب کے دل کی خواہش تھی جو انہوں نے پوری کی تھی۔ اور بےشک وہ صاحبِ علم تھے کیونکہ ہم نے ان کو علم سکھایا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب وہ داخل ہوئے جہاں سے ان کے باپ نے انھیں حکم دیا تھا، وہ ان سے اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو ہٹا نہ سکتا تھا مگر یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی جو اس نے پوری کرلی اور بلاشبہ وہ یقینا بڑے علم والا تھا، اس وجہ سے کہ ہم نے اسے سکھایا تھا اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
35
يَعْلَمُونَ
ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ [15-الحجر:3]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ انہیں کھاتا، نفع اٹھاتا اور (جھوٹی) امیدوں میں مشغول ہوتا چھوڑ دیجئے یہ خود ابھی جان لیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے محمد) ان کو اُن کے حال پر رہنے دو کہ کھالیں اور فائدے اُٹھالیں اور (طول) امل ان کو دنیا میں مشغول کئے رہے عنقریب ان کو (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
انھیں چھوڑ دے، وہ کھائیں اور فائدہ اٹھائیں اور انھیں امید غافل رکھے، پھر جلدی جان لیں گے۔
36
يَعْلَمُونَ
الَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ [15-الحجر:96]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود مقرر کرتے ہیں انہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو خدا کے ساتھ معبود قرار دیتے ہیں۔ سو عنقریب ان کو (ان باتوں کا انجام) معلوم ہوجائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود بناتے ہیں، سو عنقریب جان لیں گے۔
37
يَعْلَمُونَ
وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَا يَبْعَثُ اللَّهُ مَنْ يَمُوتُ بَلَى وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ [16-النحل:38]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه لوگ بڑی سخت سخت قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ مردوں کو اللہ تعالیٰ زنده نہیں کرے گا۔ کیوں نہیں ضرور زنده کرے گا یہ تو اس کا برحق ﻻزمی وعده ہے، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ جو مرجاتا ہے خدا اسے (قیامت کے دن قبر سے) نہیں اٹھائے گا۔ ہرگز نہیں۔ یہ (خدا کا) وعدہ سچا ہے اور اس کا پورا کرنا اسے ضرور ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے اپنی پکی قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی کہ اللہ اسے نہیں اٹھائے گا جو مر جائے۔ کیوں نہیں! وعدہ ہے اس کے ذمے سچا اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
38
يَعْلَمُونَ
وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ [16-النحل:41]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جن لوگوں نے ﻇلم برداشت کرنے کے بعد اللہ کی راه میں ترک وطن کیا ہے ہم انہیں بہتر سے بہتر ٹھکانا دنیا میں عطا فرمائیں گے اور آخرت کا ﺛواب تو بہت ہی بڑا ہے، کاش کہ لوگ اس سے واقف ہوتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جن لوگوں نے ظلم سہنے کے بعد خدا کے لیے وطن چھوڑا ہم ان کو دنیا میں اچھا ٹھکانا دیں گے۔ اور آخرت کا اجر تو بہت بڑا ہے۔ کاش وہ (اسے) جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جن لوگوں نے اللہ کی خاطر وطن چھوڑا، اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا، بلاشبہ ہم انھیں دنیا میں ضرور اچھا ٹھکانا دیں گے اور یقینا آخرت کا اجر سب سے بڑا ہے۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔
39
يَعْلَمُونَ
وَيَجْعَلُونَ لِمَا لَا يَعْلَمُونَ نَصِيبًا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ تَاللَّهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَفْتَرُونَ [16-النحل:56]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جسے جانتے بوجھتے بھی نہیں اس کا حصہ ہماری دی ہوئی روزی میں سے مقرر کرتے ہیں، واللہ تمہارے اس بہتان کا سوال تم سے ضرور ہی کیا جائے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہمارے دیئے ہوئے مال میں سے ایسی چیزوں کا حصہ مقرر کرتے ہیں جن کو جانتے ہی نہیں۔ (کافرو) خدا کی قسم کہ جو تم افتراء کرتے ہو اس کی تم سے ضرور پرسش ہوگی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ ان (معبودوں) کے لیے جن کے بارے میں وہ نہیں جانتے، ایک حصہ اس میں سے مقرر کرتے ہیں جو ہم نے انھیں دیا ہے۔ اللہ کی قسم! تم اس کے بارے میں ضرور ہی پوچھے جاؤ گے جو تم جھوٹ باندھتے تھے۔
40
يَعْلَمُونَ
ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَمْلُوكًا لَا يَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ وَمَنْ رَزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا هَلْ يَسْتَوُونَ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ [16-النحل:75]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ تعالیٰ ایک مثال بیان فرماتا ہے کہ ایک غلام ہے دوسرے کی ملکیت کا، جو کسی بات کا اختیار نہیں رکھتا اور ایک اور شخص ہے جسے ہم نے اپنے پاس سے معقول روزی دے رکھی ہے، جس میں سے وه چھپے کھلے خرچ کرتا ہے۔ کیا یہ سب برابر ہوسکتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ ہی کے لیے سب تعریف ہے، بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا ایک اور مثال بیان فرماتا ہے کہ ایک غلام ہے جو (بالکل) دوسرے کے اختیار میں ہے اور کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور ایک ایسا شخص ہے جس کو ہم نے اپنے ہاں سے (بہت سا) مال طیب عطا فرمایا ہے اور وہ اس میں سے (رات دن) پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتا رہتا ہے تو کیا یہ دونوں شخص برابر ہیں؟ (ہرگز نہیں) الحمدلله لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں سمجھ رکھتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ نے ایک مثال بیان کی، ایک غلام ہے جو کسی کی ملکیت ہے، کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور وہ شخص جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھا رزق دیا ہے تو وہ اس میں سے پوشیدہ اور کھلم کھلا خرچ کرتا ہے، کیا وہ برابر ہیں؟ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، بلکہ ان کے اکثر نہیں جانتے۔