نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
21 | الْحَيَاةِ |
الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا [18-الكهف:46]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مال واوﻻد تو دنیا کی ہی زینت ہے، اور (ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک از روئے ﺛواب اور (آئنده کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رونق و) زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زینت ہیں اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے ہاں ثواب میںبہتر اور امید کی رو سے زیادہ اچھی ہیں۔ |
|
22 | الْحَيَاةِ |
الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا [18-الكهف:104]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه ہیں کہ جن کی دنیوی زندگی کی تمام تر کوششیں بیکار ہوگئیں اور وه اسی گمان میں رہے کہ وه بہت اچھے کام کر رہے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئی۔ اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک اچھا کام کر رہے ہیں۔ |
|
23 | الْحَيَاةِ |
قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَنْ تَقُولَ لَا مِسَاسَ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَنْ تُخْلَفَهُ وَانْظُرْ إِلَى إِلَهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا لَنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا [20-طه:97]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کہا اچھا جا دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہی ہے کہ تو کہتا رہے کہ مجھے نہ چھونا، اور ایک اور بھی وعده تیرے ساتھ ہے جو تجھ سے ہر گز نہ ٹلے گا، اور اب تو اپنے اس معبود کو بھی دیکھ لینا جس کا اعتکاف کیے ہوئے تھا کہ ہم اسے جلا کر دریا میں ریزه ریزه اڑا دیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(موسیٰ نے) کہا جا تجھ کو دنیا کی زندگی میں یہ (سزا) ہے کہ کہتا رہے کہ مجھ کو ہاتھ نہ لگانا اور تیرے لئے ایک اور وعدہ ہے (یعنی عذاب کا) جو تجھ سے ٹل نہ سکے گا اور جس معبود (کی پوجا) پر تو (قائم و) معتکف تھا اس کو دیکھ۔ ہم اسے جلادیں گے پھر اس (کی راکھ) کو اُڑا کر دریا میں بکھیر دیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہا پس جا کہ بے شک تیرے لیے زندگی بھر یہ ہے کہ کہتا رہے ’’ایک دوسرے کو چھونا نہیں‘‘ اور بے شک تیرے لیے ایک اور بھی وعدہ ہے جس کی خلاف ورزی تجھ سے ہرگز نہ کی جائے گی اور اپنے معبود کو دیکھ جس پر تومجاور بنا رہا، یقینا ہم اسے ضرور اچھی طرح جلائیں گے، پھر یقینا اسے ضرور سمندر میں اڑا دیں گے، اڑانا اچھی طرح۔ |
|
24 | الْحَيَاةِ |
وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَى [20-طه:131]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اپنی نگاہیں ہرگز ان چیزوں کی طرف نہ دوڑانا جو ہم نے ان میں سے مختلف لوگوں کو آرائش دنیا کی دے رکھی ہیں تاکہ انہیں اس میں آزما لیں تیرے رب کا دیا ہوا ہی (بہت) بہتر اور باقی رہنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کئی طرح کے لوگوں کو جو ہم نے دنیا کی زندگی میں آرائش کی چیزوں سے بہرہ مند کیا ہے تاکہ ان کی آزمائش کریں ان پر نگاہ نہ کرنا۔ اور تمہاری پروردگار کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی بہت بہتر اور باقی رہنے والی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اپنی آنکھیں ان چیزوں کی طرف ہرگز نہ اٹھا جو ہم نے ان کے مختلف قسم کے لوگوں کو دنیا کی زندگی کی زینت کے طور پر برتنے کے لیے دی ہیں، تاکہ ہم انھیں اس میں آزمائیں اور تیرے رب کا دیا ہوا سب سے اچھا اور سب سے زیادہ باقی رہنے والا ہے۔ |
|
25 | الْحَيَاةِ |
وَقَالَ الْمَلَأُ مِنْ قَوْمِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِلِقَاءِ الْآخِرَةِ وَأَتْرَفْنَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا مَا هَذَا إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ [23-المؤمنون:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور سرداران قوم نے جواب دیا، جو کفر کرتے تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور ہم نے انہیں دنیوی زندگی میں خوشحال کر رکھا تھا، کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، تمہاری ہی خوراک یہ بھی کھاتا ہے اور تمہارے پینے کا پانی ہی یہ پیتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے اور آخرت کے آنے کو جھوٹ سمجھتے تھے اور دنیا کی زندگی میں ہم نے ان کو آسودگی دے رکھی تھی۔ کہنے لگے کہ یہ تو تم ہی جیسا آدمی ہے، جس قسم کا کھانا تم کھاتے ہو، اسی طرح کا یہ بھی کھاتا ہے اور جو پانی تم پیتے ہو اسی قسم کا یہ بھی پیتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس کی قوم میں سے ان سرداروں نے جنھوں نے کفر کیا اورآخرت کی ملاقات کو جھٹلایا اور ہم نے انھیں دنیا کی زندگی میں خوش حال رکھا تھا، کہا یہ نہیں ہے مگر تمھارے جیسا ایک بشر، جو اس میں سے کھاتا ہے جس میں سے تم کھاتے ہو اور اس میں سے پیتا ہے جو تم پیتے ہو۔ |
|
26 | الْحَيَاةِ |
وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا وَآتُوهُمْ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ وَلَا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَنْ يُكْرِهْهُنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ [24-النور:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ان لوگوں کو پاک دامن رہنا چاہیئے جو اپنا نکاح کرنے کا مقدور نہیں رکھتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے مالدار بنا دے، تمہارے غلاموں میں جو کوئی کچھ تمہیں دے کر آزادی کی تحریر کرانی چاہے تو تم ایسی تحریر انہیں کردیا کرو اگر تم کو ان میں کوئی بھلائی نظر آتی ہو۔ اور اللہ نے جو مال تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے انہیں بھی دو، تمہاری جو لونڈیاں پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انہیں دنیا کی زندگی کے فائدے کی غرض سے بدکاری پر مجبور نہ کرو اور جو انہیں مجبور کردے تو اللہ تعالیٰ ان پر جبر کے بعد بخشش دینے واﻻ اور مہربانی کرنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جن کو بیاہ کا مقدور نہ ہو وہ پاک دامنی کو اختیار کئے رہیں یہاں تک کہ خدا ان کو اپنے فضل سے غنی کردے۔ اور جو غلام تم سے مکاتبت چاہیں اگر تم ان میں (صلاحیت اور) نیکی پاؤ تو ان سے مکاتبت کرلو۔ اور خدا نے جو مال تم کو بخشا ہے اس میں سے ان کو بھی دو۔ اور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں تو (بےشرمی سے) دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرنا۔ اور جو ان کو مجبور کرے گا تو ان (بیچاریوں) کے مجبور کئے جانے کے بعد خدا بخشنے والا مہربان ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور حرام سے بہت بچیں وہ لوگ جو نکاح کا کوئی سامان نہیں پاتے، یہاں تک کہ اللہ انھیں اپنے فضل سے غنی کر دے اور وہ لوگ جو مکاتبت ( آزادی کی تحریر) طلب کرتے ہیں، ان میں سے جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہیں تو ان سے مکاتبت کر لو، اگر ان میں کچھ بھلائی معلوم کرو اور انھیں اللہ کے مال میں سے دو جو اس نے تمھیں دیا ہے، اور اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کرو، اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں، تاکہ تم دنیا کی زندگی کا سامان طلب کرو اور جو انھیں مجبور کرے گا تو یقینا اللہ ان کے مجبور کیے جانے کے بعد بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ |
|
27 | الْحَيَاةِ |
وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا وَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ وَأَبْقَى أَفَلَا تَعْقِلُونَ [28-القصص:60]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے وه صرف زندگی دنیا کا سامان اور اسی کی رونق ہے، ہاں اللہ کے پاس جو ہے وه بہت ہی بہتر اور دیرپا ہے۔ کیا تم نہیں سمجھتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو چیز تم کو دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے۔ اور جو خدا کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تمھیں جو کچھ بھی دیا گیا ہے سودنیا کی زندگی کا سامان اور اس کی زینت ہے اور جو اللہ کے پاس ہے وہ اس سے کہیں بہتر اور زیادہ باقی رہنے والا ہے، تو کیا تم نہیں سمجھتے۔ |
|
28 | الْحَيَاةِ |
أَفَمَنْ وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِيهِ كَمَنْ مَتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ هُوَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الْمُحْضَرِينَ [28-القصص:61]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا وه شخص جس سے ہم نے نیک وعده کیا ہے جسے وه قطعاً پانے واﻻ ہے مثل اس شخص کے ہوسکتا ہے؟ جسے ہم نے زندگانیٴ دنیا کی کچھ یونہی سی منفعت دے دی پھر بالﺂخر وه قیامت کے روز پکڑا باندھا حاضر کیا جائے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا اور اُس نے اُسے حاصل کرلیا تو کیا وہ اس شخص کا سا ہے جس کو ہم نے دنیا کی زندگی کے فائدے سے بہرہ مند کیا پھر وہ قیامت کے روز ان لوگوں میں ہو جو (ہمارے روبرو) حاضر کئے جائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کیا وہ شخص جسے ہم نے وعدہ دیا اچھا وعدہ، پس وہ اسے ملنے والا ہے، اس شخص کی طرح ہے جسے ہم نے سامان دیا، دنیا کی زندگی کا سامان، پھر قیامت کے دن وہ حاضر کیے جانے والوں سے ہے۔ |
|
29 | الْحَيَاةِ |
وَقَالَ إِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْثَانًا مَوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ نَاصِرِينَ [29-العنكبوت:25]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(حضرت ابراہیم علیہ السلام نے) کہا کہ تم نے جن بتوں کی پرستش اللہ کے سوا کی ہے انہیں تم نے اپنی آپس کی دنیوی دوستی کی بنا ٹھہرا لی ہے، تم سب قیامت کے دن ایک دوسرے سے کفر کرنے لگو گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگو گے۔ اور تمہارا سب کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا اور تمہارا کوئی مددگار نہ ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ابراہیم نے کہا کہ تم جو خدا کو چھوڑ کر بتوں کو لے بیٹھے ہو تو دنیا کی زندگی میں باہم دوستی کے لئے (مگر) پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے (کی دوستی) سے انکار کر دو گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجو گے اور تمہارا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور کوئی تمہارا مددگار نہ ہوگا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس نے کہا بات یہی ہے کہ تم نے اللہ کے سوا بت بنائے ہیں، دنیا کی زندگی میں آپس کی دوستی کی وجہ سے، پھر قیامت کے دن تم میں سے بعض بعض کا انکار کرے گا اور تم میں سے بعض بعض پر لعنت کرے گا اور تمھارا ٹھکانا آگ ہی ہے اور تمھارے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔ |
|
30 | الْحَيَاةِ |
يَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الْآخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ [30-الروم:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه تو (صرف) دنیوی زندگی کے ﻇاہر کو (ہی) جانتے ہیں اور آخرت سے تو بالکل ہی بےخبر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ تو دنیا کی ظاہری زندگی کو جانتے ہیں۔ اور آخرت (کی طرف) سے غافل ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ دنیا کی زندگی کے کچھ ظاہر کو جانتے ہیں اور وہ آخرت سے، وہی غافل ہیں۔ |