نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
201 | مَنْ |
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انْقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ [22-الحج:11]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ ایک کنارے پر (کھڑے) ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اگر کوئی نفع مل گیا تو دلچسپی لینے لگتے ہیں اور اگر کوئی آفت آگئی تو اسی وقت منھ پھیر لیتے ہیں، انہوں نے دونوں جہان کانقصان اٹھا لیا۔ واقعی یہ کھلا نقصان ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور لوگوں میں بعض ایسا بھی ہے جو کنارے پر (کھڑا ہو کر) خدا کی عبادت کرتا ہے۔ اگر اس کو کوئی (دنیاوی) فائدہ پہنچے تو اس کے سبب مطمئن ہوجائے اور اگر کوئی آفت پڑے تو منہ کے بل لوٹ جائے (یعنی پھر کافر ہوجائے) اس نے دنیا میں بھی نقصان اٹھایا اور آخرت میں بھی۔ یہی تو نقصان صریح ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کی عبادت ایک کنارے پر کرتا ہے، پھر اگر اسے کوئی بھلائی پہنچ جائے تو اس کے ساتھ مطمئن ہوجاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش آپہنچے تو اپنے منہ پر الٹا پھر جاتا ہے۔ اس نے دنیا اور آخرت کا نقصان اٹھایا، یہی تو صریح خسارہ ہے۔ |
|
202 | مَنْ |
مَنْ كَانَ يَظُنُّ أَنْ لَنْ يَنْصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنْظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ [22-الحج:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس کا یہ خیال ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی مدد دونوں جہان میں نہ کرے گا وه اونچائی پر ایک رسہ باندھ کر (اپنے حلق میں پھنده ڈال کر اپنا گلا گھونٹ لے) پھر دیکھ لے کہ اس کی چاﻻکیوں سے وه بات ہٹ جاتی ہے جو اسے تڑپا رہی ہے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مدد نہیں دے گا تو اس کو چاہیئے کہ اوپر کی طرف (یعنی اپنے گھر کی چھت میں) ایک رسی باندھے پھر (اس سے اپنا) گلا گھونٹ لے۔ پھر دیکھے کہ آیا یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کردیتی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو شخص یہ گمان کرتا ہو کہ اللہ دنیا اور آخرت میں کبھی اس کی مدد نہیں کرے گا تو وہ ایک رسی آسمان کی طرف لٹکائے، پھر کاٹ دے، پھر دیکھے کیا واقعی اس کی تدبیر اس چیز کو دور کر دے گی جو اسے غصہ دلاتی ہے۔ |
|
203 | مَنْ |
وَكَذَلِكَ أَنْزَلْنَاهُ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَأَنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يُرِيدُ [22-الحج:16]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے اسی طرح اس قرآن کو واضح آیتوں میں اتارا ہے جسے اللہ چاہے ہدایت نصیب فرماتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو اُتارا ہے (جس کی تمام) باتیں کھلی ہوئی (ہیں) اور یہ (یاد رکھو) کہ خدا جس کو چاہتا ہے ہدایات دیتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اسی طرح ہم نے اسے روشن آیات کی صورت میں نازل کیا ہے اور یہ کہ اللہ ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے۔ |
|
204 | مَنْ |
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ [22-الحج:18]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ اللہ کے سامنے سجده میں ہیں سب آسمانوں والے اور سب زمینوں والے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھی۔ ہاں بہت سے وه بھی ہیں جن پر عذاب کا مقولہ ﺛابت ہو چکا ہے، جسے رب ذلیل کردے اسے کوئی عزت دینے واﻻ نہیں، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو (مخلوق) آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج اور چاند ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چار پائے اور بہت سے انسان خدا کو سجدہ کرتے ہیں۔ اور بہت سے ایسے ہیں جن پر عذاب ثابت ہوچکا ہے۔ اور جس شخص کو خدا ذلیل کرے اس کو عزت دینے والا نہیں۔ بےشک خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ، اسی کے لیے سجدہ کرتے ہیں جو کوئی آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے اور بہت سے لوگ۔ اور بہت سے وہ ہیں جن پر عذاب ثابت ہوچکا اور جسے اللہ ذلیل کر دے پھر اسے کوئی عزت دینے والا نہیں۔ بے شک اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔ |
|
205 | مَنْ |
الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَنْ يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّهُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ [22-الحج:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ وه ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا گیا، صرف ان کےاس قول پر کہ ہمارا پروردگار فقط اللہ ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وه مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام بہ کثرت لیا جاتا ہے۔ جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں واﻻ بڑے غلبے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے ناحق نکال دیئے گئے (انہوں نے کچھ قصور نہیں کیا) ہاں یہ کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار خدا ہے۔ اور اگر خدا لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو (راہبوں کے) صومعے اور (عیسائیوں کے) گرجے اور (یہودیوں کے) عبادت خانے اور (مسلمانوں کی) مسجدیں جن میں خدا کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہوچکی ہوتیں۔ اور جو شخص خدا کی مدد کرتا ہے خدا اس کی ضرور مدد کرتا ہے۔ بےشک خدا توانا اور غالب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ جنھیں ان کے گھروں سے کسی حق کے بغیر نکالا گیا، صرف اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں ہمارا رب اللہ ہے۔ اور اگر اللہ کا لوگوں کو ان کے بعض کو بعض کے ذریعے ہٹانا نہ ہوتا تو بری طرح ڈھا دیے جاتے (راہبوں کے) جھونپڑے اور (نصرانیوں کے) گرجے اور (یہودیوں کے) عبادت خانے اور (مسلمانوں کی) مسجدیں، جن میں اللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا جاتا ہے اور یقینا اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کرے گا، بے شک اللہ یقینا بہت قوت والا، سب پر غالب ہے۔ |
|
206 | مَنْ |
فَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ أَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ فَاسْلُكْ فِيهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ [23-المؤمنون:27]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بنا۔ جب ہمارا حکم آجائے اور تنور ابل پڑے تو، تو ہر قسم کا ایک ایک جوڑا اس میں رکھ لے اور اپنے اہل کو بھی، مگر ان میں سے جن کی بابت ہماری بات پہلے گزر چکی ہے۔ خبردار جن لوگوں نے ﻇلم کیا ہے ان کے بارے میں مجھ سے کچھ کلام نہ کرنا وه تو سب ڈبوئے جائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پس ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے ایک کشتی بناؤ۔ پھر جب ہمارا حکم آ پہنچے اور تنور (پانی سے بھر کر) جوش مارنے لگے تو سب (قسم کے حیوانات) میں جوڑا جوڑا (یعنی نر اور مادہ) دو دو کشتی میں بٹھا دو اور اپنے گھر والوں کو بھی، سو ان کے جن کی نسبت ان میں سے (ہلاک ہونے کا) حکم پہلے صادر ہوچکا ہے۔ اور ظالموں کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا، وہ ضرور ڈبو دیئے جائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنا، پھر جب ہمارا حکم آجائے اور تنور ابل پڑے تو ہر چیز میں سے دو قسمیں (نرومادہ) دونوں کو اور اپنے گھر والوں کو اس میں داخل کر لے، مگر ان میں سے وہ جس پر پہلے بات طے ہو چکی اور مجھ سے ان کے بارے میں بات نہ کرنا جنھوں نے ظلم کیا ہے، وہ یقینا غرق کیے جانے والے ہیں۔ |
|
207 | مَنْ |
قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ [23-المؤمنون:86]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
دریافت کیجیئے کہ ساتوں آسمان کا اور بہت باعظمت عرش کا رب کون ہے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(ان سے) پوچھو کہ سات آسمانوں کا کون مالک ہے اور عرش عظیم کا (کون) مالک (ہے؟)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ ساتوں آسمانوں کا رب اور عرش عظیم کا رب کون ہے؟ |
|
208 | مَنْ |
قُلْ مَنْ بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ [23-المؤمنون:88]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پوچھیئے کہ تمام چیزوں کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے؟ جو پناه دیتا ہے اور جس کے مقابلے میں کوئی پناه نہیں دیا جاتا، اگر تم جانتے ہو تو بتلا دو؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہو کہ اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ وہ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہی ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابل کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ کون ہے وہ کہ صرف اس کے ہاتھ میں ہر چیز کی مکمل بادشاہی ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں پناہ نہیں دی جاتی، اگر تم جانتے ہو؟ |
|
209 | مَنْ |
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَنْ يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَى مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُزَكِّي مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ [24-النور:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ایمان والو! شیطان کے قدم بقدم نہ چلو۔ جو شخص شیطانی قدموں کی پیروی کرے تو وه تو بےحیائی اور برے کاموں کا ہی حکم کرے گا۔ اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی کبھی بھی پاک صاف نہ ہوتا۔ لیکن اللہ تعالی جسے پاک کرنا چاہے، کر دیتا ہے۔ اور اللہ سب سننے واﻻ سب جاننے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے مومنو! شیطان کے قدموں پر نہ چلنا۔ اور جو شخص شیطان کے قدموں پر چلے گا تو شیطان تو بےحیائی (کی باتیں) اور برے کام ہی بتائے گا۔ اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو ایک شخص بھی تم میں پاک نہ ہوسکتا۔ مگر خدا جس کو چاہتا ہے پاک کردیتا ہے۔ اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو اور جو شیطان کے قدموں کے پیچھے چلے تو وہ تو بے حیائی اور برائی کا حکم دیتا ہے اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی کبھی پاک نہ ہوتا اور لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک کرتا ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔ |
|
210 | مَنْ |
اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ زَيْتُونَةٍ لَا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ نُورٌ عَلَى نُورٍ يَهْدِي اللَّهُ لِنُورِهِ مَنْ يَشَاءُ وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [24-النور:35]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا، اس کے نور کی مثال مثل ایک طاق کے ہے جس میں چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی قندیل میں ہو اور شیشہ مثل چمکتے ہوئے روشن ستارے کے ہو وه چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی خود وه تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھوئے، نور پر نور ہے، اللہ تعالیٰ اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جسے چاہے، لوگوں (کے سمجھانے) کو یہ مثالیں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کے حال سے بخوبی واقف ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے کہ گویا ایک طاق ہے جس میں چراغ ہے۔ اور چراغ ایک قندیل میں ہے۔ اور قندیل (ایسی صاف شفاف ہے کہ) گویا موتی کا سا چمکتا ہوا تارہ ہے اس میں ایک مبارک درخت کا تیل جلایا جاتا ہے (یعنی) زیتون کہ نہ مشرق کی طرف ہے نہ مغرب کی طرف۔ (ایسا معلوم ہوتا ہے کہ) اس کا تیل خواہ آگ اسے نہ بھی چھوئے جلنے کو تیار ہے (پڑی) روشنی پر روشنی (ہو رہی ہے) خدا اپنے نور سے جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ دکھاتا ہے۔ اور خدا نے (جو مثالیں) بیان فرماتا ہے (تو) لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اور خدا ہر چیز سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ ہی آسمانوں اور زمین کا نور ہے، اس کے نور کی مثال ایک طاق کی سی ہے، جس میں ایک چراغ ہے، وہ چراغ ایک فانوس میں ہے، وہ فانوس گویا چمکتا ہوا تارا ہے، وہ (چراغ) ایک مبارک درخت زیتون سے روشن کیا جاتا ہے، جو نہ شرقی ہے اور نہ غربی۔ اس کا تیل قریب ہے کہ روشن ہو جائے، خواہ اسے آگ نے نہ چھوا ہو۔ نور پر نور ہے، اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا ہے رہنمائی کرتا ہے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ |