قرآن پاک لفظ بِالْحَقِّ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
11
بِالْحَقِّ
وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَكِنْ لِيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ [5-المائدة:48]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافﻆ ہے۔ اس لئے آپ ان کے آپس کے معاملات میں اسی اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے ساتھ حکم کیجیئے، اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راه مقرر کردی ہے۔ اگر منظور مولیٰ ہوتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے، تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو، تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے، پھر وه تمہیں ہر وه چیز بتا دے گا جس میں تم اختلاف کرتے رہتے ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (اے پیغمبر!) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان (سب) پر شامل ہے تو جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا اور حق جو تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیا ہے اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک ہی شریعت پر کر دیتا مگر جو حکم اس نے تم کو دیئے ہیں ان میں وہ تمہاری آزمائش کرنی چاہتا ہے سو نیک کاموں میں جلدی کرو تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر جن باتوں میں تم کو اختلاف تھا وہ تم کو بتا دے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے تیری طرف یہ کتاب حق کے ساتھ بھیجی، اس حال میں کہ اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو کتابوں میں سے اس سے پہلے ہے اور اس پر محافظ ہے۔ پس ان کے درمیان اس کے ساتھ فیصلہ کر جو اللہ نے نازل کیا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کر، اس سے ہٹ کر جو حق میں سے تیرے پاس آیا ہے۔ تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے ایک راستہ اور ایک طریقہ مقرر کیا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمھیں ایک امت بنا دیتا اور لیکن تاکہ وہ تمھیں اس میں آزمائے جو اس نے تمھیں دیا ہے۔ پس نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو، اللہ ہی کی طرف تم سب کا لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمھیں بتائے گا جن باتوں میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
12
بِالْحَقِّ
فَقَدْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنْبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ [6-الأنعام:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہوں نے اس سچی کتاب کو بھی جھٹلایا جب کہ وه ان کے پاس پہنچی، سو جلدی ہی ان کو خبر مل جائے گی اس چیز کی جس کے ساتھ یہ لوگ استہزا کیا کرتے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب ان کے پاس حق آیا تو اس کو بھی جھٹلا دیا سو ان کو ان چیزوں کا جن سے یہ استہزا کرتے ہیں عنقریب انجام معلوم ہو جائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس بے شک انھوں نے حق کو جھٹلا دیا، جب وہ ان کے پاس آیا، تو عنقریب ان کے پاس اس کی خبریں آجائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے ہیں۔
13
بِالْحَقِّ
وَلَوْ تَرَى إِذْ وُقِفُوا عَلَى رَبِّهِمْ قَالَ أَلَيْسَ هَذَا بِالْحَقِّ قَالُوا بَلَى وَرَبِّنَا قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ [6-الأنعام:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے۔ اللہ فرمائے گا کہ کیا یہ امر واقعی نہیں ہے؟ وه کہیں گے بےشک قسم اپنے رب کی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو اب اپنے کفر کے عوض عذاب چکھو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کاش تم (ان کو اس وقت) دیکھو جب یہ اپنے پروردگار کےسامنے کھڑے کئے جائیں گے اور وہ فرمائےگا کیا یہ (دوبارہ زندہ ہونا) برحق نہیں تو کہیں گے کیوں نہیں پروردگار کی قسم (بالکل برحق ہے) خدا فرمائے گا اب کفر کے بدلے (جو دنیا میں کرتے تھے) عذاب (کے مزے) چکھو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کاش! تو دیکھے جب وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے، وہ فرمائے گا کیا یہ حق نہیں؟ کہیں گے کیوں نہیں! ہمارے رب کی قسم! فرمائے گا پھر چکھو عذاب اس کے بدلے جو تم کفر کیا کرتے تھے۔
14
بِالْحَقِّ
وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَيَوْمَ يَقُولُ كُنْ فَيَكُونُ قَوْلُهُ الْحَقُّ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ [6-الأنعام:73]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا اور جس وقت اللہ تعالیٰ اتنا کہہ دے گا تو ہوجا بس وه ہو پڑے گا۔ اس کا کہنا حق اور بااﺛر ہے۔ اور ساری حکومت خاص اسی کی ہوگی جب کہ صُور میں پھونک ماری جائے گی وه جاننے واﻻ ہے پوشیده چیزوں کا اور ﻇاہر چیزوں کا اور وہی ہے بڑی حکمت واﻻ پوری خبر رکھنے واﻻ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ اور جس دن وہ فرمائے گا کہ ہو جا تو (حشر برپا) ہوجائے گا ۔ اس کا ارشاد برحق ہے۔ اور جس دن صور پھونکا جائے گا (اس دن) اسی کی بادشاہت ہوگی۔ وہی پوشیدہ اور ظاہر (سب) کا جاننے والا ہے اور وہی دانا اور خبردار ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا اور جس دن کہے گا ’’ہو جا‘‘ تو وہ ہو جائے گا۔ اس کی بات ہی سچی ہے اور اسی کی بادشاہی ہوگی، جس دن صور میں پھونکا جائے گا، غیب اور حاضر کو جاننے والا ہے اور وہی کمال حکمت والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
15
بِالْحَقِّ
أَفَغَيْرَ اللَّهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنْزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِنْ رَبِّكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ [6-الأنعام:114]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تو کیا اللہ کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حاﻻنکہ وه ایسا ہے کہ اس نے ایک کتاب کامل تمہارے پاس بھیج دی ہے، اس کے مضامین خوب صاف صاف بیان کئے گئے ہیں اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وه اس بات کو یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ بھیجی گئی ہے، سو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(کہو) کیا میں خدا کے سوا اور منصف تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہاری طرف واضع المطالب کتاب بھیجی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات) دی ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق نازل ہوئی ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور منصف تلاش کروں، حالانکہ اسی نے تمھاری طرف یہ کتاب مفصل نازل کی ہے اور وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی ہے، وہ جانتے ہیں کہ یہ تیرے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کی ہوئی ہے، پس تو ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہو۔
16
بِالْحَقِّ
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ مِنْ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ [6-الأنعام:151]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ کہیے کہ آؤ میں تم کو وه چیزیں پڑھ کر سناؤں جن (یعنی جن کی مخالفت) کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے، وه یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو اور اپنی اوﻻد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو۔ ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواه علانیہ ہوں خواه پوشیده، اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے اس کو قتل مت کرو، ہاں مگر حق کے ساتھ ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ کہ (لوگو) آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے تم پر حرام کر دی ہیں (ان کی نسبت اس نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے) کہ کسی چیز کو خدا کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ (سے بدسلوکی نہ کرنا بلکہ) سلوک کرتے رہنا اور ناداری (کے اندیشے) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا کیونکہ تم کو اور ان کو ہم ہی رزق دیتے ہیں اور بےحیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس نہ پھٹکنا اور کسی جان (والے) کو جس کے قتل کو خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی جس کا شریعت حکم دے) ان باتوں کا وہ تمہیں ارشاد فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے آئو میں پڑھوں جو تمھارے رب نے تم پر حرام کیا ہے، (اس نے تاکیدی حکم دیا ہے) کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائو اور ماں باپ کے ساتھ خوب احسان کرو اور اپنی اولاد کو مفلسی کی وجہ سے قتل نہ کرو، ہم ہی تمھیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی اور بے حیائیوں کے قریب نہ جائو، جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے مگر حق کے ساتھ۔ یہ ہے جس کا تاکیدی حکم اس نے تمھیں دیا ہے، تاکہ تم سمجھو۔
17
بِالْحَقِّ
وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ [7-الأعراف:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جو کچھ ان کے دلوں میں (کینہ) تھا ہم اس کو دور کردیں گے۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اور وه لوگ کہیں گے کہ اللہ کا (لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالیٰ ہم کو نہ پہنچاتا۔ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے۔ اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ ان کے محلوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم کو یہاں کا راستہ دکھایا اور اگر خدا ہم کو رستہ نہ دکھاتا تو ہم رستہ نہ پا سکتے۔ بےشک ہمارا پروردگار کے رسول حق بات لے کر آئے تھے اور (اس روز) منادی کر دی جائے گی کہ تم ان اعمال کے صلے میں جو دنیا میں کرتے تھے اس بہشت کے وارث بنا دیئے گئے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان کے سینوں میں جو بھی کینہ ہوگا ہم نکال دیں گے، ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ کہیں گے سب تعریف اللہ کی ہے جس نے ہمیں اس کی ہدایت دی اور ہم کبھی نہ تھے کہ ہدایت پاتے، اگر یہ نہ ہوتا کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دی، بلاشبہ یقینا ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے۔ اور انھیں آواز دی جائے گی کہ یہی وہ جنت ہے جس کے وارث تم اس کی وجہ سے بنائے گئے ہو جو تم کیا کرتے تھے۔
18
بِالْحَقِّ
هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَلْ لَنَا مِنْ شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ قَدْ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ [7-الأعراف:53]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان لوگوں کو اور کسی بات کا انتظار نہیں صرف اس کے اخیر نتیجہ کا انتظار ہے، جس روز اس کا اخیر نتیجہ پیش آئے گا اور اس روز جو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے تھے یوں کہیں گے کہ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی سچی باتیں ﻻئے تھے، سو اب کیا کوئی ہمارا سفارشی ہے کہ وه ہماری سفارش کردے یا کیا ہم پھر واپس بھیجے جاسکتے ہیں تاکہ ہم لوگ ان اعمال کے، جن کو ہم کیا کرتے تھے برخلاف دوسرے اعمال کریں۔ بےشک ان لوگوں نے اپنے آپ کو خساره میں ڈال دیا اور یہ جو جو باتیں تراشتے تھے سب گم ہوگئیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا یہ لوگ اس کے وعدہٴ عذاب کے منتظر ہیں۔ جس دن وہ وعدہ آجائے گا تو جو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے ہوں گے وہ بول اٹھیں گے کہ بےشک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے۔ بھلا (آج) ہمارا کوئی سفارشی ہیں کہ ہماری سفارش کریں یا ہم (دنیا میں) پھر لوٹا دیئے جائیں کہ جو عمل (بد) ہم (پہلے) کرتے تھے (وہ نہ کریں بلکہ) ان کے سوا اور (نیک) عمل کریں۔ بےشک ان لوگوں نے اپنا نقصان کیا اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے سب جاتا رہا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ اس کے انجام کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ جس دن اس کا انجام آ پہنچے گا تو وہ لوگ جنھوں نے اس سے پہلے اسے بھلا دیا تھا، کہیں گے یقینا ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے، تو کیا ہمارے لیے کوئی سفارش کرنے والے ہیں کہ وہ ہمارے لیے سفارش کریں، یا ہمیں واپس بھیجا جائے تو ہم اس کے بر خلاف عمل کریں جو ہم کیا کرتے تھے۔ بلاشبہ انھوں نے اپنی جانوں کو خسارے میں ڈالا اور ان سے گم ہوگیا جو وہ جھوٹ باندھا کرتے تھے۔
19
بِالْحَقِّ
قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا إِنْ عُدْنَا فِي مِلَّتِكُمْ بَعْدَ إِذْ نَجَّانَا اللَّهُ مِنْهَا وَمَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَعُودَ فِيهَا إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّنَا وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنْتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ [7-الأعراف:89]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم تو اللہ تعالیٰ پر بڑی جھوٹی تہمت لگانے والے ہو جائیں گے اگر ہم تمہارے دین میں آجائیں اس کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس سے نجات دی اور ہم سے ممکن نہیں کہ تمہارے مذہب میں پھر آجائیں، لیکن ہاں یہ کہ اللہ ہی نے جو ہمارا مالک ہے مقدر کیا ہو۔ ہمارے رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے، ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے موافق فیصلہ کر دے اور تو سب سے اچھا فیصلہ کرنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اگر ہم اس کے بعد کہ خدا ہمیں اس سے نجات بخش چکا ہے تمہارے مذہب میں لوٹ جائیں تو بےشک ہم نے خدا پر جھوٹ افتراء باندھا۔ اور ہمیں شایاں نہیں کہ ہم اس میں لوٹ جائیں ہاں خدا جو ہمارا پروردگار ہے وہ چاہے تو (ہم مجبور ہیں) ۔ ہمارے پروردگار کا علم ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ہمارا خدا ہی پر بھروسہ ہے۔ اے پروردگار ہم میں اور ہماری قوم میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کردے اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یقینا ہم نے اللہ پر جھوٹ باندھا اگر ہم تمھاری ملت میں پھر آجائیں،اس کے بعد کہ اللہ نے ہمیں اس سے نجات دی اور ہمارے لیے ممکن نہیں کہ اس میں پھر آجائیں مگر یہ کہ اللہ چاہے، جو ہمارا رب ہے، ہمارے رب نے ہر چیز کا علم سے احاطہ کر رکھا ہے، ہم نے اللہ ہی پر بھروسا کیا، اے ہمارے رب! ہمارے درمیان اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دے اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔
20
بِالْحَقِّ
وَمِنْ قَوْمِ مُوسَى أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ [7-الأعراف:159]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور قوم موسیٰ میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتی ہے اور اسی کے مطابق انصاف بھی کرتی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور قوم موسیٰ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو حق کا راستہ بتاتے اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور موسیٰ کی قوم میں سے کچھ لوگ ہیں جو حق کے ساتھ رہنمائی کرتے اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔