قرآن پاک لفظ كَانَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
101
كَانَ
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ [9-التوبة:113]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وه رشتہدار ہی ہوں اس امر کے ﻇاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پیغمبر اور مسلمانوں کو شایاں نہیں کہ جب ان پر ظاہر ہوگیا کہ مشرک اہل دوزخ ہیں۔ تو ان کے لیے بخشش مانگیں گو وہ ان کے قرابت دار ہی ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ قرابت دار ہوں، اس کے بعد کہ ان کے لیے صاف ظاہر ہوگیا کہ یقینا وہ جہنمی ہیں۔
102
كَانَ
وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَنْ مَوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلَّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ [9-التوبة:114]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنے باپ کے لیے دعائے مغفرت مانگنا وه صرف وعده کے سبب سے تھا جو انہوں نے اس سے وعده کرلیا تھا۔ پھر جب ان پر یہ بات ﻇاہر ہوگئی کہ وه اللہ کا دشمن ہے تو وه اس سے محض بے تعلق ہوگئے، واقعی ابراہیم (علیہ السلام) بڑے نرم دل اور برد بار تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش مانگنا تو ایک وعدے کا سبب تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے۔ لیکن جب ان کو معلوم ہوگیا کہ وہ خدا کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہوگئے۔ کچھ شک نہیں کہ ابراہیم بڑے نرم دل اور متحمل تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش مانگنا نہیں تھا مگر اس وعدہ کی وجہ سے جو اس نے اس سے کیا تھا، پھر جب اس کے لیے واضح ہوگیا کہ بے شک وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بے تعلق ہو گیا۔ بے شک ابراہیم یقینا بہت نرم دل، بڑا بردبار تھا۔
103
كَانَ
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُمْ مَا يَتَّقُونَ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [9-التوبة:115]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اللہ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت کر کے بعد میں گمراه کر دے جب تک کہ ان چیزوں کو صاف صاف نہ بتلادے جن سے وه بچیں بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور خدا ایسا نہیں کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ کر دے جب تک کہ ان کو وہ چیز نہ بتا دے جس سے وہ پرہیز کریں۔ بےشک خدا ہر چیز سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اللہ کبھی ایسا نہیں کہ کسی قوم کو اس کے بعد گمراہ کر دے کہ انھیں ہدایت دے چکا ہو ، یہاں تک کہ ان کے لیے وہ چیزیں واضح کر دے جن سے وہ بچیں۔ بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
104
كَانَ
مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ وَلَا يَرْغَبُوا بِأَنْفُسِهِمْ عَنْ نَفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ [9-التوبة:120]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گردوپیش ہیں ان کو یہ زیبا نہ تھا کہ رسول اللہ کو چھوڑ کر پیچھے ره جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں، یہ اس سبب سے کہ ان کو اللہ کی راه میں جو پیاس لگی اور جو تکان پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لیے موجب غیﻆ ہوا ہو اور دشمنوں کی جو کچھ خبر لی، ان سب پر ان کے نام (ایک ایک) نیک کام لکھا گیا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اہل مدینہ کو اور جو ان کے آس پاس دیہاتی رہتے ہیں ان کو شایاں نہ تھا کہ پیغمبر خدا سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے زیادہ عزیز رکھیں۔ یہ اس لیے کہ انہیں خدا کی راہ میں تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی، محنت کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں کہ کافروں کو غصہ آئے یا دشمنوں سے کوئی چیز لیتے ہیں تو ہر بات پر ان کے لیے عمل نیک لکھا جاتا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
مدینہ والوں کا اور ان کے ارد گرد جو بدوی ہیں، ان کا حق نہ تھا کہ وہ رسول اللہ سے پیچھے رہتے اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے زیادہ عزیز رکھتے۔ یہ اس لیے کہ وہ، اللہ کے راستے میں انھیں نہ کوئی پیاس پہنچتی ہے اور نہ کوئی تکان اور نہ کوئی بھوک اور نہ کسی ایسی جگہ پر قدم رکھتے ہیں جو کافروں کو غصہ دلائے اور نہ کسی دشمن سے کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں، مگر اس کے بدلے ان کے لیے ایک نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔ یقینا اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
105
كَانَ
وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ [9-التوبة:122]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور مسلمانوں کو یہ نہ چاہئے کہ سب کے سب نکل کھڑے ہوں سو ایسا کیوں نہ کیا جائے کہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت جایا کرے تاکہ وه دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں اور تاکہ یہ لوگ اپنی قوم کو جب کہ وه ان کے پاس آئیں، ڈرائیں تاکہ وه ڈر جائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن سب کے سب نکل آئیں۔ تو یوں کیوں نہ کیا کہ ہر ایک جماعت میں سے چند اشخاص نکل جاتے تاکہ دین کا (علم سیکھتے اور اس) میں سمجھ پیدا کرتے اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آتے تو ان کو ڈر سناتے تاکہ وہ حذر کرتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ممکن نہیں کہ مومن سب کے سب نکل جائیں، سو ان کے ہر گروہ میں سے کچھ لوگ کیوں نہ نکلے، تاکہ وہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم کو ڈرائیں، جب ان کی طرف واپس جائیں، تاکہ وہ بچ جائیں۔
106
كَانَ
وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلَّا أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُوا وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ [10-يونس:19]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور تمام لوگ ایک ہی امت کے تھے پھر انہوں نے اختلاف پیداکرلیا اور اگر ایک بات نہ ہوتی جو آپ کے رب کی طرف سے پہلے ٹھہر چکی ہے تو جس چیز میں یہ لوگ اختلاف کررہے ہیں ان کا قطعی فیصلہ ہوچکا ہوتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (سب) لوگ (پہلے) ایک ہی اُمت (یعنی ایک ہی ملت پر) تھے۔ پھر جدا جدا ہوگئے۔ اور اگر ایک بات جو تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے ہوچکی ہے نہ ہوتی تو جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے ہیں ان میں فیصلہ کر دیا جاتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور نہیں تھے لوگ مگر ایک ہی امت، پھر وہ جدا جدا ہوگئے اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے طے ہوچکی تو ان کے درمیان اس بات کے بارے میں ضرور فیصلہ کر دیا جاتا جس میں وہ اختلاف کرر ہے ہیں۔
107
كَانَ
وَمَا كَانَ هَذَا الْقُرْآنُ أَنْ يُفْتَرَى مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَكِنْ تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ [10-يونس:37]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔ بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے واﻻ ہے جو اس کے قبل (نازل) ہوچکی ہیں اور کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے واﻻ ہے اس میں کوئی بات شک کی نہیں کہ رب العالمین کی طرف سے ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ خدا کے سوا کوئی اس کو اپنی طرف سے بنا لائے۔ ہاں (ہاں یہ خدا کا کلام ہے) جو (کتابیں) اس سے پہلے (کی) ہیں۔ ان کی تصدیق کرتا ہے اور ان ہی کتابوں کی (اس میں) تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں (کہ) یہ رب العالمین کی طرف سے (نازل ہوا) ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور یہ قرآن ہرگز ایسا نہیں کہ اللہ کے غیر سے گھڑ لیا جائے اور لیکن اس کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے ہے اور رب العالمین کی طرف سے کتاب کی تفصیل ہے، جس میں کوئی شک نہیں۔
108
كَانَ
بَلْ كَذَّبُوا بِمَا لَمْ يُحِيطُوا بِعِلْمِهِ وَلَمَّا يَأْتِهِمْ تَأْوِيلُهُ كَذَلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ [10-يونس:39]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بلکہ ایسی چیز کی تکذیب کرنے لگے جس کو اپنے احاطہٴ علمی میں نہیں ﻻئے اور ہنوز ان کو اس کا اخیر نتیجہ نہیں ملا۔ جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، سو دیکھ لیجئے ان ﻇالموں کا انجام کیسا ہوا؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کے علم پر یہ قابو نہیں پاسکے اس کو (نادانی سے) جھٹلا دیا اور ابھی اس کی حقیقت ان پر کھلی ہی نہیں۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی سو دیکھ لو ظالموں کا انجام کیسا ہوا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بلکہ انھوں نے اس چیز کو جھٹلا دیا جس کے علم کا انھوں نے احاطہ نہیں کیا، حالانکہ اس کی اصل حقیقت ابھی ان کے پاس نہیں آئی تھی۔ اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے۔ سو دیکھ ظالموں کا انجام کیسا ہوا۔
109
كَانَ
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنْظِرُونِ [10-يونس:71]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور آپ ان کو نوح﴿علیہ السلام﴾ کا قصہ پڑھ کر سنائیے جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم کو میرا رہنا اور احکام الٰہی کی نصیحت کرنا بھاری معلوم ہوتا ہے تو میرا تو اللہ ہی پر بھروسہ ہے۔ تم اپنی تدبیر مع اپنے شرکا کے پختہ کرلو پھر تمہاری تدبیر تمہاری گھٹن کا باعﺚ نہ ہونی چاہئے۔ پھر میرے ساتھ کر گزرو اور مجھ کو مہلت نہ دو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان کو نوح کا قصہ پڑھ کر سنادو۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم! اگر تم کو میرا تم میں رہنا اور خدا کی آیتوں سے نصیحت کرنا ناگوار ہو تو میں خدا پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ تم اپنے شریکوں کے ساتھ مل کر ایک کام (جو میرے بارے میں کرنا چاہو) مقرر کرلو اور وہ تمہاری تمام جماعت (کو معلوم ہوجائے اور کسی) سے پوشیدہ نہ رہے اور پھر وہ کام میرے حق میں کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان پر نوح کی خبر پڑھ، جب اس نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! اگر میرا کھڑا ہونا اور اللہ کی آیات کے ساتھ میرا نصیحت کرنا تم پر بھاری گزرا ہے تو میں نے اللہ ہی پر بھروسا کیا ہے، سو تم اپنا معاملہ اپنے شرکا کے ساتھ مل کر پکا کر لو، پھر تمھارا معاملہ تم پر کسی طرح مخفی نہ رہے، پھر میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو۔
110
كَانَ
فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَمَنْ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ وَجَعَلْنَاهُمْ خَلَائِفَ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنْذَرِينَ [10-يونس:73]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سو وه لوگ ان کو جھٹلاتے رہے پس ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو نجات دی اور ان کو جانشین بنایا اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو غرق کردیا۔ سو دیکھنا چاہئے کیسا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ڈرائے جاچکے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
لیکن ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے ان کو اور جو لوگ ان کے ساتھ کشتی میں سوار تھے سب کو (طوفان سے) بچا لیا اور انہیں (زمین میں) خلیفہ بنادیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کو غرق کر دیا تو دیکھ لو کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا کیا انجام ہوا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس انھوں نے اسے جھٹلا دیا تو ہم نے اسے نجات دی اور ان کو بھی جو اس کے ساتھ تھے کشتی میں اور انھیں جانشین بنایا اور ان لوگوں کو غرق کر دیا جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا۔ سو دیکھ ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جنھیں ڈرایا گیا تھا۔